کالم

یہ سلسلہ کہاں جا کے رکے گا؟

محمد عباس عزیز

پاکستان اس وقت سیاسی اور آئینی بحرانوں کی زدمیں ہے‘پتہ نہیں یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا البتہ صورتحال یہ بن گئی ہے کہ سیاسی بحران پیچھے رہ گیا اور آئینی بحران آگے نکل گیاہے۔ ہماری نظرمیں پاکستان1958 سے ہی آئینی اور سیاسی بحرانوں کی زدمیں ہے جب جنرل ایوب نے پہلا مارشل لاء پاکستان میں لگایاتھا۔ یہ عذاب پاکستان کا پیچھا نہیں چھوڑ رہا‘ یہ کبھی مذہبی پیشواؤں اور کبھی غیر جمہوری قوتوں کی وجہ سے برپا کیا جاتاہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ سلسلہ کہاں جا کے رکے گا۔ یہ کوئی را ہے کہ پچھلے سات سال سے عملی طور پر آئین کو مفلوج کرکے ملک کو چلایاگیا۔ 014 2میں عمران خان اور طاہر القادری گٹھ جوڑ‘126 دن کا دھرنا‘ اسلام آباد کا گھیراؤ‘ پارلیمنٹ پرحملہ‘ باجوہ‘ فیض‘ثاقب نثار‘ آصف کھوسہ کیا آئین کی حرمت بچانے کیلئے اکٹھے ہوئے تھے۔ اداروں کی جانبداری نے ہمارے ملک کے نظام کو برباد کرکے رکھ دیاہے۔پاکستان کو منگتوں کا ملک بنا دیا ہے ایک ارب ڈالر کیلئے کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑ رہے ہیں۔ تمام ادارے اور تمام جج صاحبان اپنی اناؤں کی تسکین کو چھوڑیں اور غیر جانبدار ہوکر ملک کا سوچیں۔ اب کھدو کھل گیاہے اس کو دوبارہ اکٹھا کرکے اچھی طرح سلائی کی جائے ورنہ آپ کو معلوم ہے کہ ”ات خدا دا ویر ہوندا اے“۔
عدالت عظمی کے فیصلے اور ان پر ہونے والی تنقید سے ہٹ کر دیکھا جائے تو پاکستان کا اہم ترین مسئلہ معیشت ہے اس کیلئے سیاسی استحکام کی ضرورت ہوتی ہے ۔ تمام سٹیک ہولڈرز کواپنے اختلافات بھول کر پاکستان کی معیشت کی طرف توجہ دینی چاہئیے۔ اس وقت پوری دنیا معاشی عدم استحکام کاشکار ہے کہیں کم اور کہیں زیادہ۔ جب شرح سود میں اضافہ ہوگا تو مہنگائی بھی ضرور ہوگی۔ امریکہ برطانیہ‘ فرانس‘سوئزرلینڈ اور جرمنی ترقی یافتہ ملکوں کی معیشت پر عالمی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ روس اور یوکرائن کی جنگ نے پوری دنیا کو متاثر کیاہے۔ پاکستان جس کی معیشت پہلے ہی وینٹی لیٹر پر ہے اوپر سے سیاسی عدم استحکام کے اثرات نے اس کو مزید کمزور کردیاہے لہذا تمام اداروں کویکسوئی کے ساتھ پاکستانی معیشت پر از سر نو غورکرنے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ غیر موسمی بارشوں کی وجہ سے موجودہ گندم کی فصل کوکافی نقصان ہوگیاہے۔ پاکستان میں افراط زر کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہوا اور مہنگائی کی شرح چالیس فیصد تک ہوچکی ہے تمام کھانے پینے کی چیزیں عوام کی پہنچ سے دور ہیں۔ پاکستان کا آئینی سیاسی‘ معاشی بحران تمام طبقوں کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود مفت آٹے کیلئے مرنے والوں کے دلخراش مناظر سامنے آ رہے ہیں لیکن پاکستان کے تمام سٹیک ہولڈرزکوان دلخراش مناظر نے بھی متاثر نہیں کیا۔ بہرحال تمام مشکلات کے باوجود امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئیے‘ ۔ ہمارے مقتدر اداروں کو یہ ضرور سوچناچاہئیے اور ملک کی معیشت کیلئے ایک ٹروتھ کمیشن ضرور بنایا جائے۔ تاکہ آئندہ آنے والے وقت میں ایسے غیر قانونی اقدامات کی روک تھام کی جاسکے۔ ہم عمران خان صاحب کو بھی عرض کریں گے کہ ملک کے اندر سیاسی قوتوں کے ساتھ مذاکرات شروع کریں اور پاکستانی عوام کا خیال کریں جو غربت اور لاقانونیت کی چکی میں پس رہے ہیں ۔آخر میں اقبال کا یہ شعر
وطن کی فکر کرناداں مصیبت آنے والی ہے
تری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex