اداریہ

قبلہ اوّل یہودی پنجے سے آزاد کون کرائے گا؟

صیہونی فوج کی جانب سے فلسطینیوں پر مظالم تھم نہ سکے اورہرگزرتے دن کے ساتھ ظالم فوج کی دہشت گردی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جارہاہے۔غزہ میں اسرائیلی فوج نے ہسپتالوں کو بھی نشانے پر رکھ لیاہے اور ایک ہی روز میں مزید چارسوسے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیاگیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔عالمی سفارتی کوششیں بھی اسرائیلی بربریت کو کم نہ کر سکیں، غزہ میں اسرائیلی فضائیہ نے 24 گھنٹے کے دوران ایک اور ہسپتال اور مسجد کو نشانہ بنایا، مغربی علاقے میں واقع ہلال احمر کے ہیڈ کوارٹر اور القدس ہسپتال کے قریبی علاقے پر تیس منٹ تک رہائشی عمارتوں اور سڑکوں پر بمباری کی گئی، بموں کے ٹکڑے ہلال احمر کے ہیڈکوارٹر میں بھی گرے، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق القدس ہسپتال میں آٹھ ہزار پناہ گزین موجود ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق الشفا ہسپتال کے نواحی علاقے کو بھی بمباری کا نشانہ بنایاگیا جس میں بڑے پیمانے پر شہادتیں ہوئیں۔اطلاعات کے مطابق اب تک چار ہزار سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں ۔ ہزاروں عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہیں اور بدبخت صیہونی فوج تیزی کے ساتھ ہسپتالوں اور رہائشی علاقوں کو ملیامیٹ کرتی جارہی ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر حملے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔اسرائیلی میڈیا نے جمعرات کو بتایاکہ صیہونی فوج نے غزہ پر زمینی حملے کی تمام تر تیاریا ںمکمل کر لی ہیں اور وہ کسی بھی وقت غزہ پر حملہ آور ہوسکتی ہے،ادھراسلامی جہاد تحریک نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں کسی بھی ممکنہ زمینی دراندازی کے لیے اپنی تیاری کی تصدیق کی۔ مسلح فلسطینی دھڑے ایسی کسی بھی دراندازی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
فلسطین اور کشمیر دونوں گزشتہ پون صدی سے اقوامِ متحدہ کے ایجنڈے پر ہیں لیکن دونوں مسائل اس لیے حل نہیں ہوئے کہ مسلم ممالک کے حکمران ان دونوں علاقوں میں مظلوم عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو خاموش تماشائی بن کر دیکھ رہے ہیں۔مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی بھی اس سلسلے میں ناکام دکھائی دیتی ہے کیونکہ اس کی طرف سے کبھی کوئی ایسا اقدام نہیں کیا گیا جس نے فلسطینیوں کے لیے کوئی سہولت پیدا کی ہو۔ یہ ٹھیک ہے کہ سعودی عرب ناجائز ریاست اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کے قیام کے سلسلے کو موقوف کرچکا ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے اور نہ ہی اس سے مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کا سلسلہ رکا ہے۔ سعودی عرب کے علاوہ دیگر عرب ممالک بھی اس حوالے سے بیانات جاری کررہے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ محض ان باتوں سے ناجائز اسرائیلی ریاست کوکوئی پرواہ نہیں ہے۔ایسے معاملات میں مسلم ممالک کی نسبت روس اور چین جیسے ملکوں کا کردار زیادہ مفید دکھائی دیتا ہے۔ اسرائیل کی دہشت گردی کے آگے بند باندھنے کے لیے روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد کا مسودہ پیش کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی جائے۔ شہریوں پر تشدد اور ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی جائے۔ مسودے میں یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنانے، انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی اور شہریوں کا محفوظ انخلاء یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں، روس نے اسرائیل فلسطین لڑائی رکوانے کے لیے ثالثی کی پیشکش بھی کی ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مقصد اقوام متحدہ کے اس فارمولے پر عمل ہونا چاہیے جس کے تحت مشرقی یروشلم میں آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہونا ہے۔ روسی صدر پیوٹن نے مظلوم فلسطینیوں کے غزہ سے جبری انخلاء پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اس سلسلے میں دیگر مغربی ممالک بھی کوئی مثبت کردار ادا نہیں کررہے ہیں لیکن امریکا کا کردار سب سے زیادہ گھناونا اور منفی ہے جو ناجائز ریاست اسرائیل کو جنگ کے سلسلے میں ہر قسم کی امداد و اعانت فراہم کررہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اپنے دورہ اسرائیل کے دوران جو کچھ کہا اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ ایک جنونی صیہونی ہیں جو مظلوم اور نہتے فلسطینیوں کے خلاف غاصب اسرائیل کے ہاتھ مضبوط کررہا ہے۔ ایک طرف انٹونی بلنکن اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو مکمل حمایت کا یقین دلارہے ہیں اور دوسری جانب دنیا کی نظروں میں خود کو امن پسند ظاہر کرنے کے لیے اپنے چینی ہم منصب وانگ یی کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے کر کے بیجنگ سے مدد طلب مانگ رہے ہیں کہ وہ اسرائیل اور حماس تنازع کو مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک تک پھیلنے سے روکنے کے لیے حرکت میں آئے۔بہر حال ضرورت اس بات کی ہے کہ عالم اسلام امریکہ اور اس کے حواریو ں پر اپنا پریشر بڑھائے کہ وہ صیہونی فوج کی حمایت سے باز رہے اور فلسطینیوں کو ان کو جائزحق سے محروم نہ کیاجائے۔عالم اسلام کو اب خم ٹھونک کر میدان عمل میں اترنا ہوگا اورقبلہ اول بیت المقدس کو یہودی پنجے سے آزادی دلاناہوگی۔اگر عالم اسلام متحدہو کر قبلہ اول کو صیہونیوں سے آزاد نہیںکروائے گا تو پھر کون کروائے گا؟؟مقبوضہ بیت المقدس کی اشک شوئی کون کرے گا؟؟
فوجی جوانوںکی شہادت
شمالی اور جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں چھ دہشت گرد ہلاک جبکہ پاک فوج کے تین جوانوں نے جام شہادت نوش کیاہے۔سکیورٹی فورسز سے مقابلے میں دہشت گردوں کا سرغنہ حضرت زمان عرف خاورے ملا بھی مارا گیا جو کئی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں سے مقابلے میں تین جوان شہید ہوئے، لانس نائیک تبسم الحق،سپاہی نعیم اختر،سپاہی عبد الحمیدشہدا میں شامل ہیں۔دوسری جانب محکمہ انسداد دہشت گردی نے مردان ریجن میں کارروائی سے دو دہشت گرد ہلاک کر دئیے ہیں۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ایک زیر صدارت دہشت گرد کو اسلحہ کی نشاندہی کیلئے ضلع صوابی لے جایا گیا، آپریشن ٹیم کے پہنچتے ہی متعلقہ علاقے میں پہلے سے موجود دہشت گردوں نے فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے تبادلے میں زیر حراست دہشت گرد سمیت دو دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ و گولہ بارود برآمد کر لیا گیا ہے۔
پوری قوم شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پاک فوج کی کامیاب عسکری کارروائیوں پر اظہار ستائش کرتی ہے۔بلوچستان اور کے پی کے میں جس طرح ہماری فورسز پے درپے خفیہ آپریشنز کر کے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جہنم واصل کررہی ہیں اس پر وہ خراج تحسین کی مستحق ہیں۔فورسز کا عزم ہے کہ وطن عزیز میںآخری دہشت گرد کے خاتمے تک دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ فورسز زیادہ سے مقامی آبادیوں کا تعاون حاصل کرکے دہشت گردوںکے خلاف خفیہ اطلاعات کاموثر نظام قائم کریں اور انہیں ان کے ٹھکانوں میں ہی آپریشنز کرکے جہنم واصل کردیں۔
افغان شہریوںکی جعلی دستاویزات
میڈیا اطلاعات کے مطابق سعودی عرب نے 12ہزار افغان باشندوں سے پاکستانی پاسپورٹ برآمد کئے ہیں۔ جبکہ پاکستان کی وزارت داخلہ نے اس معاملے کی چھان بین کے لئے ایف آئی اے اور حساس ادار وں پر مشتمل کمیٹی بنا دی ہے۔ ذرائع کے مطابق ماضی میں ملک بھر میں پاسپورٹ مراکز سے افغان باشندوں کی بڑی تعداد کو بھی پاسپورٹ جاری کئے گئے۔ چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کی سینٹ داخلہ کمیٹی کو دی گئی بریفنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس معاملے میں 84اہلکاروں کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں جو جعلی دستاویز کے ذریعے یا بغیر فنگر پرنٹ یا تصویر کے ریکارڈ کو ٹیمپر کرتے رہے ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ آف پاسپورٹ اور وزارت داخلہ حکام کے مطابق پاسپورٹ کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ نہیں، مسئلہ نادرا کے ڈیٹا میں ہے جو کمپیوائرائزڈ ہے۔ وجوہ جو بھی ہیں، وطن عزیز کا پاسپورٹ غیروں کے ہاتھ میں پہنچنا ایسی صورتحال میں بہت زیادہ خطرناک ہے جب پاکستان بعض سازشوں کی زد میں ہے۔ ماضی میں منشیات اسمگل کرنے کے بعض کیسوں میں بھی پاکستانی پاسپورٹ استعمال کیا گیا جبکہ جعلی پاسپورٹ پر سعودیہ اور دیگر ملکوں میں جانے والوں کے گداگری سمیت مختلف جرائم میں ملوث ہونے کے شواہد ہیں۔ یہ بات سختی کے ساتھ یقینی بنائی جانی چاہئے کہ پاکستانی پاسپورٹ غیر پاکستانیوں کے ہاتھوں میں پہنچنے نہ دیا جائے اس امکان کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے کہ بعض عناصر پاکستان کو بدنام کرنے کے لئیبھی اس ملک کا پاسپورٹ سازش کے تحت استعمال کر سکتے ہیں۔ہزاروں غیر ملکی باشندوں کے ہاتھوں میں پاکستانی پاسپورٹ کی موجودگی ایسا انکشاف نہیں جسے سہل انداز میں لیا جائے۔قومیت کایہ دستاویزی ثبوت طریق کار کی خامی یا کالی بھیڑوں کی کارستانی سمیت کسی بھی وجہ سے غیر ملکیوں تک پہنچنا ایسا سنگین معاملہ ہے جس کا پوری سنجیدگی سے نوٹس لیا جانا چاہئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex