لاہور ( این این آئی) گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے کہا ہے گزشتہ دہائی میں کپاس کی ایک کروڑ 44 لاکھ گانٹھ پیداوار حاصل کرنے کے بعد بتدریج کپاس کی پیداوار میں تقریبا تین گنا تک کمی قومی معیشت کیلئے ناقابل تلافی نقصان ہے جسے بہتر بنانے کیلئے اعلیٰ کوالٹی کے بیج کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے،بوائی سے قبل وزیراعظم پاکستان کی جانب سے کپاس کی امدادی قیمت8500 روپے فی من مقرر کرنے کا اعلان لائق تحسین ہے جس سے کپاس کے کاشتکاروں کو زیادہ سے زیادہ رقبے پر کپاس کاشت کرنے کا حوصلہ ملے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں گورنر ہائوس لاہور میں کپاس کے بیج کی کمیٹی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے کہا کہ کپاس کی فصل ٹیکسٹائل کی صنعت کو خام مال فراہم کرتے ہوئے سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے اور ملکی معیشت کے استحکام میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں ایک کروڑ 44 لاکھ گانٹھ روئی پیدا کرنے کے بعد کپاس کی پیداوار میں تنزلی لمحہ فکریہ ہے جس کو تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کاوشوں سے بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ ملک میں کپاس کی کوالٹی پیداوار کو یقینی بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے بیجوں کی صنعت کے مسائل جلد حل کروانے کے لیے تمام تر کوششیں کی جائیں گی۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے بیجوں کی ریسرچ کو سرکاری و نجی شعبہ کے اشتراک سے مربوط بنانے پر زور دیا۔گورنر پنجاب نے کہا کہ پاکستان کے سرکاری ، زرعی، تحقیقاتی اداروں ، محکمہ زراعت، زرعی یونیورسٹیوں اور نجی ادارون کا مل بیٹھ کر کپاس کے بیج کے مسائل حل کرنے کی کوشش انشا اللہ رنگ لائے گی ۔ اُنہوں نے مزیدکہا کہ حکومت کو گورنر کی طرف سے جلد بہتری کی تجاویز بھیجی جائیں گی۔ مزید برآں، گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے حکومت پنجاب سے سیڈ کونسل کی میٹنگ ایک ہفتے کے اندر کرنے کا مراسلہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھیج دیا جس میں سیڈ کونسل کا اجلاس جلد بلا کر اہم فیصلے کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ کپاس کے کاشتکاروں کا فائدہ ہو سکے۔ گورنر پنجاب نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ آپٹما کی طرف سے کاٹن سی ای ایس ایس کی عدم ادائیگی کپاس کی تحقیقاتی اداروں پر اثر انداز ہو رہی ہے۔قبل ازیں، کپاس کے بیج کی کمیٹی کے کنونیئر ڈاکٹر خالد حمید نے کمیٹی کی جانب سے سفارشات پیش کرتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی کے بیجوں کی جلد منظوری کیلئے پیچیدہ اور طویل المیعاد قواعد و ضوابط کو سہل بنانے، جی ایم او بیج کو ملکی سطح پر اختیار کرنے کیلئے حکومتی موقف جلد واضح کرنے، نئی اقسام کو لیبل کی صداقت پر جلد عبوری منظوری دینے، ملکی کمپنیوں کی جانب سے ترقی یافتہ ممالک کے تحقیقی اداروں سے تحقیقی میٹریل کے حصول کو سہل بنانے، مقامی سطح پر جدید ٹیکنالوجی کے بیجوں کی ریسرچ لیبارٹریز، پروسیسنگ پلانٹس اور جدید سٹوریج قائم کرنے کیلئے بلاسود قرضے دینے، نئے بیجوں کی اقسام کی جلد منظوری کیلئے صوبائی سیڈ کونسلوں اور وی ای سی کے مشترکہ اجلاس بلانے، سیڈ ایکٹ 2016 پر سختی سے عملدرآمد کرتے ہوئے ناقص، جعلی اور غیر منظور شدہ اقسام کے بیج کی فروخت کو کنٹرول کرنے، کسانوں کو آلودگی سے پاک اعلیٰ کوالٹی روئی پر خصوصی معاوضہ و مراعات دینے اور کپاس کے بریڈرز کو تین سال تک شاندار پیداوار دینے والی نئی ورائٹی پر معقول نقد انعام دینے کا مطالبہ کیا۔
Read Next
مئی 13, 2024
سیاسی جماعتوں کا کام ہی مشکلات سے راستے نکالنا ہوتا ہے. فوا د چوہدری
مئی 13, 2024
پاکستان کی عدلیہ میرے لیے قابلِ فخر ہے، مجھے انصاف ملے گا۔ریحانہ ڈار
مئی 13, 2024
کراچی میں جاری میٹرک کے امتحانات معطل کرنے کا مطالبہ
مئی 11, 2024
روزنامہ’’ اومیگا نیوز‘‘ لاہور ،جمعۃ المبارک،10 مئی2024ء
مئی 10, 2024
عظمی بخاری کا لاہور ہائیکورٹ کے الیکٹرک بائیکس سے متعلق فیصلے پر رد عمل
مئی 10, 2024
( ایف بی آر) کاموبائل سمز بند کرنے کے حوالے سے اہم فیصلہ
مئی 10, 2024
پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ مشن’ آئی کیوب قمر’ کامیابی سے چاند کے مدار میں داخل ہوگیا
مئی 9, 2024
پارٹی کا متنازعہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو پارٹی معاملات سے دوررکھنے کا فیصلہ
مئی 6, 2024
عوامی مینڈیٹ کاتحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔ بیرسٹرگوہرخان
مئی 6, 2024
یوٹیلٹی اسٹورز پر آٹا اور چینی اوپن مارکیٹ سے بھی مہنگے
Related Articles
کسان اتحادکاآج یوم سیاہ منانےکااعلان
مئی 3, 2024
شریف خاندان اور زرداری دونوں بادشاہت چاہتے ہیں، شیریں مزاری
اپریل 30, 2024
ایک خاتون کےہاں بیک وقت چھ بچوں کی پیدائش
اپریل 19, 2024