کالم

21مئی چائے کا عالمی دن

تنویر حسین

مختلف ایام کو بین الاقوامی سطح پر منایا جاتا ہے ۔ 21مئی کو سب سے زیادہ استعمال ہونے والے گرم مشروب ’’چائے ‘‘ کے لیے مختص کیا گیا ہے ۔ سرودی ہو یا گرمی چائے کے شائقین کو موسم سے کوئی سروکار نہیں ہوتا وہ جب تک چائے کی چسکی نہ لگا لیں انہیں تسکین حاصل نہیں ہوتی ۔ ’’چائے ‘‘ پاکستان سمیت دنیا بھر میں چائے اتنی مقبول ہوچکی ہے کہ اب تو باقاعدہ ’’ٹی پارٹیاں ‘‘ بھی کی جاتی ہیں ۔بسکٹ اور چائے کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ خستہ بسکٹس کو چائے میں ڈبو کر کھانے کا اپنا ہی مزہ ہے ۔ لاہور میں تو باقاعدہ ’’پاک ٹی ہائوس‘‘ قائم کیا گیا ہے جہاں دانشور ،ادیب اور صحافی چائے نوشی کے ساتھ ساتھ ادبی سرگرمیوں کو پروان چڑھاتے ہیں ۔ سکولوں اور کالجوں میں بھی بریک کے دوران اساتذہ چائے پینے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ جب بھی کسی کے ہاں کوئی مہمان جاتا ہے تو اس کی خاطر مدارت اور آئو بھگت کے لیے سب سے پہلے دو چیزوں کا ہی پوچھا جاتا ہے ’’ٹھنڈا چلے گا یا گرم ‘‘ ٹھنڈا سے مراد شربت یا کولڈ ڈرنکس ہیں اور گرم سے مراد چائے ہے ۔ اخباری صنعت سے وابستہ افراد بھی چائے کا زیادہ استعمال کرتے ہیں کیونکہ نیوز ایڈیٹرز کو رات بھر جاگنا ہوتا ہے اس لیے وہ چائے کا سہارا لیتے ہیں تاکہ انہیں نیند کے جھٹکے محسوس نہ ہوں ۔ سورج آگ برسا رہا ہو یا قہر کی گرمی چائے کے عادی افراد کے ہاتھ میں چائے کا کپ ہی نظر آئے گا۔چائے کا استعمال روز افزوں ترقی پر ہے ۔جن گھرانوں میں چائے کوکوئی جانتا بھی نہیں تھا وہاں بھی اب یہ ضروریات زندگی میں شامل ہوگئی ہے۔مختلف مزاجوں پرچائے کے اثرات مختلف ہوتے ہیں ۔گرم اور عصبی مزاج والوں کے لیے تویہ سخت مضر ہے ۔اس سے گرمی میں اضافہ ہوتا ہے اور دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے ۔البتہ سرد اور بلغمی مزاج والوں کے لیے اس کا اعتدال سے پینا کسی حد تک فائدہ مند ہے ۔چائے دماغ اور اعصاب میں تحتیک پیدا کرتی ہے ۔دماغ کا دوران خون تیز کردیتی ہے جس سے حواس میں چستی محسوس ہونے لگتی ہے۔سردرد ،گرانی ، نیند اور غنودگی کے غلبہ میں چائے کا استعمال مفید ہے ۔اگر چہ چائے بذات خود غذائیت سے خالی ہے لیکن دودھ اور چینی کی وجہ سے اس میں غذائیت پیدا ہوجاتی ہے ۔خشکی کے باعث بار بار پیاس لگتی ہوتو چائے کا استعمال سود مند ہوتا ہے۔ احمد پور سیال میں بھی چائے نوش کرنے والوں کی اکثریت ہے ۔ جس طرح لاہور میں پاک ٹی ہائوس مشہور ہے اسی طرح احمد پور سیال میں پل نجف چوک پر اقبال اور زوار صفدر علی عرف مٹھے ملنگ کا ہوٹل چائے بنانے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے ۔اسی طرح اسی چوک میں محمد حسین چدھڑ کی چائے کو بھی پسند کیا جاتا ہے۔ ایک دور تھا جب میو چوک احمد پور سیال میں انور ہوٹل چائے کے لیے مشہور تھا لیکن یہ ہوٹل گردش زمانہ کی نذر ہوگیا ۔ اب
میو چوک میں بابا کالا کمانگر کے ہوٹل پر چائے پینے والوں کا تانتا بندھا رہتا ہے ۔امیدوار برائے قومی وصوبائی اسمبلی الحاج خان نذر عباس خان سیال کا جب بھی میو چوک سے گزر ہوتا ہے تو وہ بابا کالا کمانگر کے ہوٹل پر مختصر سا قیام کرکے چائے ضرور پیتے ہیں ۔شورکوٹ سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ سپرنٹنڈنٹ مشتاق دن میں چائے کے بے شمار کپ پی جایا کرتے تھے ۔ چائے ان کا اس قدر پسندیدہ مشروب تھا کہ ان تک پہنچتے پہنچتے چائے ذرا سی بھی ٹھنڈی ہوجاتی تو وہ دوبارہ گرم چائے منگوا کر پیتے ۔ مشتاق صاحب کو ریٹائرڈ ہوئے سات سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے اب بھی وہ چائے کا کثرت سے استعمال کرتے ہیں اور الحمد للہ صحت مند ہیں ۔خوشی محمد مرحوم بھی کمال کے چائے نوش تھے ۔ انہوں نے اپنی زندگی کا زیادہ تروقت موضع فقیر سیال میں میاں محمد یار مرحوم اور میاں ظفر سیال فقیر مرحوم کے ڈیرہ پر گزارا ۔وہ چائے کے اس قدر شیدائی تھے کے انہیں ہر گھنٹے بعد چائے کی کیتلی بھر کر دی جاتی تھی جسے وہ پی جایا کرتے تھے ۔عام طور پر کہا جاتا ہے کہ زیادہ چائے انسانی صحت کے لیے مضر ہے اگر ایسا ہے تو 100سال سے بھی زیادہ زندگی گزارنے والے چائے کے رسیا خوشی محمد مرحوم نے آخری ایام تک صحت مند زندگی گزاری ۔ راقم کے استاد محترم ماسٹر الطاف حسین مرحوم بھی چائے کے دلدادہ تھے ۔راقم خود بھی گرم مشروبات میں چائے کو فوقیت دیتا ہے ۔ٹوبہ ٹیک سنگھ کے چک نمبر252گ ب لسوڑی کا ایک خاندان چائے نوشی کا اس قدر شوقین ہے کہ ان کے گھر میں چولہے پر جب دیکھو چائے کی دیگچی ہی نظر آتی ہے ۔راشد ہو ، بلو ہو یا نیدو جتنی بار بھی چائے پئیں کم ہے۔چائے کے نقصانات ہونگے لیکن اس کے فوائد بھی بے شمار ہیں یہ سستی دور کرکے انسان میں چستی پیدا کرتی ہے ۔ہر سال21مئی چائے کا عالمی دن منانے کا مقصد لوگوں کو چائے کے فوائد اور نقصانات سے آگاہ کرنا ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق چائے معدہ ،بڑی آنت ، لبلہ ، چھاتی اور پھیپھڑوں کے کینسر سے بچاتی ہے ۔دل کے امراض کے لیے بھی مفید ہے کولیسٹرول لیول کو کم کرنے کے ساتھ اتھ خون کو بھی پتلا کرتی ہے ۔اس کی وجہ سے خطرناک بیماریوں اور فالج کا امکان کم ہوجاتا ہے ۔امریکی جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ رپورٹ کے مطابق وہ افراد جو اپنی روز مرہ کی خوراک میں سبز چائے کا ستعمال کرتے ہیں انہیں زیادی کیلوریز جلانے میں بہت مدد ملتی ہے ۔نہ صرف یہ بلکہ سبز چائے فوڈ پوائزننگ اور دانتوں میں پلاگ کا سبب بننے والے بیکٹیریا کے خلاف بھی مزاحمت کرتی ہے ۔سبز چائے گرمیوں کے موسم میں ٹھنڈک کا احساس دلاتی ہے ۔کھانے کے بعد سبز چائے کا استعمال منہ کی صفائیک اور ترورتازگی کا سبب بنتا ہے ۔سبز چائے وزن کو کم کرنے میں بھی ممدومعاون ثابت ہوتی ہے ۔ایک کپ میں صرف چار کیلوریز ہوتی ہیں ۔چائے میں موجود کیفین جسم کی فالتوچربی کوزائل کرنے میں مدد کرتی ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں ناقص گھی استعمال کرنے والوں کو دن میں چائے کا ایک کپ ضرور پینا چاہئے ۔ کولڈ ڈرنکس کی نسبت چائے زیادہ فائدہ مند ہے ۔انگریزی کا محاورہ ہے کہ Excess of every thing is badیعنی ہر چیز کی زیادتی ’’کثرت‘‘ کا نقصان ہی ہوتا ہے ۔
چائے ضرور پئیں لیکن اعتدال رکھیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
%d bloggers like this: