شاعری

ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے​

ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے​
کہ ہم کو دست زمانہ کے زخم کاری لگے​

اداسیاں ہوں‌ مسلسل تو دل نہیں‌ روتا​
کبھی کبھی ہو تو یہ کیفیت بھی پیاری لگے​

بظاہر ایک ہی شب ہے فراق یار مگر​
کوئی گزارنے بیٹھے تو عمر ساری لگے​

علاج اس دل درد آشنا کا کیا کیجئے​
کہ تیر بن کے جسے حرف غمگساری لگے​

ہمارے پاس بھی بیٹھو بس اتنا چاہتے ہیں​
ہمارے ساتھ طبیعت اگر تمہاری لگے​

فراز تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ​
یہ کیا ضرور وہ صورت سبھی کو پیاری لگے​
احمد فراز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex