کالم

رضوانہ کیس،پنجاب حکومت اور طبی عملے کی کاوشیں لائق تحسین

نادیہ ارشد

گھریلو تشدد کا شکار رضوانہ کی صحت یابی میں پنجاب حکومت اور طبی عملے کی کاوشیں لائق تحسین ہیں،یہ خبر بہرحال ہم سب کے لئے باعث اطمینان ہے کہ گھریلو تشدد کی شکار رضوانہ کو ڈاکٹرز کی پیشہ وارانہ مہارت سے نئی زندگی مل گئی ہے اور وہ ایک طویل عرصہ لاہور جنرل ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد بخیریت اپنے گھر کو تو روانہ نہیں ہو سکی بلکہ اُس سے محفوظ ہاتھوں میں پہنچ گئی ہے جہاں انہیں روزمرہ کی زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ وہ سہولتیں بھی حاصل ہوں گی جس کا کریڈٹ پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر کو جاتا ہے جنہوں نے انہیں روشن مستقبل کے لئے کتابیں، سکول بیگ اور یونیفارم سے آراستہ کیا تو اُس تقریب میں موجود تمام شرکاء کے خوشی سے چہرے کھل اٹھے جو رضوانہ کے ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے وقت موجود تھے۔دوسری طرف جب اسی سال 24جولائی بروز سوموار 15سالہ رضوانہ کو لاہور جنرل ہسپتال میں انتہائی تشویشناک حالت میں لایا گیا تھا تو وہ زخموں سے چور،انتہائی لاغر،قوت مدافعت میں کمی، جسم کے بعض اعضاء میں کیڑوں اور انفکیشن کے باعث گفتگو کرنے سے بھی قاصر تھیں۔ مضروبہ کے ہسپتال پہنچنے پر ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی خبر نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا، سرگودھا ہسپتال میں علاج معالجہ کی سہولیات ناکافی ہونے کے باعث اسے صوبائی دار الحکومت منتقل کیا گیا تو رضوانہ موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا تھی، متاثرہ بچی کی اطلاع ملنے پر پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر الفرید ظفر بذات خود ہسپتال پہنچے،ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز،نرسز نے رضوانہ کی صحت کے بارے تفصیلی بریفنگ دی، پروفیسر الفرید ظفر بچی کی حالت دیکھ کر آبدیدہ ہو گئے اور انہوں نے ڈاکٹرز کو حوصلہ دیا کہ وہ اس کیس کو چیلنج کے طور پر قبول کریں، مسیحا کا فرض جان بچانا ہے، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، ادارے کے سربراہ کے طور پر پروفیسر الفرید ظفر نے 11شعبوں کے سینئر ڈاکٹر پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر رات گئے ہی ہنگامی اجلاس بلایا، ڈاکٹرز کی مشاورت سے بچی کے ترجیحی بنیادوں پر میڈیکل ٹیسٹ کروائے گئے تو انکشاف ہوا کہ اندرونی چوٹوں کی وجہ سے رضوانہ کے بعض جسمانی حصے بری طرح متاثر ہوئے جس کی وجہ سے اُس کے جسم میں انفکیشن پھیل چکا ہے اور کھانے پینے کی بھی سکت نہیں رکھتی۔
حکومتی سطح پر وزیر صحت پنجاب پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے بھی ذاتی طور پر آکر بچی کا طبی معائنہ کیا اور پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر اور مریضہ کے لواحقین کو یقین دلایا کہ نگران وزیر اعلیٰ سیدمحسن نقوی کے احکامات کی روشنی میں متاثرہ بچی کی جان بچانے کے لئے جو بھی وسائل ضروری ہوئے وہ حکومت مہیا کرے گی، اگر پاکستان کے کسی بھی ڈاکٹر کی ضرورت ہوئی تو اُس کو بھی بورڈ کا حصہ بنایا جا ئے گا۔اسی طور نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی نے بھی خود آ کر متاثرہ بچی رضوانہ کو دیکھا تو انہیں بہت تشویش لاحق ہوئی۔انہوں نے بہترین علاج معالجے کے ساتھ ساتھ لواحقین کو بھی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے جنرل ہسپتال انتظامیہ کو خصوصی ٹاسک دیا۔رضوانہ کو طویل عرصہ تک آئی سی یو وارڈ میں رکھا گیا،جسم میں آکسیجن کی غیر متوازن صورتحال پر اُسے وینٹی لیٹر کے ذریعے مصنوعی سانس دیا گیا، انفیکشن کے خاتمے کے لئے مہنگی ترین سرجیکل پٹیاں کی گئیں اور قوت مدافعت کی کمی کو دور کرنے کے لئے خصوصی غذائیں تیار کروائی جاتی رہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم جو نامور فزیشن ہیں اُن کی ماہرانہ رائے نے بھی بچی کے علاج معالجے میں کمال کر دکھایا،نویں اور دسویں محرم کو رضوانہ کی حالت ایک مرتبہ پھر خطرے کی جانب بڑھی اورسوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبر سے کھلبلی مچ گئی۔پروفیسر الفرید ظفر نے سرکاری تعطیلات ہونے کے باوجود سینئر ڈاکٹرز کو رضوانہ کی نگہداشت کے لئے ان دنوں ہسپتال رہنے کی ہدایت کی، نرسنگ سٹاف نے بھی بچی کی دیکھ بھال انتہائی جان فشانی اور لگن سے کی اور تھوڑے عرصے بعد ہی رضوانہ کی حالت سنبھلنا شروع ہو گئی اور اُس نے چلنا پھر نا شروع کر دیا جب والدین سے اُس نے بات کی تو اُس کے اہل خانہ اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو گئے۔ پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں دعاؤں سے معجزے اورتقدیریں بدل جاتی ہیں،۔ درحقیقت ہمیں اُس جذبے، سوچ اور فکر کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جس کا اظہار وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی سے لے کر ایک ڈاکٹر اور نرس تک اس بچی رضوانہ کے متعلق کیا گیا اور جسے کہتے ہیں کہ "ایک جان بچانا ساری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے”تو لاہور جنرل ہسپتال کے مسیحائیوں نے اپنے کپتان پروفیسر الفرید ظفر کی قیادت میں ثابت کردیا کہ اگر لگن اور ہمت سے کام لیا جائے تو اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے کوئی بھی ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔لاہور جنرل ہسپتال کا ادارہ پہلے ہی کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔ باقی ادارے بھی ایسے ہی جاں فشانی اور محنت کے ساتھ کام کرتے رہیں اور وطن عزیز کو ایسی چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ہمکنار کریں جو اس کے باسیوں کو راحت اور سکون مہیا کر سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex