تازہ ترینفیچرڈ

ریمانڈ کیا؟ سب کیلئے جاننا ضروری

ریمانڈ کے لفظی معنی واپس بھجوانا ہے۔ریمانڈ کا بنیادی مقصد سوسائٹی کو ملزم سے بچانا ہے اور اسکی عدالت میں حاضری یقینی بنانا ہے جبکہ جسمانی ریمانڈ کا مقصد ملزم سے مقدمہ کی بابت تفشیش کرکے مزید مقدمہ کے شواہد کو حقائق اکٹھے کرنا ہے

ریمانڈ کی تین قسمیں ہیں۔فزیکل (جسمانی) ریمانڈ، جوڈیشل (عدالتی) ریمانڈ اور ٹرانزٹ (سفری) ریمانڈ۔
جسمانی ریمانڈ
ضابطہ فوجداری کی دفعہ 154 کے تحت ایف آئی آر کے اندارج کے بعد کریمنل پروسیجر کوڈ کی شق 61 کے تحت تفتیشی افسر (انویسٹی گیشن افسر،آئی او) کی ذمہ داری ہے کہ ملزم کو 24 گھنٹے کے اندر متعلقہ علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے۔ان24 گھنٹے کے اندر ملزم سے تفتیش مکمل نہ ہوئی ہو تو آئی او مجسٹریٹ کو وجوہات بتائے گا کہ تفتیش اور جرم سے متعلق ثبوت اکٹھے کرنے کیلئے ملزم کا ابھی پولیس حراست میں رہنا ضروری ہے۔عدالت جرم کی نوعیت وغیرہ دیکھتے ہوئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 167 کے تحت ملزم کو کچھ دن کیلئے پولیس کی حراست میں دے دے گی۔اسے فزیکل ریمانڈ کہتے ہیں۔
فزیکل ریمانڈ کتنے دن کا ہوگا؟
قانون کے مطابق مجسٹریٹ ملزم کو زیادہ سے زیادہ15دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرسکتا ہے۔تاہم غیر معمولی نوعیت کے کیسوں میں جسمانی ریمانڈ 15 دن سے زیادہ بھی دیا جاسکتاہے۔(تاہم ایسا بہت کم ہوتا ہے)لیکن مجسٹریٹ ایک دفعہ پیشی پر15 دن سے زیادہ کا جسمانی ریمانڈ نہیں دے سکتا۔نیب قانون میں ملزم کو 3 مہینے(90 دن) کیلئے جسمانی ریمانڈ پر نیب افسران کے حوالے کیا جاسکتا ہے۔
جسمانی ریمانڈ سے متعلق ایک غلط فہمی یہ عام ہے کہ شاید اس عرصے میں پولیس جرم قبول کروانے کیلئے ملزم پر تشدد وغیرہ کر سکتی ہے۔تو اس غلط فہمی کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔کسی بھی قانون کے تحت پولیس ملزم پر تشدد نہیں کرسکتی،اگر وہ ایسا کرے گی تو مجرم ہو گی۔جسمانی ریمانڈ کا مقصد صرف ملزم کو اپنے پاس رکھ کر اس سے تفتیش کرنا اور جرم سے متعلقہ ثبوت اکٹھے کرنا ہے۔ثبوت ملزم اور مدعی دونوں طرف سے اکٹھے کیے جا سکتے ہیں۔
اگر ملزم خاتون ہے اور جرم قتل یا ڈکیتی نہیں ہے تو آئی او کو اس ملزمہ کی کسٹڈی نہیں دی جائے گی۔ضابطہ فوجداری کی شق 167(5) کے تحت وہ اس سے جیل میں ہی تفتیش کرے گا۔اس موقع پرجیل افسر اور کسی خاتون پولیس اہلکار کا بھی پاس موجود ہونا ضروری ہے۔
جوڈیشل ریمانڈ؟
ملزم کی گرفتاری کے بعد ضابطہ فوجداری کی دفعہ173 کے تحت آئی او کو 14 دن جس میں 3 مزید دن شامل کیے جا سکتے ہیں عدالت کے سامنے چالان (مکمل یا نامکمل) پیش کرنا ہوتا ہے۔ چالان میں کیس کی تفصیلات اور ملزم سے تفتیش کی صورت میں جو ثبوت وغیرہ اکٹھے ہوئے ان کی تفصیلات درج ہوتی ہیں۔چالان پیش ہونے پر عدالت فائل دیکھنےکے بعد اگر یہ سمجھتی ہے کہ ملزم نے کوئی جرم نہیں کیا تو اسے مقدمے سے ڈسچارج کردیتی ہے۔تاہم اگر ملزم کیخلاف ٹھوس ثبوت موجود ہوں تو ٹرائل کا باقاعدہ آغاز کیا جاتا ہے۔اس دوران ملزم کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 344 کے تحت پولیس کی حراست سے لے کر جیل میں بھیج دیا جاتاہے۔عدالت میں کیس چلنےکے دوران ملزم جتنا عرصہ جیل میں رہے گا اسے جوڈیشل ریمانڈ کہا جاتا ہے۔
ٹرانزٹ (سفری) ریمانڈ کیا ہے؟
ملزم جرم کرکے کسی دوسرے شہر فرار ہو گیا۔پولیس اسے گرفتار کرنے کیلئے اس کے پیچھے پہنچتی ہے اور گرفتار کر لیتی ہے۔قانون کے مطابق پولیس کو گرفتاری کے24 گھنٹے کے اندر ملزم کو متعلقہ علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہے۔تاہم سفر اتنا زیادہ ہے کہ24 گھنٹے کے اندر واپس پہنچنا ممکن نہیں تو ایسی صورت میں پولیس نے ملزم کو جس علاقے سے گرفتار کیا اسی علاقےکے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے گی۔گرفتاری اس کے نوٹس میں لائے گی اور اس سے ملزم کا سفری ریمانڈ لے گی۔اور ملزم کو اپنے علاقے میں واپس پہنچ کر متعلقہ علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے گی۔
خواتین کا ریمانڈ اور تفتیش
1۔ گرفتار خواتین کی تفتیش ملزمہ کے دو مرد اور ایک خاتون رشتہ داروں کے سامنے اورموجودگی میں کی جائے گی یا معززین علاقہ کے روبرو تفتیش کی جائے گی۔
2۔ خواتین کی گرفتاری کے بارے میں سپیشل رپورٹ سرخ لفافہ میں افسران بالا کو بھجوائی جائے گی۔
3۔ اگر ریمانڈ جسمانی کے لئے خاتون ملزمہ کو عدالت میں پیش کرنا مقصود ہو تو گزٹیڈ آفیسر پیش کرنے کا پا بند ہے۔
4۔ اگر خاتون ملزمہ کو حراست میں رکھنا مقصود ہے تو زنانہ حوالات میں رکھا جائے گا تاکہ حیاء داری اور پردا داری کا خیال رکھا جائے۔
5۔ اگر عورت ملزمہ کو موقع کی نشاندہی یا شناخت کے لئے کسی گاؤں میں لے جانا ہو تو اس عورت کے رشتہ دار یا نمبر دار یا معزز ہمسایہ اس عورت کے ساتھ جائے گا۔
6۔ زنانہ پولیس کی موجودگی یقینی بنائی جائے گی۔
7۔ فوجداری قوانین میں اب ترمیم کی گئی ہے دفعہ(156B) ضابطہ فوجداری کے تحت عورت ملزمہ اسلامک لاء میں سپرٹینڈنٹ آف پولیس تفتیش مقدمہ کرنے کا مجاز ہے۔
جہاں دیوانی دعویٰ زیر تجویز ہو
جوڈیشل مجسٹریٹ محض کسی دیوانی دعویٰ کے زیر تجویز ہونے کی بناء پر ملزم کا جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex