کالم

اولاد کے حقوق کیا ہیں؟(1)

راناشفیق خان

اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اوراپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنھیں جو حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں۔(القرآن)اسلام جیسے متوازن نظام اور دین نے اگر والدین کے حقوق مقرر کیے ہیں تواولاد کے بھی کیے ہیں اولاد کے بھی حقوق ہیں اور وہ کیا حقوق ہیں۔اس سلسلے میں والدین پر اولاد کی طرف سے کیا فرائض عائد ہوتے ہیں۔ اولاد کے حقوق والدین کے فرائض ہیں کہ والدین نے ان کو پورا کرنا ہے وہ ان کی ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں قرآن کریم نے والدین کی بنیادی ذمہ داری اورتوجہ جس بات کی طرف دلائی وہ اپنے آپ کو اور اولاد کو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اوراس کی سزا سے بچانا ہے۔ اس انداز میں ان کی تربیت کریں کہ وہ دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے بچ سکیں۔اسلام سے پہلے جاہلی معاشرے میں جو صرف عرب میں نہیں بلکہ پوری دنیا کے اندر تھا، اولاد کے حقوق مقرر نہیں تھے۔ اولاد کو بے جا اور غیر ضروری سختی کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ عرب میں کچھ لوگ ایسے تھے جو اولاد بالخصوص لڑکیوں کو قتل کر دیتے تھے ،عام طور پر مشہور
تو یہی ہے کہ لڑکیوں کو قتل کرتے تھے یا زندہ گاڑتے تھے لیکن بعض جگہ لڑکے بھی اس کے ساتھ شامل ہوتے تھے اس کی وجہ غربت اور افلاس کا حقیقی خطرہ وخدشہ تھا۔ جس کے بارے قرآن کریم نے کہا: ترجمہ:مفلسی اور بھوک کے ڈر سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔دوسری جگہ فرمایا:’’ان لوگوں نے بڑا نقصان اٹھایا جنھوں نے جاہلیت، حماقت اورنادانی کی وجہ سے اپنی اولاد کو قتل کر دیا۔‘‘حدیث پاک میں رسول اللہؐ سے سوال ہوا کہ:’’اللہ کے رسول! آپ ہمیں نیکیوں اوربرائیوں کی پہچان کراتے ہیں یہ بتلائیے کہ برائیوں میں بڑی برائی کون سی ہے؟‘‘ ارشاد ہوا’’انسان کا سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ وہ اس اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنائے جس نے اسے پیدا کیا ہے‘‘ پھر پوچھا:’’اس سب سے بڑے گناہ کے بعد دوسرے نمبر پر جو سب سے بڑا گناہ ہے وہ کون سا ہے؟ ‘‘فرمایا:’’اپنے بچے کو اپنے ہاتھ سے مار ڈالنا اوراس لیے مارنا کہ یہ بڑا ہو گا تواسے ساتھ بٹھا کر کھلانا پڑے گا۔‘‘
قتل بذات خود ایک جرم ہے، قتلِ اولاد اورپھر اس وجہ سے کہ مجھے اسے کھلانا پڑے گا یہ بہت بڑا جرم ہے۔ جیسا کہ معلوم ہے کہ یہ جرم لڑکیوں کے بارے میں زیادہ کیا جاتا تھا کہ ان کو کھلانے اورایک نام نہاد غیرت کا مسئلہ بھی کہ یہ بڑی ہو گی تواس کے لیے رشتہ تلاش کرنا پڑے گا ان کو کسی کے حوالے کرنا پڑے گا اس سے پہلے ہی انہیں ختم کر دیاجائے۔ارشاد باری ہے:’’جاہلیت کے دور کا انسان لڑکی کی پیدائش کی خبر سنتے ہی دوسروں سے منہ چھپانے لگتا تھا کہ یہ لڑکی کاباپ ہے کیا یہ کسی خاتون کا بیٹا نہیں تھا کیا اس کی ماں کسی کے گھر پیدا نہیں ہوئی تھی؟ اگر نہ ہوتی تو یہ دنیا میں کہاں سے آتا لیکن انسان جب انسانیت کو بھولتا ہے توعقل کو بھی فراموش کر دیتا ہے۔
(جاری ہے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex