افسانہ
دشمنوں کے درمیان شام

پھیلتی ہےشام دیکھو ڈوبتا ہے دن عجب
آسماں پر رنگ دیکھو ہو گیا کیسا غضب
کھیت ہیں اور ان میں اک روپوش سے دشمن کا شک
سرسراہٹ سانپ کی گندم کی وحشی گر مہک
اک طرف دیوار و در اور جلتی بجھتی بتّیاں
اک طرف سر پر کھڑا یہ موت جیسا آسماں