PTI،حکومت مذاکرات:اسمبلیوں کی تحلیل،انتخابات کی تاریخ پر اتفاق نہ ہوسکا
ہم نے کافی لچک دکھائی،سپریم کورٹ کو تحریری طور پر اپنا فیصلہ پیش کرینگے،ہماری تجاویز پر دوستوں کو دقت محسوس ہورہی ،چاہتے ہیں عدالتی حکم کے مطابق پنجاب میں14مئی کو ہی الیکشن ہوں:شاہ محمود ابھی ایک بھی نکتے پر اتفاق نہیں ہوا،الیکشن کی تاریخ پر فریقین اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں : اسحاق ڈار،انتخابات کے جو نتائج آئیں سب کو تسلیم کرنا ہونگے،مذاکرات میں یہ شرط بھی رکھی :یوسف رضا گیلانی

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )حکومت اور اپوزیشن کے درمیان انتخابات کے حوالے سے ہونیوالے مذاکرات کا تیسرا دور بے نتیجہ ختم ہوگیا۔فریقین میں اسمبلیوں کی تحلیل اور انتخابات کی تاریخ پر اتفاق نہ ہوسکا۔رپورٹ کے مطابق حکمران اتحاد اور تحریک انصاف میں ملک بھرمیں ایک ہی روزالیکشن کرانے پراتفاق رائے کیلئے مذاکرات کا تیسرا دور ہوا۔حکومت کی جانب سے وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیرایازصادق جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی، سید نوید قمر، ایم کیو ایم کی کشورزہرہ اور مذاکراتی ٹیم کا حصہ ہیں۔جبکہ تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی میں شاہ محمود قریشی،فواد چودھری اورسینیٹرعلی ظفر شامل تھے۔ذرائع کے مطابق مذاکرات کے فائنل رائونڈ میں تحریک انصاف کی جانب سے حکمران اتحاد کوعیدالاضحی اورمحرم الحرام کےدرمیان کے ایام میں انتخابات کرانےکی تجویزدی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کی جانب سے دی گئی تجویزمیں کہا گیا ہے کہ اگست کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں الیکشن ہوسکتے ہیں۔پی ٹی آئی کا اپنی تجاویز کا مسودہ سپریم کورٹ کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے،پی ٹی آئی وکلاء کےذریعےاپنی تجاویزکامسودہ سپریم کورٹ کی بھجوائےگی ۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مذاکرات سےقبل فریقین نےعمران خان اورنوازشریف سے تفصیلی مشاورت کی۔ لیکن پی ٹی آئی کی تجویز پر حکومتی اتحاد کا اتفاق نہ ہوسکا۔مذاکرات کے بعد اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے بعد حکمران اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں فریقوں نے تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔اس بات پراتفاق ہے کہ ملک بھر ایک ہی روز الیکشن ہوں، اوریہ بھی اتفاق ہے کہ الیکشن نگران سیٹ اپ کے تحت ہوں گے،دونوں فریقوں نے مثبت سوچ کے ساتھ مذاکراتی عمل میں حصہ لیا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے،الیکشن کی تاریخ پردونوں طرف سےلچک دکھائی گئی ہے،الیکشن کی تاریخ پردونوں گروپس کی اپنی اپنی تاریخیں ہیں،اتفاق ہےکہ ایک دن الیکشن ہوتونگراں حکومتیں ہونی چاہئے اور جب بھی الیکشن ہوں گے نگراں حکومتیں ہوں گی،ایک وقت الیکشن کا مقصد ہے کہ انگلیاں نہ اٹھیں،پی ٹی آئی اپنی قیادت سےدوبارہ بات کرے گی۔ذرائع کے مطابق حکمران اتحاد اورپی ٹی آئی نےاپنی تحریری تجاویزکاتبادلہ کرلیا،پی ٹی آئی نے8 نکاتی تجاویزکامسودہ حکمراں اتحادکےحوالے کیا۔اس موقع پرحکمران اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور پیپلز پارٹی کے رہنما سیّد یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دونوں اطراف سے فریقین نے لچک دکھائی، الیکشن کے دوران اس بات پر غور کیا گیا کہ جو بھی نتائج آئیں گے فریق اسے تسلیم کرے گایہ نہ ہو کہ بعد میں پورے ملک میں قیاس ہومجھے بہت دکھ ہوا کہ شاہ محمود قریشی کی اہلیہ بیمار تھیں، ہم ان کے لیے دعا گو ہیںاگلی نشست جلدی ہو گی۔بعد میں شاہ محمود قریشی کی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انکا حکومت کے ساتھ اسمبلیوں کے تحلیل اور انتخابات کی تاریخ پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے ۔ہمارے دوستوں کو ہماری تجاویز سے دقت محسوس ہورہی ہے،اب ہم تحریری طور پر سپریم کورٹ کو آگاہ کرینگے کہ ہم نے کہاں کہاں لچک دکھائی،شاہ محمود کا کہنا تھا پنجاب میں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن 14مئی کو ہی ہونے چاہئیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو یہ باور کرنا چاہیے کہ ہم کسی ایک نکتہ پر متفق ہوجائیں جو ملک اور عوام کے مفاد میں ہو اور آئین سے مطابقت رکھتا ہو، 90 دن کے بعد ہونیوالے انتخابات کو آئینی تحفظ دینے کیلئے قومی اسمبلی میں بیٹھنے کو تیار ہیں، تحریک انصاف آئین ایک بار کی ترمیم کیلئے تیار ہے، کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ یہ ہمیشہ کی ریت بن جائے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکراتی عمل کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے لہذا اُس پر عمل درآمد کریں، اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ اگر کسی نقطے پر پہنچیں تو اس پر عمل درآمد کا روڈ میپ بھی طے کریں۔