گلے کی خراش سے چھٹکارا پائیں

گلے کی خراش کو گلے کی سوزش بھی کہا جاتا ہے جو کہ ایک عام موسمی بیماری ہے، جو موسم بدلنے کی وجہ سے کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی ایسی چیز کھا لی جائے جو بہت زیادہ ٹھنڈی یا گرم ہو تو پھر بھی گلے کی خراش کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ وائرل یا بیکٹیریل انفیکشن، سگریٹ نوشی، معدے کی تیزابیت، اور خشک ہوا بھی گلے کی خراش کی وجہ بن سکتی ہے۔
گلے کی خراش کو خطرناک طبی علامت تو نہیں سمجھا جاتا، لیکن اس کی وجہ سے بے چینی اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس علامت کا شکار افراد کو بولنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جب کہ کچھ کھانے یا پینے کے دوران بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم اس مرض سے چھٹکارا پانا بہت آسان ہے۔
شہد
شہد کو نہ صرف گلے کی سوزش بہترین علاج سمجھا جاتا ہے بلکہ شہد سے اور بھی بہت سے طبی فوائد حاصل کیے جاتے ہیں۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق شہد کھانسی کی بہت ساری ادویات کے نسبت زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے۔
اس کے علاوہ شہد میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں جو بیکٹیریا سے پہنچنے والے نقصان سے بچاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ شہد میں ایسی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں جو زخم کی مندملی کے عمل کو تیز کرتی ہیں، جس کی وجہ سے گلے کی خراش سے چھٹکارا پانے میں مدد ملتی ہے۔
چکن سوپ
چکن سوپ انسانی صحت کے لیے بہت مفید ہے، اس میں موجود امائنو ایسڈز نظامِ تنفس کی سوزش کو کم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ چکن سے بنی ہوئی یخنی طبیعت کے بوجھل پن کو دور کرنے میں مدد دیتی ہے کیوں کہ یہ توانائی سے بھرپور ہوتی ہے۔ گلے کی خراش لاحق ہونے کی صورت میں گرم یخنی استعمال کرنے سے اس طبی علامت کی شدت میں کمی آتی ہے۔ چکن سوپ کی وجہ سے گلے کی سوزش کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
میتھی دانہ کا استعمال
میتھی دانہ کے استعمال سے بہت سے طبی فوائد حاصل کیے جاتے ہیں۔ یہ طبی فوائد حاصل کرنے کے لیے میتھی دانہ کو چبایا جا سکتا ہے، اس کا تیل استعمال کیا جا سکتا ہے، یا اس سے بنی ہوئی چائے سے بھی طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ میتھی دانہ کو گلے کی خراش کا قدرتی علاج سمجھا جاتا ہے۔
طبی تحقیقات کے مطابق میتھی دانہ میں زخم کی مندملی کے عمل کو تیز کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے، اس کے علاوہ یہ بیکٹیریا کو بھی ختم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جو کہ گلے کی خراش اور سوزش کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ میتھی دانہ میں اینٹی فنگل خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔ تاہم طبی ماہرین کے مطابق حاملہ خواتین کو گلے کی خراش سے چھٹکارا پانے کے لیے میتھی دانہ کو استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔
ملٹھی
ملٹھی کو قدیم زمانوں سے ایک قدرتی دوا کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ گلے کی خراش کی صورت میں ملٹھی کے ایک ٹکڑا لے کر اس کو تھوڑی دیر کے لیے چوس لیں، اس سے درد اور خراش کی شدت میں کمی آئے گی۔ ملٹھی میں اینٹی مائکروبیل خصوصیات پائی جاتی ہیں، جب کہ اس کے استعمال سے گلے کی خراش سے لاحق ہونے والے درد میں بھی کمی آتی ہے۔
گرم پانی کا استعمال
پرانے وقت کے ماہرین گلے کی تمام بیماریوں میں ہمیشہ گرم پانی استعمال کرنے کی تلقین کرتے آئیں ہیں کیونکہ ٹھنڈا پانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اور گرم پانی جہان جسم میں فاضل چربی کوجمنے کا موقع نہیں دیتا وہاں ہمارے نظام انہظام کو بہتر بناتا ہے اور ہماری قوت مدافعت کا 89 فیصد تعلق ہمارے نظام انہظام سے ہی ہے اس لیے گرم پانی پینے کو اپنا معمول بنانا چاہئیے اور یہ ذہنی تنائو کو بھی کم کرنے میں مدد کرتا ہے اور نظآم تنفس کو صاف کر کے آ کے گلے کو بلا وجہ کی سوزش سے بچائے گا۔
نمکین پانی کے غرارے
یہ نسخہ اانتہائی آزمودہ نسخہ ہے جو صدیوں سے ہر گھر میں استعمال کیا جا رہا ہے اور اس نسخے کے خاطر نتائج بھی بر آمد ہوئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق نمکین نیم گرم پانی کے غرارے کرنے سے گلے میں موجود زہریلے بیکٹیریا کا آسانی سے کافی حد تک خاتمہ ہو جا تا ہے اور یہ نسخہ ان سب جراثیم کی ہلاکت میں مدد دیتا ہے جو گلے کی سوزش یا اس کی خرابی کا باعث بنتے ہیں۔