اداریہ

مایوسی کے بادل چھَٹ جائیں گے

اس میں چنداں شک نہیں ہے کہ اب کچھ دنوں سے معیشت کی بہتری کے اشارے ملنے لگے ہیں وگرنہ پہلے تو اس حد تک مایوسی تھی کہ ہمارے وزیر خزانہ اور دیگر صاحبان اقتدار بھی مایوس کن بیانات د ے رہے تھے تاہم اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ مایوسی کے بادل چھٹنے لگے ہیں اور جلد ملکی معیشت کا پہیہ بہتری کی جانب چل پڑے گا۔
اپنے ایک تازہ بیان میںوزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہاہے کہ ملک دیوالیہ نہیں ہوگا، آثار بتا رہے ہیں کہ معاشی تنزلی کا رجحان تھم چکا ہے۔ اب معاملات کو بہتری کی جانب لے جانا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہہ دیا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہونے والا، پاکستان مشکل معاشی حالات سے دوچار ہے۔ تاجر برادری مشکل حالات میں حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔ دو آپشنز تھے کہ گزشتہ حکومت کو چلنے دیا جاتا اور ملک کا مزید نقصان ہوتا رہتا یا ہم ذمہ داری لیتے، پی ڈی ایم جماعتوں نے لبیک کہا اور ہم نے یہ ذمہ داری لینے کا فیصلہ کیا۔ بے شک ہمیں اس کا سیاسی طور پر نقصان ہوا۔ پاکستان کی جانب سے عالمی اداروں سے کیے گئے کئی وعدوں کی 2020ء سے 2022ء کے دوران پاسداری نہیں کی گئی۔ موجودہ حکومت نے تمام تر مشکل حالات میں کوشش کی کہ پچھلے تمام وعدے پورے کیے جائیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار کراچی چیمبر کے 11 رکنی وفد، پاکستان سٹاک ایکس چینج اور پاکستان بزنس کونسل کے وفود کے ساتھ ملاقات اور میڈیا ٹاک میں کیا۔ قبل ازیںوزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کو آئی ایم ایف کو یہ پیغام دیاتھا کہ اس نے پاکستان کے لئے اپنا قرض پروگرام بحال نہ کیا تو ہمارے پاس بجٹ کی تیاری کے لئے ہمہ وقت بی پلان موجود ہوتا ہے۔ وزیرمملکت برائے خزانہ کی جانب سے یہ اشارہ ملتے ہی سٹاک مارکیٹ میں خوشگوار اور مثبت تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہو گئیں۔ابھرتے ڈالر کو نہ صرف بریک لگی بلکہ اس کا ترقی معکوس کا سفر بھی شروع ہو گیا۔ اگرچہ اب عائشہ غوث پاشا کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کا عندیہ دیا گیا ہے اور انہوں نے ٹیکس فری بجٹ بھی اسی تناظر میں ناممکنات میں شامل کیا ہے تاہم آئی ایم ایف کی شرط پر ڈالر کی صرف اوپن مارکیٹ سے خریداری کے حوالے سے لگائی گئی پابندی ختم ہوتے ہی جس تیز رفتاری کے ساتھ ڈالر پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں نیچے آیا اور دوسری کرنسیوں کی قدر میں بھی نمایاں کمی ہوئی وہ اس امر کا ٹھوس ثبوت ہے کہ آئی ایم ایف اور اس کی ڈوریاں ہلانے والی عالمی قوتیں پاکستان کی معیشت کی ترقی روکے رکھنے اور اس بنیاد پر اس کی سلامتی اور خودمختاری پر سوال اٹھانے کے لئے اس کے دشمن بھارت کو موقع فراہم کرنے کی نیت سے ہی پاکستان کو آئی ایم ایف کے سود در سود قرض کے گھن چکر میں دھنسائے رکھنا چاہتی ہیں۔ڈالر اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں کمی کے نتیجہ میں آٹے سمیت متعدد اشیائے خوردنی کے نرخ بھی خاطر خواہ حد تک کم ہوئے ۔ اسی طرح چکی مالکان نے بھی آٹا دس روپے کلو سستا کر دیا۔ اسی طرح مقامی مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت میں بھی پانچ ہزارچارسو روپے کی کمی ہوئی ہے جبکہ چاندی کی فی تولہ قیمت میں گزشتہ روز پچاس روپے کی کمی دیکھنے میں آئی۔ گزشتہ سال اسی بدنیتی کے تحت آئی ایم ایف نے سابق حکومت کے بعض اقدامات کو جواز بنا کر پاکستان کے لئے قرض پروگرام معطل کیا اور پھر اس کی بحالی کے لئے پاکستان کی نئی مخلوط حکومت سے اپنے ناروا اور ناجائز تقاضوں کاایک طویل سلسلہ شروع کردیاجوکہ سراسر ظلم تھا۔بہر حال وزیرخزانہ ا سحاق ڈار نے تاجروں کے وفد سے گفتگو میں اس بات کابھی اقرار کیا ہے کہ پچھلے وعدے پورے کرنے کی کوششوں کا کافی بوجھ کاروباری طبقے اور عوام پر پڑا ہے۔ بجلی، گیس کی قیمتوں اور مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا۔ پاکستان دنیا کی 22ویں بڑی معیشت تھا لیکن سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے 2022ء میں 47ویں نمبر پر آگیا۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت دستیاب وسائل میں صنعتی شعبے کے لیے نئے وفاقی بجٹ میں بہتر اقدامات کرے اور عوام دوست بجٹ پیش کرنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے۔اب جبکہ وزیرخزانہ کو احساس ہو چکاہے کہ غریب اور متوسط طبقے پر مہنگائی کا بہت زیادہ بوجھ پڑا ہے تو ان حالات میں ضروری ہے کہ اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم ایک بھرپور عوام دوست بجٹ پیش کرنے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کردے تاکہ عوا م انہیں اچھے الفاظ میں یاد رکھے۔
راہول گاندھی کا سچ
بھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر وسیع پیمانے پر مذاکرات کی ضرورت ہے۔ راہول گاندھی نے واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کشمیر میں جمہوری عمل کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی کی سیاست پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا مودی کی حکومت بھارت میں نفرت کو فروغ دے رہی ہے اور ان کا طرزحکومت سماج میں تفریق پیدا کر رہا ہے۔، انہوں نے کہا بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے تحفظ، حقوق کیلئے نظام موجود ہے لیکن عمل نہیں ہو رہا، بھارت میں تمام برادریوں کو مذہبی آزادی حاصل ہونی چاہیے، بھارت کا آئین ہر شخص کو برابری کا حق فراہم کرتا ہے، بھارت میں مزید نفرتیں بونے کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے بی جے پی پر اداروں اور میڈیا کو قید کرنے کا بھی الزام عائد کیا، تاہم واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے کی طرف سے اس بیان پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
راہول گاندھی کے اس ’’سچ‘‘نے مودی حکومت کو ایک بار پھر ننگا کردیا ہے۔اس میں چنداں شک نہیں ہے کہ مودی سرکار نے کشمیریوں کو جبری ہتھکنڈوںکیخلاف اقوام عالم میں آواز بلند کرنے سے روکنے کیلئے پوری مقبوضہ وادی اپنی دس لاکھ سکیورٹی فورسز کے حوالے کرکے کشمیریوں کو ان کے گھروں میں محصور کر دیاہے۔بھارت کا دوغلا پن ملاحظہ کیجیے کہ وہ خود تو پوری دنیامیں مسلمانوں کی شدت پسندی دہشت گردی کا جھوٹا واویلا کرتا ہے لیکن اس نے خود اپنے ہاں اور بالخصوص مقبوضہ وادی کے مسلمانو ںکی زندگی اجیرن بناکررکھ دی ہے۔بھارت کی جانب سے ایک طرف سے تمام مذہبی اقلیتوںسے زند ہ رہنے کاحق چھینا جارہاہے ‘مقبوضہ کشمیر ایک جیل کا منظر پیش کررہاہے اوردوسری جانب بھارت پڑوسی ممالک بالخصوص پاکستان کی سا لمیت کونقصان پہنچانے کے بھی درپے رہتاہے۔ بھارتی بحریہ کے افسر کلبھوشن یادو بلوچستان میں جاسوسی کرتا ہوا پکڑا گیا۔ بات اسی پر ختم نہیں ہوئی۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را، بھارتی میڈیا اور بلوچ دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ کی ایک اور سازش بے نقاب ہوئی ہے جس کے تحت مودی سرکار بلوچستان میں علیحدگی کو فروغ دینے کیلئے بین الاقوامی سطح پر پراپیگنڈے کو ہوا دے رہی ہے۔ اب تو مودی حکومت کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے خلاف بھارت کے اندر سے بھی صدائے احتجاج اٹھنا شروع ہوچکی ہے۔عالمی قوتوں کوچاہیے کہ وہ راہول گاندھی کے اس سچ اور ان کی صدائے احتجاج کو غور سے سنیں اورمودی کی دہشت گرد ی پر مبنی پالیسیوںکا سد باب کریں۔
بنوںمیںدو جوانوںکی شہادت
پاکستان کی مسلح افوج دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں اور بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔دہشت گردی کاتازہ واقعہ بنوں میں پیش آیا ہے اور جانی خیل کے علاقے میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں دو دہشت گرد ہلاک ہو گئے اور دہشت گردوں سے بہادری سے لڑتے ہوئے دو جوان شہید ہو گئے، شہداء میں نائب صوبیدار غلام مرتضیٰ اور حوالدار محمد انور شامل ہیں۔ آخری اطلاعات تک علاقے سے دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے کلیئرنس آپریشن جاری ہے ۔ مقامی لوگوں نے آپریشن پر اطمینان کا اظہار کیاہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ دہشت گردی کے یہ پے در پے واقعات یہ بتارہے ہیں کہ کالعدم شدت پسند تنظیمیں پاکستان میں بد امنی پھیلانے کے لیے ایک بار پھر پوری طرح سرگرمِ عمل ہیں۔اس میں ہرگز شک نہیں ہے کہ ہماری سکیورٹی فورسز نے بہت سی قربانیاں دے کر ان شدت پسند تنظیموں پر قابو پایا تھا اور ان کے ٹھکانے بھی تباہ کردیے تھے لیکن افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد یہ عناصر پھر متحر ک ہو چکے ہیں۔ اس میں چنداں شک نہیں ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہماری سکیورٹی فورسز کارروائیاں کررہی ہیں لیکن اب ضرورت اس بات کی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے اور اس سلسلے میں افغان حکومت کو بھی اعتماد میں لیاجائے۔پوری قوم دہشت گردوں کی ان مذموم کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اپنے بہادر جوانوں اور افسروں کی شہادتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہاربھی کرتی ہے ۔ وہ وقت دور نہیں جب ہمارے بہادر سیکورٹی ادارے اس عفریت کا سرکچل کررکھ دیں گے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے ادارے زیادہ سے زیادہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کرکے دہشت گردوں کو انہی کے ٹھکانوں پرہی جہنم واصل کریں ۔پوری قوم بنوںمیں جام شہات نوش کرنے والے نائب صوبیدار غلام مرتضی اور حوالدار محمدانور کی قربانیوںکو سراہتی ہے اور انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex