پاکستانسیاست

قومی اسمبلی : الیکشن اخراجات کا بل مسترد،عدالتی اصلاحات پر لارجز بینچ کی تشکیل کیخلاف قرارداد منظور

خزانہ خالی ہو چکا ہے:خالد مگسی ، ملک کے معاشی حالات، بجٹ کی صورتحال شدید دباؤ میں ، حکومت کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہے:عائشہ غوث،انتخابات کیلئے فنڈز کا بل مشترکہ طور پر رد کیا گیا پارلیمنٹ آئین ساز ادارہ ،، سپریم کورٹ غیر منصفانہ فیصلے کر رہی،بینچ پر سینئر ترین ججوں کو شامل نہ کرنے پر تشویش،بینچ کو تحلیل کیا جائے،آغا رفیع اللہ کی قرار داد کو ایوان نے کثرت رائے سے منظور کر لیا

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابی اخراجات کی فراہمی کے معاملے پر قومی اسمبلی نے 21 ارب روپے کی فراہمی سے متعلق بل مسترد کر دیا۔سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کے زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ میں الیکشن اخراجات برائے پنجاب و خیبرپختونخوا بل کو مسترد کیا گیا تھا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پنجاب میں الیکشن اخراجات سے متعلق بل کی تحریک ایوان میں پیش کی، جسے متفقہ طور پر مسترد کردیا گیا، اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل بھی پیش کیا، ایوان نے بل کی شق وار منظوری دیدی۔اس سے قبلقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کا منی بل 2023 متفقہ طور پر مسترد کردیا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کا بل پیش کیا گیا۔وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ قومی اسمبلی میں منی بل پیش کیا گیا ہے، قومی اسمبلی اس بل کو منظور کرتی ہے۔قیصر شیخ نے کہا کہ 10 سال سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ بجٹ کمیٹی میں پیش کیا جائے، پہلے یہ طے ہو، کیا منی بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں پیش کیا جائے؟ان کا کہنا تھا کہ 10 سال سے کبھی بھی منی بل خزانہ کمیٹی کو پیش نہیں کیا گیا، ایسی کیا ضرورت پڑ گئی کہ منی بل کو قائمہ کمیٹی خزانہ میں پیش کردیا گیا۔کمیٹی رکن خالد مگسی نے کہا کہ خزانہ خالی ہو چکا ہے، الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کا معاملہ بعد میں آئے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن ہونے چاہئیں، پنجاب کے الیکشن چار ماہ پہلے نہیں کرانے چاہئیں، پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے، اگر پنجاب کے الیکشن پہلے ہوگئے تو ہماری کیا حیثیت رہے گی۔وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات، بجٹ کی صورتحال شدید دباؤ میں ہے، حکومت کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہے، حکومت کو بھاری مالی خسارہ ورثے میں ملا۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا پروگرام بحال ہو رہاہے، اقتصادی جائزہ جاری ہے، یوکرین جنگ سمیت عالمی حالات، سیلاب سے معیشت دباؤ میں ہے، معاشی شرح نمو میں بھی کمی آئی ہے۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کی بالادستی اور چیف جسٹس کے ازخود نوٹس سے متعلق 8 رکنی بینچ کو تحلیل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ کی جانب سے سپریم کورٹ سے متعلق اور پارلیمنٹ کی بالا دستی سے متعلق قرارداد پیش کی۔قرارداد میں سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل کو سماعت کے لیے بینچ مقرر کرنے کی مذمت کرتے ہوئے 8 رکنی بینچ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔قرار داد میں کہا گیا ہے کہ یہ پارلیمنٹ آئین ساز ادارہ ہے، آئین سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، یہ سپریم کورٹ کی مداخلت کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے، سپریم کورٹ غیر منصفانہ فیصلے کر رہی ہے، یہ ایوان سپریم کورٹ بل کی درخواست لینے کی مذمت کرتا ہے اور اس بینچ میں سینئر ترین جج کو شامل نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔آغا رفیع اللہ کی قرار داد کو قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex