اداریہ

پاکستان آرمی ایکٹ کا نفاذ

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے شرکاء نے پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیاہے اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدات منعقد ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اس اجلاس میں وفاقی وزراء ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینوں سروسز چیفس، سلامتی سے متعلق اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے شرپسندوں کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے باور کرایا کہ نو مئی کو ملک میں پیش آنے والے واقعات سے پاکستان کو شرمندگی اٹھانا پڑی۔ نومئی ایک انتہائی المناک دن تھا جسے ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ یہ دن کروڑوں پاکستانیوں کو غمگین کر گیا اور پوری قوم غصے کی حالت میں ہے۔ آج ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ وہ کونسا نظریہ تھا، کونسا شخص تھا اور کونسا جتھہ تھا جس نے پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کو نذر آتش کر دیا۔ چشم فلک نے ایسی صورت حال پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔یہ تلخ حقیقت ہے کہ ہمارا ازلی مکار دشمن بھارت گزشتہ 75 برسوں میں پاکستان کی سلامتی کے خلاف ان مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوا جو نو مئی کو شرپسندوں نے پاکستان کے سیکورٹی اداروں کی عمارات، تنصیبات، شہداء کی یادگار اور ان کے پورٹریٹس کو نذر آتش کرکے اور ملک کے دفاع و سلامتی کے ضامن ادارے کو نقصان پہنچاکر پایہ تکمیل کو پہنچائے۔ بلاشبہ یہ ہماری تاریخ کا المناک ترین واقعہ ہے جس کے بارے میں وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ کہنا بجا ہے کہ 65ء کی جنگ ہو، ضربِ عذب ہو، امن و امان قائم کرنے کا منصوبہ ہو، آرمی پبلک سکول پشاور کا سانحہ ہو یا ملک کی سرحدوں کو محفوظ کرنے کے لئے دیوانہ وار جام شہادت نوش کرنے کا تفاخرانہ مرحلہ ہو، افواج پاکستان ہمیشہ سرخرو رہیں اور اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر ملک کی کروڑوں، ماوں ، بچوں اور بزرگوں کو سکون فراہم کیا۔کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ ایک سیاسی جماعت نے اپنی صفوں میں موجود شرپسندوں کو اتنا حوصلہ دیا کہ وہ ملک پر جانیں قربان کرنے والے سپوتوں کی یادگار ، ان کی قبروں اور ان کی تصویروں کی بھی بے حرمتی کرتے رہے جبکہ ملک بھر میں بلوے کر کے ان شرپسندوں نے پرامن شہریوں کا جینا ہی دوبھر نہیں کیا، اقوام عالم میں پاکستان کی رسوائی کا بھی اہتمام کیا۔ ان شرپسندوں اور بلوائیوں نے لاہور کے جناح ہاوس، جی ایچ کیو راولپنڈی، میانوالی کے ائربیس، فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر، ایف سی سکول اور پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کا حشر نشر کرتے ہوئے انہیں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کیا۔ یقینا کوئی محبِ وطن ملک اور اس کے اداروں کے خلاف ایسی مکروہ حرکت اور تخریب کاری کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اس حالیہ اجلاس میں آئین کے مطابق متعلقہ قوانین بشمول پاکستان آرمی ایکٹ و آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے شرپسندوں، منصوبہ سازوں ، اشتعال پر اکسانے والوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج کرنے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے فیصلہ کی تائید کی گئی اور واضح کیا گیاکہ کسی بھی ایجنڈے کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، این ایس سی کے اجلاس میں سوشل میڈیا کے قواعد و ضوابط کے سختی سے نفاذ اور قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی تاکہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کئے جانے والے پراپیگنڈے کا تدارک کیا جا سکے۔ اجلاس میں عالمی سیاسی کشمکش اور دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کے باعث بڑھتے ہوئے پیچیدہ جیو سٹریٹجک ماحول میں قومی اتحاد و یگانگت پر زور دیا گیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس اجلاس کے فیصلوں پر کماحقہ عمل درآمدکروایا جائے اور شرپسند عناصر کی سرکوبی کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیاجائے۔
پولان گبد ٹرانسمیشن کا افتتاح
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان بجلی اور پٹرولیم کے شعبوں میں بے پناہ گنجائش موجود ہے۔ 100 میگاواٹ گبد۔ پولان بجلی ترسیلی منصوبہ پاک ایران تعلقات میں نئے باب کا اضافہ ہے۔ دونوں ممالک کے عوام اور قیادت کو مل کر دونوں ممالک کی ترقی و خوشحالی کیلئے انقلاب لانا ہوگا۔ یہ مشکل کام نہیں۔ بارڈر سکیورٹی میکنزم کو مزید مربوط بنایا جائے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں دراڑ ڈالنے والوں کے عزائم کو خاک میں ملایا جا سکے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے 100 میگاواٹ گبد۔ پولان بجلی کے ترسیلی منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج پاکستان اور ایران کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران اور پاکستان دو برادر ملک ہیں جو اسلام، محبت، اخوت اور ثقافتی رشتوں سے نہ صرف جڑے ہوئے ہیں بلکہ ہماری تاریخ صدیوں پر محیط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے آج ہمارا پرتپاک استقبال کیا گیا جس پر میں ایران کے صدر کا مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج دونوں ممالک نے پشین مند بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا۔ اس طرح کی چھ مزید مارکیٹیں بنائی جائیں گی اور اس نظام سے نہ صرف خطے میں خوشحالی آئے گی بلکہ ترقی کا نیا سفر شروع ہوگا۔
ایران اور پاکستان کے درمیان دیرینہ برادرنہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے عوام مذہبی رشتے کے بندھن میں جڑے ہیں، پاکستان اور ایران کے ان تعلقات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔پولان گبد ٹرانسمیشن کا افتتاح اہل وطن کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے۔ یہ منصوبہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی روابط اور ترقی و خوشحالی کا سنگ میل ہوگا۔ اس 100 میگاواٹ کی ٹرانسمیشن لائن سے گوادر کے شہری مستفید ہوں گے۔ بدقسمتی سے یہ منصوبہ کئی سالوں سے التوا کا شکار تھا اور یہ تاخیر ایران کی طرف سے نہیں بلکہ پاکستان کی طرف سے تھی۔ خیال رہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان بجلی اور پٹرولیم کے شعبوں میں بے پناہ گنجائش موجود ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے لیے ایک اچھی خبر یہ بھی ہے کہ اب ایران و سعودی کے مابین بھی تعلقات بحال ہو گئے ہیں ۔ان دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں پیشرفت بھی علاقائی امن اور خوشحالی کے لئے اہم کردار ادا کرے گی۔
سعودی عرب کا جذبہ ایثار
وزیراعظم ہاوس سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اس سال اسلام آباد ایئر پورٹ سے روانہ ہونے والے 26 ہزار عازمین حج روڈ ٹو مکہ پروگرام سے مستفید ہوں گے۔ سعودی عرب نے اللہ کے مہمانوں کی بہتر سے بہتر خدمت کیلئے وژن 2030 کے تحت چار برس قبل روڈ ٹو مکہ پروگرام شروع کیا تھا جس کا مقصد حجاج کو امیگریشن کی زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا ہے۔ روڈ ٹو مکہ پروگرام کے تحت عازمین حج کی امیگریشن کے تمام مراحل اور قانونی تقاضے روانگی سے پہلے متعلقہ ہوائی اڈے پر پورے کرلئے جاتے ہیں جس کی رو سے سعودی عرب پہنچنے پر مع سامان وہ کم سے کم وقت میں اپنی قیام گاہ پہنچ جاتے ہیں۔ اسطرح سفر کی تکمیل پر امیگریشن کے مزید مراحل سے گزرنا نہیں پڑتا۔ اسی حوالے سے مورخہ18مئی کو سعودی نائب وزیر داخلہ ڈاکٹر ناصر بن عبد العزیز الداو د نے اپنے وفد کے ہمراہ اعلیٰ سطحی سرکاری تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف کی سرکردگی میں مفاہمت کی ایک یاد داشت پر دستخط کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سے دستاویزات کا تبادلہ کیا ۔
خیال رہے کہ ’’روڈ ٹو مکہ پروگرام‘‘کے تحت سعودی عرب نے ابتدا پاکستان،ملائشیا، انڈونیشیا، مراکش اور بنگلہ دیش سے کی ہے جس میں اضافہ مرحلہ وارکرنا مقصود ہے۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے ،اپنے عازمین حج کی روانگی و آمد کیلئے پاکستان نے اسلام آباد،کراچی، لاہور ، کوئٹہ اور پشاور ہوائی اڈوں پر سہولیات فراہم کر رکھی ہیں جن کے ذریعے اس سال ایک لاکھ 79 ہزار کی تعداد میں امت مسلمہ حجاز مقدس روانہ ہوگی۔ گذشتہ برس سعودی سفیر سے ملاقات کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے روڈ ٹو مکہ پروگرام ٹیم کی موجودگی میں اس منصوبے کا دائرہ کار متذکرہ ہوائی اڈوں تک پھیلانے کی استدعا کی تھی۔ سعودی عرب پاکستان کا سب سے بہترین دوست ہے ۔ سعودی حکومت نے ہر دور میں پاکستان کے لیے بھرپور آسانیاں اور سہولتیں پیدا کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ روڈ ٹو مکہ پروگرام بھی اسی دوستی اور جذبہ ایثار کا نہایت عمدہ مظاہرہ ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex