پاکستانتازہ ترینکالم

جمہوریت سے پیار ، الیکشن سے انکار

رانا اقبال حسن

پاکستان اس وقت کئی بحرانوں کی زد میں ہے ۔ معاشی بحران جو بڑھتا جا رہا ہے ۔ سیاسی بحران جو تھمنے کو نہیں آ رہا اور اب ایک آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے ۔چیف جسٹس جو آئین کے مطابق الیکشن کروانے کے متعلق اپنے ہی حکم پر عملدرآمد کا فیصلہ کیاہے۔ ان کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ان کے اپنے ادارے میں کچھ ایسے حالات بنائے جا رہے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پرعملدرآمد کروانے کی بجائے خاموشی اختیار کر لیں اور سب کچھ سیاستدانوں پر چھوڑ دیں اور اپنا آئینی اختیار استعمال کرنے سے باز رہیں ۔ حکومت اس وقت الیکشن میں جانے سے انکاری ہے اسکو خطرہ ہے کہ اس کی مخالف جماعت تحریک انصاف الیکشن جیت لے گی مگر اسوقت دقّت یہ ہے کہ ملک میں جمہوری حکومت ہے ۔ یہ انیس سو اسی والی جنرل ضیا
کی مارشل لا کی حکومت نہیں جو وعدے کے باوجود نوے دن کے اندر الیکشن کرانے کی بجائے التوا میں ڈالتی رہی ۔ اس جمہوری حکومت کے پاس اب کونسا آپشن باقی رہ گیا ہے کہ وہ بظاہر اپنے فیصلے پر عملدرآمد پر بضد چیف جسٹس کو اس کام سے باز رکھ سکے ۔ حال ہی میں کی گئی قانون سازی کے ذریعے چیف جسٹس کے بعض اختیارات پر قدغن لگائی گئی ہے مگر مسئلہ پھر بھی حل نہیں ہو پا رہا ۔ اب چیف جسٹس اور ان کے ہم خیال ججز کے خلاف ریفرنس لانے کا بھی عندیہ دیا جا رہا ہے اور ان کے فیصلے کو نہ ماننے کا ببانگ دہل اعلان کیا جارہا ہے ۔ مگر کیا ان کو اپنا حکم سنانے سے روکا جا سکتا ہے ؟ چیف جسٹس نے واضح کر دیا ہے کہ الیکشن کا التوا صرف ایمرجنسی کی صورت میں کیا جا سکتا ہے ۔ اب کیا حکومت ایمر جنسی لگانے کا ارادہ رکھتی ہے یا ایمرجنسی لگانے کا کوئی جواز موجود ہے ؟ اور کیا تحریک انصاف کے وفادار صدر عارف علوی کی موجودگی میں ایمر جنسی کا نوٹیفیکیشن بھی ممکن ہے ۔ بظاہر حکومت کے پاس بھی محدود قسم کے آپشنز ہیں ۔ چونکہ ملک میں مارشل لا نہیں بلکہ جمہوریت ہے تو حکومت ایک حد تک ہی آگے جا سکتی ہے اور یہی مخمصہ ہےکہ حکومت میں شامل سیاستدان اپنے غصے کا تو اظہار کر رہے ہیں مگر وہ اس مسئلہ کو حل کرنے سے قاصر ہیں ۔ ادھر تحریک انصاف اور وکلا بھی عدلیہ کی حمایت میں سڑکوں پر آنے کے لئے پر تول رہے ہیں ۔ ملک میں آئینی اور سیاسی بحران مزید گھمبیر ہونے جا رہا ہے اور اس کے ساتھ معاشی حالات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں ۔ کیا اب سیاستدان ہوش کا ناخن لیں گے ۔ کیا حکومت اگر وکلاء اور تحریک انصاف کے کارکن سڑکوں پر آ جاتے ہیں تو کیا حکومت امن و امان برقرار رکھ پائے گی اور سب سے بڑا سوالیہ نشان کہ ان حالات میں مہنگائی کے ہاتھوں پریشان غریب عوام کے لئے ریلیف دے پائے گی یا معاشی حالات مزید خراب ہوں گے ۔ پیپلز پارٹی کے تجربہ کار لیڈر سید خورشید شاہ نے درست طور پر خبردار کیا ہے کہ موجودہ سیاسی و آئینی بحران کو حل نہ کیا گیا تو حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے ۔ جبکہ چیف جسٹس پہلے ہی سیاسی جماعتوں سے اپیل کر چکے ہیں کہ وہ گفت و شنید کے ذریعے الیکشن کا مسئلہ طے کریں ۔سیاستدانوں اور تمام مقتدر اداروں کا فرض ہے کہ وہ آگے آئیں اور اس بحران کے حل کے لئے چارہ جوئی کریں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex