شاعری

شور کروں گا اور نہ کچھ بھی بولوں گا

شور کروں گا اور نہ کچھ بھی بولوں گا
خاموشی سے اپنا رونا رو لوں گا

ساری عمر اسی خواہش میں گزری ہے
دستک ہوگی اور دروازہ کھولوں گا

تنہائی میں خود سے باتیں کرنی ہیں
میرے منہ میں جو آئے گا بولوں گا

رات بہت ہے تم چاہو تو سو جاؤ
میرا کیا ہے میں دن میں بھی سو لوں گا

تم کو دل کی بات بتانی ہے لیکن
آنکھیں بند کرو تو مٹھی کھولوں گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex