تازہ ترینفیچرڈ

حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ

ادھوری کہانی

ایک وقت تھا وہ دُنیا کا مہنگا ترین عطر استعمال کیا کرتے تھے۔ جس گلی سے گزر جاتے راستے مُعطّر ہو جاتے۔ جو لباس ایک بار زیب تن کرتے دوبارہ اُسے کبھی نہ پہنتے۔ دنیا کے بڑے بڑے شہزادے اُنہیں رشک کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ بنو امیہ کے دورِ ملوکیت میں جب بارِ خلافت اُن کے شانوں پر آیا تو اُنہوں نے اپنی زندگی خدا کے لئے وقف کر دی۔ اُن کی والدہ حضرت عمرِ فاروقؓ کی پوتی تھیں۔ خلیفہ بنتے ہی حضرت عمر فاروق کے دور کی یادیں تازہ ہونے لگیں۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اعلانِ عام کیا کہ شاہی خاندان کے پاس جتنی جائیدادیں ہیں وہ مستحقین میں تقسیم کر دی جائیں۔ سرکاری خطباء کو حکم دیا کہ جمعہ کے خطبہ میں اہل بیت پر سب وشتم نہیں کیا جائے گا۔ ایک بار عید کے موقع پر بیٹیوں نے نئے کپڑے خریدنے کی گزارش کی۔ بیت المال کے ذمہ دار کو بلوایا اور گزارش کی کہ مجھے ایک ماہ کی تنخواہ ایڈوانس دے دی جائے۔ ذمہ دار نے کہا کہ اگر آپ قرض ادا کرنے سے پہلے وفات پا گئے؟ تو قرض کون ادا کرے گا؟آپ کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے! بیٹیوں سے کہا کہ خدا کی رضا پر راضی رہیں۔ میں آپ کو نئے کپڑے نہیں دِلوا سکتا! فلک حیران، فرشتے انگشتِ بدنداں رہ گئے!
سیّدمبشر الماسؔ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex