PTIچھوڑنے والوں کی تعداد بڑھنے لگی،متعدد رہنما رہائی کے بعد پھر گرفتار
شیریں مزاری اور فیاض الحسن چوہان نے رہا ہوتے ہیںتحریک انصاف سے راہیں جدا کرنے کا اعلان کردیا،سابق صوبائی وزیرکے اپنے سابق قائد پرکئی الزامات،شکوے شکایات کی بارش کردی جیل شرقپوری،عبدالرزاق نیازی بھی کپتان کو چھوڑ گئے،شاہ محمود او ر مسرت جمشید چیمہ رہائی کے فوراًبعد دوبارہ گرفتار ،پارٹی میںتھا،ہوں اور رہوں گا ،تحریک انصاف کے وائس چیئرمین کا عزم

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ،نیوزایجنسیاں)تحریک انصاف کو چھوڑنے والے افراد کی تعداد بڑھنے لگی جبکہ متعدد رہنمائوں کو رہا ہونے ہی دوبارہ گرفتار کرلیا جاتا ہے ۔رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کی سینئر رہنما شیریں مزاری نے سیاست سے کنارہ کشی جبکہ فیاض الحسن چوہان نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔شیریں مزاری نے اسلام آباد پریس کلب میں اپنے وکلا اور بیٹی ایمان مزاری کے ساتھ جبکہ فیاض الحسن چوہان نے لاہور پریس کلب میں طویل پریس کانفرنس کی۔سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اور تحریک انصاف کی سینئر رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ میں نو اور دس مئی کو ہونے والے واقعات کی مذمت کرتی ہیں، میں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس حوالے سے بیان حلفی بھی جمع کرادیا ہے، میں نے ہمیشہ سے ہر طرح کے تشدد کی مذمت کی ہے بالخصوص ریاست کی علامت پر حملوں کی جیسا کہ جی ایچ کیو، پارلے منٹ یا سپریم کورٹ، ہم سب کو اس کی بہت زیادہ مذمت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میری گرفتاری کے دنوں میں میری صحت خراب رہی اور ان دنوں میری بیٹی ایمان پریشانی کا شکار رہی جس کی میں نے روتی ہوئی ویڈیوز اڈیالہ جیل میں بھی دیکھیں تو اس کے بعد میں نے آج سے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں ںے کہا کہ آج سے میں پی ٹی آئی یا کسی بھی دوسری سیاسی جماعت کا حصہ نہیں بنوں گی کیوں کہ مجھے اپنی ماں اور بچوں کو وقت دینا ہے، ویسے بھی میرے شوہر کو انتقال ہوئے ابھی پانچ ماہ ہوئے ہیں اور میرں اپنے بچوں کا واحد سہارا ہوں۔لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ عمران خان کو سمجھایا کہ آپ جس حکمت عملی اور منصوبے پر پر چل رہے ہیں یہ درست نہیں، ریاست سے ٹکرانا سیاست دانوں کا کام نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا راستہ روکنے کیلئے پارٹی کی لیڈر شپ میں کوئی ایسا بندہ نہیں تھا جس نے عمران خان کو سمجھایا یا بتایا ہو کہ سیاست عدم تشدد کیساتھ کرنی چاہئے، میں پارٹی میں واحد شخص تھا جس نے آواز بلند کی اور عمران خان کو صلح مشورہ دیا مگر پھر پارٹی نے مجھے کھڈے لائن لگادیا اور بنی گالا و زمان پارک میں میرا داخلہ بند کردیا گیا۔فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کو سمجھایا تھا کہ تشدد اور ریاستی اداروں سے ٹکراؤ کی پالیسی چھوڑ دیں اور سیاسی انداز میں اپنی جدوجہد کریں، خان صاحب نے میری گرفتاری پر ایک لفظ تک نہیں کہا جس سے مجھے بہت تکلیف ہوئی۔انہوں نے نو مئی کے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات ملک اور ریاست کے لیے افسوسناک ہیں، سیاست دان کو ملک اور ریاست بگاڑنے کا کام نہیں کرنا چاہیے۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ عمران خان اکثر میٹنگ میں سابق آرمی چیف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے تھے کہ خوف کے بتوں کو توڑنا ہوگا تب ہی فتح ہماری ہوگی۔دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی اور مسرت جمشید چیمہ کو اڈیالہ جیل سے رہا ہونے کے بعد باہر آتے ہی دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی رہائی کے بعد جیسے ہی اڈیالہ جیل سے باہر آئے تو پنجاب پولیس کی نفری انہیں دوبارہ گرفتار کرنے پہنچ گئی۔جیل کے باہر موجود میڈیا نمائندگان سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف سے علیحدگی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں تھا، ہوں اور رہوں گا۔شاہ محمود قریشی کی بیٹی نے پولیس سے اپنے والد سے ملاقات کی درخواست کی جس پر پولیس بیٹی سے ایک منٹ کی ملاقات کرانے کے بعد شاہ محمود قریشی کو لے کر روانہ ہوگئی، شاہ محمود قریشی نے اپنی بیٹی کو روزمرّہ کی اشیاء لانے کی بھی تاکید کردی۔