آئندہ انتخابات کیلئے حلقہ بندیاں نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گی ،ادارہ شماریات
یکم مارچ سے ملک بھر میں مردم شماری کا فیلڈ آپریشن شروع ہوجائیگا

اسلام آباد (این این آئی)ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات کیلئے حلقہ بندیاں نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گی ،یکم مارچ سے ملک بھر میں مردم شماری کا فیلڈ آپریشن شروع ہوجائیگا، 20 فروری سے خودشماری کا مرحلہ شروع ہوچکا، 43 لاکھ افراد پورٹل پر خود شماری کر چکے ہیں،مردم شماری کے ڈیٹا کو ادارہ شماریات ترتیب دے گا، ایک لاکھ 26 ہزار ٹیبلٹ دئیے گئے ہیں ، پورے پاکستان میں 495 سپورٹ مراکز بنائے گئے ہیں،صوبوں، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتیں تعاون کررہی ہیں، سکیورٹی میں پولیس کیساتھ آرمی بھی ہوگی،مردم شماری تک مجموعی طور پر 34 ارب روپے کی لاگت آئے گی اور ابھی تک حکومت پاکستان مردم شماری کے لیے 10 ارب جاری کر چکی ہے، ہر مردم شماری عملے کے ساتھ ایک صوبائی پولیس کا اہلکار ہو گا، آرمی کے 86 ہزارجوان اور افسران مردم شماری میں ہمارے ساتھ ہوں گے۔ا ن خیالات کا اظہار ترجمان ادارہ شماریات سرور گوندل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سرور گوندل نے کہاکہ حکومت نے ایک کمیٹی بنائی تھی اور ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن کمیٹی کے سربراہ تھے، کمیٹی نے ساتویں مردم شماری کے طریقہ کار کو وضع کرنا تھا۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ کئی عرصے سے مردم شماری پر کام شروع کیا گیا،ایک لاکھ 21 ہزار افراد کو پورے پاکستان میں تربیت دی گئی ہے، ایک لاکھ 26 ہزار الیکٹرانک ڈیوائسز اس مردم شماری میں استعمال ہونگی۔ انہوںنے کہاکہ پورے ملک میں 495 مردم شماری سپورٹ سینٹر بنائے گئے ہیں، سافٹ ویئر اور الیکٹرانک ڈیوائسز میں خرابی آنے پر نادرا معاونت فراہم کریگا۔ انہوںنے کہاکہ 20 فروری کو خودشماری پورٹل کا افتتاح ہوچکا ہے، اس وقت پورٹل دستیاب ہے اور وہاں جاکر خود شماری کی جاسکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ خود شماری کا سادہ سا طریقہ کار ہے۔ ترجمان نے کہاکہ صوبائی حکومتوں نے شمار کنندگان کی تعیناتی کردی ہے، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں شمار کنندگان کی تعیناتی کردی گئی ہے، ہر شمار کنندہ کے ساتھ پولیس کا ایک اہلکار ہوگا اور آرمڈ فورسز کا تعاون بھی حاصل ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ یکم مارچ سے فیلڈ آپریشنز شروع کردیا جائے گا، پہلے 15 دن ایک بلاک اور اگلے 15 دن میں دوسرا بلاک شمار ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اسٹیک ہولڈرز اور سروس پرووائڈرز کا تعاون ہمیں حاصل ہے، این ٹی سی کا تعاون بھی ہمیں حاصل ہے۔ انہوںنے کہاکہ یکم اپریل کو دوسرا مرحلہ ختم ہوگا اور ڈیٹا کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ 30 اپریل تک مردم شماری کے نتائج جمع کرانے کی تاریخ دی گئی ہے، مشترکہ مفادات کونسل کے پاس اختیار ہے اس ڈیٹا کی منظوری دی جائے، مردم و خانہ شماری کیلئے 37 ورکنگ گروپس بنائے گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ 43 لاکھ افراد خودشماری پورٹل پر اگلے ہیں، جیو ٹیگنگ کے ذریعے 33 انڈیکٹرز پر ڈیٹا اکھٹا کیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے مردم و خانہ شماری کیلئے 10 ارب روپے جاری کردئیے ہیں، 34 ارب روپے کے کل اخراجات ہیں اور 24 ارب روپے کا کیس ای سی سی میں ہے، فنڈز کے معاملے پر کوئی مسئلہ نہیں ہوگا اس میں صوبائی حکومتیں بھی کام کررہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عالمی مروجہ طریقہ کار کے مطابق شماریات ڈویڑن مردم شماری کررہا ہے، تمام صوبوں اور مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بعد کام شروع کیا گیا ہے، مشترکہ مفادات کونسل میں تمام وزرائے اعلٰی تھے ان کو طریقہ پر کوئی اعتراض نہیں تھا، مردم شماری کیلئے سیکیورٹی کے انتظامات مکمل کئے گئے ہیں، صوبوں کے ساتھ مل کر سیکیورٹی کے انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ شماریات کا ادارہ اپنا ایک وجود رکھتا ہے، حکومت اس ادارے پر اثرانداز نہیں ہوسکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے اعدادوشمار پر عالمی ادارے یقین کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کسی آئین اور قانون میں مردم شماری کو 10 سال بعد کرنے کا ذکر نہیں ۔ انہوںنے کہاہ دنیا میں پانچ سالوں بعد بھی مردم شماری ہوتی ہے، حکومت نے ہمارے ساتھ کمٹمنٹ کی ہے کہ 24 ارب روپے ہمیں دے گی، حکومت اپنی کمٹمنٹس پوری کرتی ہے۔