روزانہ چیل قدمی کے فوائد

عالمی ادارہ صحت کے مطابق مسلسل بیٹھے رہنے سے موٹاپا، بلڈ پریشر اور امراضِ قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تاہم اگر اس دوران صرف پانچ منٹ بھی چہل قدمی کرلی جائے توان بیماریوں سے بچا جا سکتاہے۔
جو لوگ اپنی صبح کا آغاز چہل قدمی سے کرتے ہیں، یہ عمل ان کے تمام جسمانی اعضاء کو متحرک کرنے کا سبب بنتا ہے۔ نبض (پَلز ) کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے، پسینے کا بہاؤ تیز ہوجاتا ہے، خون کا بہاؤاور ہارمونز کی سطح میں توازن پیدا ہوتا ہے اور موڈ بھی قدرے بہتر ہونےلگتا ہے۔ چہل قدمی اور جسمانی ورزش انسانی توانائی کو بحال کرتی ہے اور بیماریوں کے خلاف مدافعت کا کام کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر آپ صبح سویرے دن بھر کے لیے توانائی اکھٹی کرنا چاہتے ہیں تولازمی واک کریں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق شہروں کی 65 سے 80 فیصد آبادی پورا دن بیٹھ کر امور سرانجام دیتی ہے جو کئی امراض کی وجہ بن سکتے ہیں ، خصوصا کوویڈ کے دوران دنیا بھر کی بڑی آبادی کام کیلئے صرف ایک جگہ بیٹھے رہنے تک ہی محدود ہوکر رہ گئی تھی ۔
عالمی ادارہ برائے صحت کاکہناہے کہ مسلسل بے کار انداز میں بیٹھے رہنے سے ہڈیاں کمزور اور عضلات سکڑتے ہیں اور یہ قبل ازوقت موت کی وجہ بھی بن سکتے ہیں ، ان تمام مضر اثرات کو مسلسل بیٹھنے کے درمیان میں پانچ منٹ کی چہل قدمی سے بڑی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے ۔
کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق ہر تیس منٹ بعد پانچ منٹ چلنے سے مسلسل بیٹھنے کے منفی اثرات کم کیے جاسکتے ہیں۔
اس تحقیق کیلئے کچھ لوگوں کو بھرتی کیا گیا اور سب کو آٹھ گھنٹے تک آرام دہ کرسی پر بیٹھ کر کمپیوٹر پر کام کرنا تھا یا یونہی بیٹھے بیٹھے فون استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ، دو گروہوں میں منقسم افراد کو درمیان میں ورزش یا جسمانی سرگرمی کا کہا گیا اور اسی دوران وقفہ کرنے والے کچھ افراد کو کھانے پینے کی ہلکی اشیا فراہم کی گئ تھیں۔
اس پورے عمل میں ماہرین نے رضاکاروں کی نفسیاتی اور جسمانی کیفیات کا مطالعہ کیا ، ان میں موڈ، تھکاوٹ، دماغی اور اکتسابی کیفیت، بلڈ پریشر، خون میں شکر اور دیگر عوامل شامل تھے ، اب جن افراد نے ہر آدھے گھنٹے بعد پانچ منٹ کی چہل قدمی اپنائی ان میں بیٹھے رہنے کے منفی اثرات بہت کم دیکھے گئے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دفاتر میں کام کرنے والے افراد بھی پانچ منٹ چہل قدمی کی اس عادت کو اپنائیں اور اداروں کو بھی اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئیے ۔
سائنسدانوں نے تجویز دی کہ ہر بالغ افراد کو ہفتے میں 75 منٹ تک چہل قدمی کرنی چاہیے اور ماہرین صحت بھی لوگوں کو پیدل چلنے کی جانب راغب کریں تو لوگ کئی بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں گے۔
اسی طرح ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ چہل قدمی ایک طرح سے جسمانی ورزش ہے، جس سے موٹاپے سے بھی بچا جا سکتا ہے جب کہ اس سے جسم متحرک رہنے کی وجہ سے کئی طرح کے طبی فوائد بھی ہوتے ہیں۔