لطیفے ہیی لطیفے

1)ایک مولانا نے ایصال ثواب کی خاطر مسجد کے بیرونی دروازے پر یہ تحریر لکھ کر ٹانگ دیا۔ ”میرا پیارا بھائی احمد آج صبح اس جہاں فانی سے جنت الفردوس کی جانب کوچ کر گیا۔ دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مغفرت فرماتے ہوئے اسے اعلیٰ و عمدہ مقام عطا فرمائے۔
“ دوسرے دن جب وہ مولانا مسجد میں داخل ہونے لگے تو اس کی نگاہ بے ساختہ اپنی تحریر پر پڑی جہاں نیچے کسی نے مندرجہ ذیل فقرہ لکھ دیا تھا۔ ”ازجنت الفردوس! احمد صاحب ابھی تک نہیں پہنچے‘ ہمیں سخت تشویش ہے۔ اگر وہ بروقت نہ پہنچ سکے تو مجبوراً ان کا پورشن کرائے پر اٹھانا پڑے گا۔“
2)ایک مولانا نے ایصال ثواب کی خاطر مسجد کے بیرونی دروازے پر یہ تحریر لکھ کر ٹانگ دیا۔ ”میرا پیارا بھائی احمد آج صبح اس جہاں فانی سے جنت الفردوس کی جانب کوچ کر گیا۔ دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مغفرت فرماتے ہوئے اسے اعلیٰ و عمدہ مقام عطا فرمائے۔
“ دوسرے دن جب وہ مولانا مسجد میں داخل ہونے لگے تو اس کی نگاہ بے ساختہ اپنی تحریر پر پڑی جہاں نیچے کسی نے مندرجہ ذیل فقرہ لکھ دیا تھا۔ ”ازجنت الفردوس! احمد صاحب ابھی تک نہیں پہنچے‘ ہمیں سخت تشویش ہے۔ اگر وہ بروقت نہ پہنچ سکے تو مجبوراً ان کا پورشن کرائے پر اٹھانا پڑے گا۔“
3)ایک عورت گنجی تھی اتفاق سے اس کے سر پر تین بال اگ آئے۔ اسے ایک دعوت میں جانا تھا اس نے اپنی نوکرانی کو بلایا اور خوش ہو کر بولی:”یہ دیکھو میرے سر پر تین بال اگے ہیں میرا جوڑا بنادو“۔ نوکرانی جوڑا بنانے لگی تو ایک دم مایوس ہو کر بولی:”ایک بال ٹوٹ گیا ہے“۔ عورت نے کہا:”چلو پھر چٹیا ہی بنادو“۔ چٹیا بنانے کی کوشش میں ایک بال اور ٹوٹ گیا تو نوکرانی نے عورت کو بتایا۔ یہ سن کر وہ بولی:”چلو کوئی بات نہیں آج میں بال کھول کر ہی چلی جاوٴں گی“۔
4)ایک گھر کا مالک فوت ہو گیا اس گھر کی عورتیں روتے ہوئے کہنے لگیں ”ہائے تو کہاں چلا گیا‘ جہاں نہ روٹی ہے نہ پانی‘ نہ نوکر ہے نہ چاکر‘ نہ ہوا ہے نہ روشنی“۔ اتنے میں ایک عورت کہنے لگی ”میں دیکھتی ہوں کہیں وہ ہمارے گھر تو نہیں چلا گیا ہے“۔
5)استاد کلاس میں سمجھاتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ محنت کر کے آدمی جو چاہے بن سکتاہے آپ لوگ محنت کے ذریعے اپنی خواہشات پوری کر سکتے ہیں۔ ایک شاگردبولا…”مگر جناب میرے ابو کہتے ہیں کہ میرے خواہش پوری نہیں ہو سکتی“ ”تمہاری کیا خواہش ہے“استاد نے پو چھا ”جناب میں لیڈی ڈاکٹر بننا چاہتاہوں“ شاگرد نے معصومیت سے جواب دیا۔