پاکستانسیاست

پنجاب انتخابات:3 رکنی بنچ کیخلاف قومی اسمبلی میں قرارداد منظور کر لی گئی

ایک کے سوا دیگر پارٹیوں کا موقف سنا ہی نہیں گیا،چار ججز کے اکثریتی فیصلے کو نظر انداز کرکے تین رکنی مخصوص بینچ نے اقلیتی رائے مسلط کردی،ملک بھر میں ایک ہی وقت پرعام انتخابات تمام مسائل کاحل ہیں ایوان نے 28مارچ کو بھی چار جج صاحبان کے فیصلے کی تائید،اس پر عملدرآمد او رعدلیہ سے سیاسی وانتظامی امور میں بے جامداخلت سے گریز کا مطالبہ کیا تھا،فل کورٹ کا بھی کہاگیا لیکن سب کچھ نظر انداز کردیا گیا:متن

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،وقائع نگار)قومی اسمبلی نے انتخابات کیس میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کو مسترد کرنے اور وزیراعظم سمیت کابینہ سے اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کے مطالبے کی قرارداد منظور کرلی۔رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے زیر صدارت شروع ہوا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد مگسی نے سپریم کورٹ کے انتخابات کیس سے متعلق فیصلے کے خلاف قراداد پیش کی۔ارکان اسمبلی نے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا تاہم پی ٹی آئی نے قرارداد کی مخالفت کردی، یہ مخالفت پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی محسن لغاری اور محمود باقی مولوی نے کی۔قرار داد میں کہا گیا ہے کہ 28 مارچ کو اس ایوان نے ازخود نوٹس کیس نمبر 1/2023 میں سپریم کورٹ کے چار جج صاحبان کے اکثریتی فیصلے کی تائید کرتے ہوئے اس پر عمل درآمد اور اعلی عدلیہ سے سیاسی و انتظامی امور میں بے جا مداخلت سے گریز کا مطالبہ کیا تھا، اکثر حلقوں نے بھی فل کورٹ کی تشکیل کا مطالبہ کیاتھا لیکن اِسے منظور نہیں کیاگیا۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ایک کے سوا دیگر سیاسی جماعتوں کا موقف سنا ہی نہیں گیا، پارلیمنٹ کی واضح قرارداد اور سپریم کورٹ کے چار ججز کے اکثریتی فیصلے کو نظر انداز کرتے ہوئے تین رکنی مخصوص بینچ نے اقلیتی رائے مسلط کردی جو سپریم کورٹ کی اپنی روایات، نظائر اور طریقہ کار کی بھی خلاف ورزی ہے۔قرارداد کے مطابق اکثریت پر اقلیت کو مسلط کردیا گیا ہے، تین رکنی اقلیتی بینچ کے فیصلے کو پارلیمان مسترد کرتی ہے اور آئین و قانون کے مطابق اکثریتی بینچ کے فیصلے کو نافذالعمل قرار دیتی ہے۔قرارداد میں کہا گیا کہ یہ اجلاس آئین پاکستان کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر مقدمات کو فل کورٹ میٹنگ کے فیصلوں تک سماعت کے لیے مقرر نہ کرنے کے عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کی تائید کرتا ہے اور ایک ایگزیکٹو سرکلر کے ذریعے اس پر عمل درآمد روکنے کے اقدام کو گہری تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان اسی عدالتی فیصلے کو عجلت میں ایک اور متنازع بینچ کے روبرو سماعت کے لیے مقرر کرنے اورچند منٹوں میں اس پر فوری فیصلے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے کہ ایسا عمل سپریم کورٹ کی روایات اور نظائر کے صریحاً خلاف ہے، لہذا یہ ناقابل قبول ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان سیاسی معاملات میں بے جا عدالتی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، حالیہ اقلیتی فیصلہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کررہا ہے اور وفاقی اکائیوں میں تقسیم کی راہ ہموار کردی گئی ہے لہذا ، یہ ایوان ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کے لئے آئین اور قانون میں درج مروجہ طریقہ کار کے عین مطابق ملک بھر میں ایک ہی وقت پرعام انتخابات کرانے کے انعقاد کو ہی تمام مسائل کاحل سمجھتا ہے۔قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ایوان تین رکنی بینچ کا اقلیتی فیصلہ مسترد کرتا اور وزیراعظم سمیت کابینہ کو پابند کرتا ہے کہ اِس خلاف آئین و قانون فیصلہ پر عمل نہ کیا جائے، یہ ایوان دستور کے آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح اوراسے عدالت عظمی کے فیصلے کے ذریعے ازسر نو تحریر کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ عدالت عظمی کا فل کورٹ اس پر نظر ثانی کرے۔علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کوئی سیاسی پارٹی الیکشن سے نہیں بھاگ رہی، جو پارٹی الیکشن سے بھاگے گی اس کی سیاست دفن ہو جائے گی۔اسلام آباد میں لائرز کمپلیکس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ لائرز کمپلیکس میں اگر سپورٹس کمپلیکس نہیں تو اسے شامل کیا جائے، خواتین اور مردوں کیلئے سوئمنگ پول بھی ہونا چاہیے، وکلا نے قانون کی حکمرانی اور انصاف کے حصول کیلئے جدوجہد کی، وکلا کو یہ مقام کسی نے پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیا، انہوں نےعدلیہ بحالی کیلئے قربانیاں دی ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ وکلا سے زیادہ آئین و قانون کیلئے کسی نے جدوجہد نہیں کی، وکلا نے عدلیہ بحالی کیلئے گولیاں، ڈنڈے کھائے، ہمیں تو حکم دیا جاتا ہے وزیر اعظم تنہا کچھ نہیں، جنہوں نے یہ حکم دیا اپنے اوپر فیصلہ کیوں نہیں لاگو کرتے، عدالت کا ہم سب احترام کرتے ہیں، 9 رکنی بینچ بنا پھر آخر میں 3 رکنی بینچ رہ گیا، چار، تین کی ایک بحث چل رہی تھی۔وزیر اعظم نے کہا کہ اگر فل کورٹ کا مطالبہ مان لیا جاتا تو کوئی بھی اختلاف نہ کرتا، قاضی فائز عیسیٰ بینچ کے فیصلے کو سرکلر کے ذریعے ختم کیا گیا، کوئی سیاسی پارٹی الیکشن سے نہیں بھاگ رہی، جو پارٹی الیکشن سے بھاگے گی اس کی سیاست دفن ہو جائے گی، ہم نے اپیل دائر کی ہوئی ہے اس کا اتا پتا نہیں، سیاسی پارٹیوں کو فریق نہیں بنایا گیا، ہر اسٹیک ہولڈرز کو اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہم نے آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ کرنا ہے یا ذاتی لڑائیاں لڑنی ہیں، آج بھی عدالت سے کہیں گے اپنے فیصلے پر ریویو کرے، عدالت فل کورٹ بنا دے جو فیصلہ ہو گا قبول ہو گا، بڑا آدمی وہی ہوتا ہے جو اپنی غلطی کو تسلیم کر لے، چیلنجز کا مقابلہ تنہا نہیں کر سکتا تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، ابھی بھی موقع ہے وہ فیصلہ کریں جو پاکستان کے بہترین مفاد میں ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex