ایڈیٹر کے نام خط

پاکستان میں رقص ابلیس۔۔

(محمد عاصم صدیقی . ملتان)

ایک پاکستانی فلم سرفروش بنی تھی۔۔فلم میں سدھیر صبیحہ خانم کے گھر چوری کرنے آتے ہیں۔ چوری کے دوران فجر کی اذان ہوجاتی ہے۔ وہ نماز پڑھنے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ صبیحہ خانم اْٹھ جاتی ہیں اور حیرت سے یہ منظر دیکھتی ہیں۔ بس اس ادا پر ان کو سنتوش سے پیار ہوجاتا ہے۔اس میں ڈائیلاگ تھا ’’چوری میرا پیشہ ہے اور نماز میرا فرض‘‘۔اس ڈائیلاگ کو اتنی پزیرائی ملی کہ چور، رشوت خور، ذخیرہ اندوز، بھتے خور، ڈاکو۔۔۔ سب اس پر پوری طرح عمل پیرا ہو چکے ہیں غرض ایسے بے شمار لوگ ہیں جو پنج وقتہ نمازی ہیں لیکن ہر غلط کام میں ملوّث کیونکہ ہمارے ذہنوں میں پاکستان بننے کے بعد ہی اس طرح کے ڈائیلاگ اور کردار بٹھا کر ایک راستہ دکھا دیا۔ جو کچھ بچوں نے سیکھا آج وہی کر رہے ہیں۔بدمعاش اشرافیہ کا بنایا ہوا سسٹم مفلوج ہو چکا ہے۔جو بڑی محنت سے ہجوم ریوڑ تیار کیا گیا تھا اسے کچھ سمجھ نہیں ا رہی کہاں ٹکریں مارے۔ بھٹو سچا تھا نواز شریف اچھا ہے۔ عمران نیازی انقلابی ہے۔کوئی محافظ ہے۔مذیبی پیشوائیت آخرت کی ضامن ہے۔سب اچھے ہیں تو برا کون۔ایک غلام ذہن قوم کو فرقوں میں بانٹ کر۔صوبائی عصبیت میں ڈال کر۔مقتدرہ نےبت بنا کر ابلیسی مشن کو پورا کیا گیا۔نفرت کی آگ ہر طرف بڑھکی ہوئی ہے۔سب کو اپنے اچھے اور صحیح ہونے پر یقین ہے۔ایک جہنم کدہ بن چکا ہے۔معاشی طور پر ڈوبتا ملک سیاسی طور پر لڑکھڑاتے پاکستان میں آج رقص ابلیس دیکھا جا سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex