اداریہ

اسرائیلی دہشت گردی کے 15روز

غزہ کے علاقے میں اسرائیلی وحشت و بربریت کی ننگ انسانیت کارروائیاں شروع ہوئے پندرہ دن سے زیادہ گزر گئے ہیں اور اسرائیلی بربریت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سلسلہ فلسطینی عوام کی نمائندہ تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل کے زیرقبضہ فلسطین کے علاقوں پر میزائل حملوں کے بعد شروع ہوا جس کے بعد اسرائیل نے اپنے مسلسل فضائی اور زمینی حملوں کے ذریعے غزہ کو انسانی آبادی سمیت ملیامیٹ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ حد تو یہ ہے کہ اسرائیل نے سکولوں‘ مدارس‘ مارکیٹوں اور مساجد تک کو بھی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا اور بے بس انسانوں کے جسموں کے چیتھڑے اڑا دیئے۔ غزہ کا علاقہ اس وقت عملاً کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے اور خواتین بچوں سمیت اسرائیلی بمباری اور زمینی حملوں سے شہید ہونیوالوں کی لاشیں اس علاقے میں جابجا بکھری نظر آتی ہیں جنہیں دفنانے کیلئے بھی جگہ کم پڑ گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حملوں سے اب تک پانچ ہزار سے زائد فلسطینی باشندے شہید ہو چکے ہیں اور زخمی ہونیوالے ہزاروں باشندوں کی بے بسی اور کسمپرسی دیکھی نہیں جاتی جنہیں نہ ادویات دستیاب ہیں نہ خوراک۔ اور غزہ کے ہسپتال تباہ ہونے کے باعث زخمی اور انکے لواحقین کھلے آسمان تلے پڑے خدا تعالیٰ اور اپنے مسلمان بھائیوں کو مدد کیلئے پکاررہے ہیں۔ بھوک‘ پیاس کا شروع ہونیوالا انسانی المیہ پورے غزہ میں پھیل چکا ہے جہاں فی الحقیقت کربلا بپا ہے اور اس پر مستزاد یہ کہ اقوام عالم میں ان مظلوموں کیلئے انسانیت کی تڑپ بھی نظر نہیں آرہی اور ظالم اسرائیل کے ہاتھ روکنے کے بجائے امریکہ‘ برطانیہ اور انکے حلیف دوسرے یورپی ممالک اس کی پشت پر کھڑے ہوگئے ہیں جس کی غزہ میں جاری بربریت کی نہ صرف اسے تھپکی دے کر حوصلہ افزائی کی جارہی ہے بلکہ اسے جنگی سازوسامان کی شکل میں کمک بھی فراہم کی جارہی ہے۔ امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم نے تو باقاعدہ طور پر اسرائیل جا کر اسرائیلی فوج کے حوصلے بڑھائے اور غزہ میں اسکے حملوں کو جائز قرار دیا۔ مسلم دنیا کو تو اسرائیلی بربریت پر جیسے سانپ سونگھا ہوا ہے جس کی قیادتوں اور نمائندہ تنظیم او آئی سی کی جانب سے محض رسمی مذمتی بیانات اور قراردادوں کے سوا کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا جبکہ اسرائیلی بربریت پر نمائندہ عالمی ادارہ اقوام متحدہ بے بسی کی چادر اوڑھے بیٹھا ہے جس کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کی مذمت اور اسکے حملے رکوانے کیلئے روس کی پیش کردہ قرارداد کی منظوری تک کی نوبت نہیں آنے دی گئی۔ چنانچہ اسرائیل کے حوصلے اتنے بڑھ گئے ہیں کہ وہ غزہ میں مساجد کے ساتھ ساتھ گرجا گھروں کو بھی وحشیانہ بمباری کے ذریعے ادھیڑ اور مسمار کررہا ہے۔ گزشتہ روز اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ میں ایک چرچ اور مسجد پر بیک وقت بمباری کی جس کے نتیجہ میں درجنوں فلسطینی باشندے شہید ہو گئے۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیل اپنے جنگی جنون میں کس طرح عالمی جنگی قوانین و اخلاقیات اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ اس صورت حال میںاسرائیل اور اسکے سرپرستوں امریکہ اور برطانیہ کی مسلم دنیا کیخلاف جنونیت بالآخر پوری دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی جانب دھکیل دیگی کیونکہ فلسطینیوں کے بہائے جانیوالے خونِ ناحق پر بالخصوص مسلم دنیا آخر کب تک خاموشی اور مصلحتوں کی چادر اوڑھے بیٹھی رہ سکتی ہے۔ اسرائیل کو امریکہ اور برطانیہ کی سرپرستی و معاونت حاصل ہونے کے بعد یقیناً مشرق وسطیٰ‘ عرب ریاستوں اور جنوبی ایشیائی ریاستوں سمیت دنیا میں انسانی بقائکے حوالے سے بے چینی بڑھ رہی ہے۔ چین اور روس کو بھی اسی تناظر میں خطے کے امن کی فکر لاحق ہے جو علاقائی اور عالمی فورموں پر اسرائیلی بربریت کا سلسلہ رکوانے کیلئے کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں جبکہ مسلم دنیا میں ایران‘ ترکیہ پہلے ہی فلسطینیوں کی عملی امداد و معاونت کی حکمت عملی طے کر چکے ہیں چنانچہ سعودی عرب سمیت عرب ریاستیں بھی بالآخر فلسطینیوں کی حمایت میں عملیت پسندی کی جانب آجائیں گی۔ سعودی عرب کا اسرائیل کے ساتھ جاری امن مذاکرات معطل کرنا‘ اسکی جانب سے فلسطین کیلئے عملی کردار کا ہی عندیہ ہے جبکہ پاکستان عملی کردار کیلئے سعودی عرب کی جانب دیکھ رہا ہے جو اسکے فیصلے پر لبیک کہے گا۔ چنانچہ اسرائیلی بربریت کا سلسلہ تادیر جاری نہیں رہ سکتا۔
پاکستان اور چین نے فلسطین اور اسرائیل کے مابین کشیدگی اور تشدد کی موجودہ بڑھتی ہوئی شدت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے دورہ چین کے اختتام پر جاری ہونیوالے مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تنازعہ سے نکلنے کا بنیادی راستہ ’’دو ریاستی حل اور فلسطین کی آزاد ریاست کے قیام‘‘ میں مضمر ہے۔ مشترکہ بیان میں فلسطین‘ اسرائیل مخاصمت بند کرنے‘ شہریوں کے تحفظ اور غزہ میں مزید انسانی تباہی سے بچنے کیلئے تمام تر کوششیں بروئے کار لانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم دنیا بھی انگڑائی لے اور مظلوم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہو کر ان کے آزاد وطن کی جدوجہد میں شریک ہوتاکہ اسرائیل کو شکست فاش سے دوچارکرکے مقبوضہ بیت المقدس کو صیہونیوں سے آزادی دلائی جاسکے۔
وزیراعلیٰ پنجا ب کے اقدامات
وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے گلبرگ میں پارکس اینڈ ہارٹیکلچرکی کمرشل نرسری کا افتتاح کر دیا۔ وزیراعلیٰ نے نرسری کا دورہ کیا اور نرسری میں رکھے پھول اور پودے دیکھے۔ وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے فلاور شاپ کا بھی معائنہ کیا اورگلدستہ کی کوالٹی بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی لاہور میں مزید فلاور شاپس قائم کرے گی۔ لاہورکی طرز پر ملتان،گوجرانوالہ، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں بھی فلاور شاپس قائم کی جائیں گی۔ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے ڈاکٹر شہلا جاوید اکرم کی سربراہی میں ویمن چیمبر آف کامرس کے وفد نے ملاقات کی۔
وزیراعلی محسن نقوی کی نگرانی میں پنجاب بھر میں مختلف ترقیاتی منصوبے جاری ہیں اور دیگر بہت سے عوامی فلاحی کاموں پربھی بھرپور توجہ دی جارہی ہے۔چند روز قبل یہ کہاگیا ہے کہ جلد پنجاب میں کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے ون ونڈو آپریشن کا آغاز کیاجائے گا۔ ون ونڈو آپریشن کے ذریعے متعدد این او سیز ایک ہی چھت تلے دستیا ب ہوں گے۔اسی طرح ویمن چیمبر آف کامرس سے متعلقہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔حال ہی میں وزیراعلیٰ نے رات گئے راولپنڈی رنگ روڈ پراجیکٹ کا دورہ کیااور منصوبے کی جلد تکمیل کیلئے کمشنر راولپنڈی اور ایف ڈبلیو او کے حکام کو ضروری ہدایات جاری کیں۔لاہور میں بھی وزیراعلیٰ کی زیرنگرانی ایل ڈی اے کی طرف سے شاہدرہ چوک فلائی اوور،بند روڈ ایکسس کوریڈور پراجیکٹ سمیت متعدد ترقیاتی کاموں پر تیزی کے ساتھ کام جاری ہے جوکہ وزیراعلیٰ کی عوام دوستی کاثبوت ہے۔یہ جاری منصوبے بروقت پایہ تکمیل کو پہنچ گئے تو ان سے یقینا لاکھوں شہری مستفید ہوں گے ۔
مہنگائی میں کمی،بجلی قیمتیں بھی کم کی جائیں
حالیہ چند دنوں میں مہنگائی کی شرح میں 1.70فیصد کی بڑی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بھی 38.28فیصدسے کم ہو کر 35.45فیصد پر آگئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 24اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، 14اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ13اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ عوام کو ریلیف دینے اور ان کی مشکلات حل کرنے کے حوالے سے نگران وزیر اعظم کی دو ٹوک ہدایات انکی ذہنی فکر کی عکاسی کرتی ہیں جو قابل تحسین ہیں تاہم رائے عامہ کے تمام اندازوں میں اس حقیقت کو تسلیم کیا جا رہا ہے کہ ملک میں اب بھی مہنگائی کی شرح ماضی کے ادوار کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ بجلی اور گیس کے نرخ بھی بے تحاشا بڑھ گئے ہیں۔ بجلی کے بلوں میں بھی غریب آدمی کو ریلیف دیا جائے۔اسی طرح مجسٹریٹ اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے ذریعے اشیا کی قیمتوں میں استحکام لانے کیلئے طویل مدتی حکمت عملی وضع کرنے کی بھی ضرورت ہے۔حکومت کو اس حقیقت کا ادراک ہے کہ عوام سخت معاشی دبائو کا شکار ہیں اور انہیں ریلیف دینے کیلئے اس نے مہنگائی پر کنٹرول کرنے، کفایت شعاری، ڈالر کی غیر قانونی تجارت روکنے، ناجائز منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں اورسمگلروں کیخلاف گھیرا تنگ کرنے، تجارتی خسارے میں کمی، برآمدات میں اضافے اور معاشی خوشحالی کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے ہیں۔ جن کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں ڈالر کی قدر اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث مہنگائی کا زور ٹوٹنے لگا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اب بجلی کی قیمتوں میں بھی فوری کمی لائے جائے تاکہ شہری کو سکون نصیب ہوسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex