ادب

حضور سید داتا گنج بخش علی ہجویری ؒ

ظہور احمد قادری

انھیں کا نام زمانے میں بس چلے داتا
تمہارے نام سے منسوب جو ہوئے داتا
نہیں ہے خوف جنھیں آپ ان میں شامل ہیں
نظر ہو آپ کی جس پر وہ کیوں ڈرے داتا
زمانہ اس کو بگاڑے یہ پھر کہاں ممکن
ترے قدم کی نشاں پر ہے جو چلے داتا
نہیں ہے کوئی بھی مشکل جسے کہیں مشکل
کہ بگڑی بات مری بھی تو اب بنے داتا
خدا کی یاد میں دنیا کو جس طرح رکھا
سدا غموں کو مرے کیجئے پرے داتا
نواز نے پہ جو آئیں نواز دیں سب کچھ
اسی خیال سے در پر ہیں ہم کھڑے داتا
رضا خدا کی ملے ہے خدا کے پیاروں سے
جلے گا حشر میں جو آپ سے جلے داتا
نصیب والوں میں شامل مجھے بھی کر دیجے
نگاہِ لطف و کرم مجھ پہ بھی مرے داتا
تری سخا کی بدولت خزاں رسید سبھی
جہاں بھی رہتے ہیں ، رہتے ہیں وہ ہرے داتا
کشش ہو دیدنی اس کی جو اپنے چہرے پر
ذرا سی خاک جو در کی تری مَلے داتا
اے گنج بخش مجھے گنج سے نوازیں اب
ظہور آپ کے لنگر سے بس پلے داتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex