اداریہتازہ ترین

پاک ترک مثالی تعلقات

وزیر اعظم شہباز شریف ترکیہ کے نومنتخب صدر طیب اردوان کی دعوت پر دو روزہ دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔وزیراعظم نے اپنے دورہ کے دوران ترکیہ کے نومنتخب صدر طیب اردوان کی تقریب حلف برداری میں شرکت سمیت مختلف ممالک کے سربراہان اور نمائندگان سے ملاقاتیں بھی کیں۔وزیراعظم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ ترکیہ کے کاروباری گروپس اور کمپنیوں کے سربراہوں کیساتھ ملاقاتیں مثبت رہیں، زراعت، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور تعمیرات کے شعبوں میں سرمایہ کاری اور تجارت کی ضرورت کو اجاگر کیاہے۔
پاکستان اور ترکیہ نہ صرف دین اسلام کے اٹوٹ بندھن میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں بلکہ ان کی ثقافت میں بھی کافی تال میل ہے جس کی وجہ سے وہ یک جان دو قالب ہیں۔پاک ترک دوستی کو ایک سو سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے۔ یہ تو اب ساری دنیا نے تسلیم کر لیا کہ ترکیہ اور پاکستان کی سرحدیں تو نہیں ملتیں لیکن ترکیہ اورپاکستان میں بسنے والوں کے نہ صرف دل بلکہ دل کی دھڑکنیں بھی مل کرچلتی ہیں۔ 20ویں صدی کے آغاز میںپہلی جنگ عظیم کے دوران جب مغربی سامراجی اور طاغوتی طاقتوں نے ترک قوم کو مٹانے کے لئے سرزمین ’’ترکیہ‘‘ پر بھرپور حملے کر دئیے، مختلف مغربی طاغوتی طاقتوں نے ترکی کو لوٹ مال سمجھ کر آپس میں بندر بانٹ شروع کی تو اس مقصد کے لئے جنگ گیلی پولی کا آغاز کیا گیا۔ جس میں لیفٹیننٹ جنرل مصطفیٰ کمال نے مغربی دنیا کی اتحادی افواج کو شکست فاش سے دوچار کیا۔ اس وقت پھر مصطفیٰ کمال کو ’’پاشا‘‘ کا خطاب دیا گیا۔ ’’پاشا‘‘، ترک بادشاہوں کا لقب ہوا کرتا تھا اور ہے۔مصطفیٰ کمال کو اتاترک کے لقب سے بھی نوازا گیا۔اتاترک کا ترکی زبان کے معنی ’’ترکوں کے باپ‘‘ کے ہیں۔ عین اسی وقت برصغیر کے لوگ اپنی آزادی کے لئے متحد ہو رہے تھے۔ ادھر ترکی اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہا تھا۔دونوں کا مقصد ایک ہی تھا۔لہٰذا برصغیر میں ترکوں کی آزادی کی تحریک کا آغاز کیا گیا۔ بر صغیر میں چلنے والی اس ترک دوست تحریک کو ’’تحریک خلافت‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ہماری قومی زبان اردو میں بہت سے الفاظ ترکی زبان کے شامل ہیں۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے دورے میں ترکیہ کے سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو پاکستان میں مختلف شعبوں میں دستیاب پرکشش مواقع سے بھرپور استفادہ کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں بالخصوص قابل تجدید توانائی، دفاعی پیداوار، شمسی توانائی سمیت متنوع شعبہ جات میں ترک سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردگان نے مختلف حالات پرتبادلہ خیالات بھی کیا۔ماہرین کی جانب سےوزیراعظم شہباز شریف کے دورہ ترکی کو نہایت اہم قرار دیاجارہا ہے۔پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کے وسیع تر امکانات موجود ہیں، ترک سرمایہ کار پاکستان میں وسیع مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ تعلقات کئی دہائیوں سے قائم ہیں، ترکیہ کے سرمایہ کاروں کے لئے پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کو آسان بنانے کیلئے بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں۔پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے بعدجس طرح ترک حکومت اورعوام نے متاثرین کی مددکی وہ قابل رشک ہے۔اسی طرح ترکیہ میں تباہ کن زلزلے کے موقع پرپاکستان دل کھول کرترک عوام کی مددکوپہنچا۔ پاکستان کی پوری عوام نے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے ترکیہ کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیاہے اورترک عوام بھی زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لیے پاکستان کے اقدامات کوسراہتے ہیں۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے بے پناہ امکانات ہیں، تجارتی حجم میں اضافہ کرنے کیلئے ترکیہ کے ساتھ معاہدہ حال ہی میں طے پایا ہے، ترکیہ کے ساتھ تین سالوں میں تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک بڑھایاجارہا ہے۔ دوطرفہ تجارت میں اضافہ پاکستان اورترکیہ کی مشترکہ ترجیحات میں شامل ہے۔ پاکستان اور ترکیہ نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیااور دونوں ممالک عالمی فورمز پر یکساں موقف رکھتے ہیں۔ جب بھی پاکستان پر مشکل وقت آیا ترکیہ نے بے مثال جذبہ ایثار کامظاہرہ کیا ہے۔ ترکیہ نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بھر پور مدد کی۔ ترکیہ سے 15 طیارے امدادی سامان لے کر پہنچے۔دوسری جانب پاکستان میں ای کامرس، سیاحت، انفراسٹرکچر، تعلیم، ڈویلپمنٹ جیسے لاتعداد شعبے ہیں جن میں ترکیہ ترقی کر سکتا ہے۔اسی طرح ہائیڈرو پاور توانائی کی پیداوار اور قابل تجدید توانائی کے حوالے سے ترکی پاکستان کی بھرپور مددکررہاہے۔ان منصوبوں کی تکمیل سے خطہ کی ترقی و خوشحالی کا نیا دور شروع ہو گا۔پاکستان اور ترکیہ ایک طویل عرصہ سے باہمی مفادات کے تمام معاملات میں ایک دوسرے کی حمایت کرتے آرہے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات سیاسی تبدیلیوں سے بالاتر ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی اورا ن خوشگوار تعلقات کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے عوام بھرپور مستفیدہوں گے۔ وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا حالیہ دورہ ترکی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ کے علاوہ سرمایہ کاری، تجارت، صحت، تعلیم، ثقافت اور باہمی مفاد کے دیگر شعبہ جات میں تعاون کے حوالے سے نہایت اہم تھا۔ اس کے دونوں ملکوں پرنہایت خوشگواراثرات مرتب ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex