اداریہ

یوم تکریم شہداءمنانے کا فیصلہ

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ مضبوط فوج مملکت کی سلامتی اور اتحاد کی ضامن ہوتی ہے۔ نو مئی کے دوران فوجی تنصیبات اور شہداءکی یادگاروں پر حملے انتہائی افسوسناک اور ناقابل برداشت ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق پیر کو جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں شہدا اور غازیوں کے اعزاز میں تقریبِ تقسیم اعزازات منعقد ہوئی جس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے آپریشنز کے دوران بہادری اور قوم کے لئے شاندار خدمات پر پاک فوج کے افسران و جوانوں کو فوجی اعزازات سے نوازا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق51 افسران کو ستارہ امتیاز ملٹری،22 افسران و جوانوں کو تمغہ بسالت اور 2 جوانوں کو اقوام متحدہ کے خصوصی میڈل کے اعزاز سے نوازا گیا۔ تقریب میں بڑی تعداد میں پاک فوج کے سینئر افسران اور شہداءکے اہلخانہ نے شرکت کی۔ اس موقع پر آرمی چیف نے25 مئی کو یومِ تکریمِ شہداءپاکستان منانے کا بھی اعلان کیا۔
بلاشبہ شہداءکی فرض شناسی اور عظیم قربانیوں کے طفیل ہم ایک آزاد فضا میں زندگی بسر کر رہے ہیں، شہداءکی قربانیاں اور غازیوں کی خدمات ہمارا قیمتی اثاثہ اور سرمایہِ افتخار ہیں۔ پاک فوج کا یہ اعزاز ہے کہ وہ بطور ادارہ اپنے سے منسلک ہر فرد کو اور اس کے لواحقین کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے اور ہمارا یہ رشتہ بطور خاندان قابلِ فخر اور فقید المثال ہے۔ افواجِ پاکستان کا ہر سپاہی اور آفیسر تمام علاقائی، لسانی، اور سیاسی تعصبات اور امتیازات سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو مقدم رکھتا ہے۔ وطنِ عزیز پاکستان کے امن و امان اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دی جانے والی قربانیوں کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ اس حوالے سے افواجِ پاکستان، رینجرز، ایف سی، پولیس، دیگر قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے شہداءاور شہداءپاکستان کا کردار نا قابل فراموش ہے۔ اس لئے ملک بھر میں شہدا پاکستان کی بے لوث قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے 25مئی کو ”یوم تکریم شہداءپاکستان“ منانے کا فیصلہ بہت احسن ہے ۔ اس دن کو منانے کا مقصد جہاں ایک طرف شہداءکی لازوال قربانیوں کی یاد تازہ کرنا ہے وہاں قوم کو یہ بھی پیغام دینا ہے کہ شہداء، ان کی فیملیز اور یادگاروں کی تکریم اور احترام ہر پاکستانی کا فخر ہے۔ یومِ تکریمِ شہدائے پاکستان میں ملک بھر میں ہونے والی تقریبات کو نمایاں انداز میں پیش کیا جائے گا تاکہ شہدائے پاکستان کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا جا سکے۔ یومِ تکریمِ شہدائے پاکستان کے حوالے سے خصوصی پروگرام اور تقریبات کے ذریعے ملک بھر میں شہداءکے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی اور دعائیں کی جائیں گی جب کہ ملک بھر میں افواجِ پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یادگار شہداءپر سلامی بھی دی جائے گی۔ یومِ تکریمِ شہدائے پاکستان کے سلسلے میں مرکزی تقریب جی ایچ کیو کی یادگارِ شہداءپر منعقد کی جائے گی۔
افواج پر عزم ہیںاور عوام کے تعاون سے ہر چیلنج پر قابو پا کر وطن کو امن کا گہواہ بنائیں گے۔ آرمی چیف واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ عوام ہی اصل طاقت ہیں۔ پاک فوج قومی فوج ہے، اس میں تمام مذاہب، مسالک اور نسلوں کی نمائندگی ہے۔ داخلی اور بارڈر سکیورٹی یقینی بنانے کے لئے مکمل طور پر فوکس ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے روزانہ 70سے زائد آپریشنز کئے جا رہے ہیں۔ رواں برس 137 افسروں اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے، انٹیلی جنس ایجنسیز کی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے صلاحیتوں پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے۔ پاک فوج کی جانب سے یومِ تکریمِ شہدائے کا اعلان نہایت خوش آئند ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سرکاری اور نجی ادارے اور عام شہری اس موقع پرشہداءکو زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کریں اور ان کی قربانیوں کو احسن انداز سے ہر سطح اور ہرفورم پر اجاگر کیاجائے۔
پاک چین دوستی زندہ باد
