کالم

27اکتوبریوم سیاہ۔۔کشمیری عوام نےکبھی بھارتی قبضے کو تسلیم نہیں کیا

انعام الحسن کاشمیری

27اکتوبر ریاست جموں وکشمیر کی تاریخ کا ایک ایسا بدترین دن ہے، جس روز تمام ترعالمی قوانین، اخلاقیات، اصول وضوابط اور قانون تقسیم ہندکو پاؤں تلے روند کر بھارتی فوجوں نے ریاست پر لشکر کشی کی اور چند ماہ میں ریاست پر اپنا غاصبانہ و ظالمانہ قبضہ جمالیا۔ مجاہدین بڑی بے جگری و بے خوفی سے خوب لڑے۔ انھوں نے ساڑھے چار ہزار مربع میل کا دشوارگزار خطہ تقریباً بے سروسامانی کی حالت میں ڈوگرہ فوجیوں، آرایس ایس کے غنڈوں اور مشرقی پنجاب کی سکھ ریاستوں سے درآمد کیے گئے دہشت گردوں سے آزاد کروالیا۔ اب مجاہدین بارہ مولا تک پہنچ چکے تھے کہ لیفٹیننٹ کرنل ڈی آر رائے کی کمانڈ میں بھارتی فوج کی 1/11سکھ بٹالین کے سپاہیوں نے سرینگر کے ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد بارہ مولا کی جانب پیش قدمی شروع کردی۔ بارہ مولا میں میجراسلم کی قیادت میں 300کے لگ بھگ مجاہدین نے بھاری اسلحہ سے لیس بھارتی فوجیوں کا مقابلہ کیااورنہ صرف انھیں پسپا کردیا بلکہ ان ہی سے چھینی گئی توپ کاگولہ مار کر لیفٹیننٹ کرنل ڈی آر رائے کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مجاہدین نے ایک بار پھر سرینگر کی جانب پیش قدمی شروع کردی۔ اب ان کی تعداد700تک پہنچ چکی تھی جو مختلف گروہوں کی صورت میں بھارتی اور ڈوگرہ فوجیوں پر شب خون مارتے تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے سرینگر سے 16میل کے فاصلے پر واقع پتن تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ یہاں فیصلہ کن معرکہ لڑا گیا۔ قریب تھا کہ مجاہدین یہ فتح بھی اپنے نام کرلیتے اور تاریخ کا دھارا موڑنے میں کامیاب ہوجاتے لیکن بدقسمتی سے تیزی سے پسپا ہوتی بھارتی فوج کوفضائیہ کے گن شپ ہیلی کاپٹروں کی کمک مل گئی۔ مجاہدین کی ہلکی بندوقیں ان کا مقابلہ نہ کرسکتی تھیں اور گولیوں کی تیز باڑ نے آخرکار مجاہدین کو تتربتر ہونے پر مجبور کردیا۔ بڑی تعداد شہید ہوگئی۔
بھارت نے نام نہاد الحاق کی آڑ لے کر فوج کشی کی۔ جس الحاق پر مہاراجہ کے دستخطوں کا پراپیگنڈہ کیاجاتاہے، اس دن یعنی 26اکتوبر کو مہاراجہ مہارانی تارادیوی اور سازوسامان کے ہمراہ سرینگر سے بھاگ کر جموں پہنچا تھا۔بھارتی فوج خود ہی سرینگر پہنچ گئی۔ نہرو کی حکومت اسی موقع کی تاک میں تھی۔ اس نے پہلے بھی مہاراجہ پر دباؤ بڑھایاہوا تھا کہ وہ بہرصورت بھارت سے الحاق کرے، وگرنہ اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان دھمکیوں کے باوجود مہاراجہ نے پاکستان کے ساتھ الحاق کے معاملات کو آگے بڑھانے میں دلچسپی دکھائی لیکن بھارت نے عالمی قوانین کو تاخت وتاراج کرکے ریاست جموں وکشمیر میں انسانیت سوز مظالم، انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں، جبر وتشدد اور عصمت دری کا باب شروع کر دیا۔
آج مقبوضہ جموں وکشمیر ایک ایسی بڑی جیل میں تبدیل ہوچکا ہے جہاں ہردن شیرخواروں سے لے کر بوڑھے اور ہر عمر کےا فراد کو گولیوں سے چھلنی کرکے اس کی نعش کو کسی سڑک کنارے یاکسی گہری کھائی میں پھینک دیاجاتاہے۔ بھارتی جبر کے منحوس سائےوادی کشمیر میں پھیلے ہوئے ہیں جبکہ بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ اور داخلہ ہی کے وزیرمملکت نتیانند رائے کاکہناہے کہ”مقبوضہ کشمیر میں امن بحال ہورہاہے اور ”دہشت گردی“ 65فیصد کم ہوگئی ہے۔کشمیر وزیراعظم مودی کی لگن اور کوششوں کی وجہ سے نئی صبح کی طرف بڑھ رہاہے۔ آج کشمیر امن کا مظہرہے ایک بار پھر جنت بن گیا ہے۔“ ایسی بیان بازی دراصل دنیا کو دھوکہ دینے کے لیے کی جاتی ہے جس طرح کہ بھارت نے سرینگر میں جی 20اجلاس کے چند سیشن منعقد کرکے دنیا کو یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ کشمیر میں امن بحال ہوگیا ہے۔لیکن جموں وکشمیر کے مسلمانوں نے آزادی کے حصول کے لیے جو بندوق اٹھائی اسے 76 برس گزرنے کے بعد بھی بدستور تھام رکھاہے۔ 27اکتوبر کا دن اسی ظالمانہ قبضہ کے خلاف یوم سیاہ کادن ہے تاکہ عالمی برادری کی توجہ بھارت کے اس غیرقانونی اقدام کی جانب دلائی جاسکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d