مشکل حالات ہوں یا قدرتی آفات‘ دونوں صورتوں میں پاکستان اور چین دونوں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے نظر آتے ہیں۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاک چین دوستی دنیا بھر میں اپنی مثال آپ بن چکی ہے۔ اس دوستی کی گہرائی اور مضبوطی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت نے جب ایک سازش کے تحت نئی دہلی میں ہونیوالی حالیہ جی 20 کانفرنس کا انعقاد پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ علاقے مقبوضہ کشمیر میں کرانے کا فیصلہ کیا تو چین نے بھارتی سازش کو بھانپتے ہوئے اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا۔ 5 اگست 2019ءکو جب مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کی نیت سے بھارت نے اپنے آئین میں ترمیم کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کو سٹیٹ یونین میں شامل کیا تو چین نے ہی سب سے زیادہ اسکی کھل کر مذمت کی اور اقوام متحدہ پر دباؤ ڈال کر یکے بعد دیگرے سلامتی کونسل کے تین ہنگامی اجلاس منعقد کرائے اور بھارت پر عالمی دباؤ ڈلوایا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت بحال کرے۔ کشمیر کے حوالے سے چین ہر عالمی فورم پر پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کرتا ہے جو پاک چین 72 سالہ مضبوط‘ گہری اور میٹھی دوستی کا عملی ثبوت ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 72 ویں سالگرہ کے موقع پر چین کے قونصل جنرل ڑاؤ شیرین سے ملاقات کی اور انہیں پاک چین سفارتی تعلقات کے72سال مکمل ہونے پر مبارکباد دی اور کیک کاٹا۔ نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے چینی قونصل جنرل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زراعت، ہیلتھ کیئر، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں چین کے تعاون سے استفادہ کرینگے۔ پاک چین تعلقات کا نیا سال دونوں ممالک کے درمیان زندگی کے تمام شعبوں میں تعاون کی مزید نئی راہیں کھولے گا۔
پاکستان اور چین ایک روشن کل کیلئے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ضرورت کے وقت چین کی غیر متزلزل حمایت پاک چین دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ علاقائی رابطوں کو فروغ دینے میں سی پیک ایک سنگ میل ثابت ہورہا ہے۔ پاکستان اور چین انتہائی با اعتماد دوست ہیں اورآنے والے دنوں میں یہ رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا جائے گا۔
پاک ایران گیس منصوبہ
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر حکومت پاکستان نے امریکہ سے وضاحت طلب کی ہے جس میں وہ یقینا ًحق بجانب ہے کیونکہ توانائی اور ایندھن کے سستے وسائل دنیا کے ہر ملک کی طرح پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے بھی ناگزیر ہیں اور کسی دوسرے ملک کااس میں رکاوٹ بننا کوئی معقول جواز نہیں رکھتا۔ تاہم وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق پچھلے کچھ عرصے میں کئی بار امریکہ کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائے جانے کی کوششوں کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکا ہے جبکہ پاکستان کو امریکہ سے فوری جواب درکار ہے تاکہ اس اہم پروجیکٹ کے بارے میں جلد حتمی فیصلہ کر لیا جائے۔چند روز پہلے پبلک اکاونٹس کمیٹی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ہم نے اس گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل نہ کیا تو پاکستان کو 18 ارب ڈالر کا بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے کمیٹی کے اجلاس میں بالکل بجا طور پر اس رائے کا اظہار کیا تھا کہ امریکا کو دوہرے معیارات کو ختم کرنا ہو گا، وہ بھارت کی توانائی کی ضروریات کے لیے نرمی کا مظاہرہ کرتا ہے لیکن پاکستان کو اسی چیز کی سزا دے رہا ہے اس لیے اگر پاکستان پر جرمانہ عائد ہو تو اس کی ادائیگی امریکہ کو کرنی چاہیے۔عالمی طاقت کے توازن میں تیزی سے رونما ہوتی تبدیلیوں کے پیش نظر یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ امریکہ کی من مانی کا دور ختم ہورہا ہے ، چین کے تعاون سے سعودی ایران روابط کی بحالی، برکس کی شکل میں امریکی ڈالر کی اجارہ داری کے خاتمے کا آغاز اور پاک روس تعلقات کا نیا دور جیسے عوامل امریکی غلبے کے خاتمے کا اعلان ہیں ، ان حالات میں یہ خود امریکہ کے مفاد میں ہے کہ وہ پاک ایران گیس پائپ لائن جیسے منصوبوں میں رکاوٹ نہ ڈالے اور پاکستان کے مسائل اور حالات کو سمجھتے ہوئے کسی قسم کا رخنہ پیدا کرنے کی کوشش نہ کرے کیونکہ توانائی اور ایندھن کے سستے وسائل تلاش کرنا دنیا کے ہر ملک کا بنیادی حق ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex