کالم

کتاب ’’نبیرہٗ ذوق‘‘ کی تقریب رونمائی

رخسانہ اسد

نامور شاعر، ادیب اور سینئر صحافی نواب ناظم کی کتاب ’’نبیرہٗ ذوق‘‘ کی تقریب رونمائی معروف ادبی تنظیم ’’ادارہ خیال و فن لاہور‘‘ کے زیر اہتمام پلاک لاہور میں منعقد ہوئی۔یہ کتاب استادِسخن فصیح الکلام ذوقی مظفر نگری کی زندگی اور فنِ شاعری پر ایک منفرد اور اعلیٰ پایہ کی تحقیقی دستاویز ہے۔ ’’نبیرہٗ ذوق‘‘ جس کے نام سے ظاہر ہوتا ہے نواسہ ذوق جو نواب ناظم کے استادِ محترم تھے۔ ذوق مظفر نگری ملک الشعرا شیخ ابراہیم ذوق دہلوی کے نواسے تھے۔ جن کا اصل نام حافظ محمودالحسن صدیقی تھا۔ اپنے نانا ذوق دہلوی کی نسبت سے اپنا نام ذوقی رکھا اور مظفر نگر (اُترپردیش بھارت) میں پیدا ہوئے اس لیے ذوقی مظفر نگری کہلائے۔ تقریب کاآغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس تقریب کو سجانے کا سہرا نامور ادیب، شاعر اور کالم نگار ممتاز راشد لاہوری کے سر ہے جنہوں نے اس تقریب کی میزبانی بھی کی اور نظامت کے فرائض بھی کمال انداز میں انجام دیئے۔انہوں نے نواب ناظم میوکاتعارف کراتے ہوئے کہا کہ نواب ناظم میوشاعروادیب نائب صدرکری ایٹیورائٹرز کلب کے حوالے سے توتمام دوست جانتے ہیں مگرنواب ناظم میوپوری ادبی دنیا سے تعلق رکھنے والے دانشور، پروفیسر صاحبان، مفکراور اہل علم جدید ذرائع ابلاغ کے ذریعے ادب سے جڑاہواہے۔ ان کی شعرو ادب سے محبت بے مثال اور والہانہ ہے نواب ناظم میو غزل اور نظم ہر دو
اصناف کے باکمال شاعر ہیں۔ جو سوچتے ہیں غزل کے انداز میں ڈھلتا رہتا ہے۔تقریب میں جن مقررین نے نواب ناظم اور ذوقی مظفر نگری کے فن پر اظہار کیا،ان میں مہمانِ خصوصی کرنل محمد علی، منشاء قاضی، جاوید قاسم، انوار قمر، احمد حسن زیدی، شہزاد احمد شیخ، اسد علی رانا، ڈیوڈ پرسی، ڈاکٹر ابرار، انیس احمد، اعجاز فیروز اعجاز، لاہور پریس کلب سے طارق کامران، ڈاکٹر شجاعت، سید ضیاء حسین، ولایت فاروقی، شاہد بخاری، پروفیسر محمد علی صابری، ڈاکٹر محمد الیاس، مولانا احمد قادری میو، دیال سنگھ کالج کے پروفیسر مجاہد حسین ثاقب اور دیگر نے کہا کہ ہم نواب ناظم کی تخلیقات پڑھتے رہتے ہیں وہ کسی تعارف کے محتاج نہیں۔نواب ناظم نے اپنی شاعری میں ہر صنف میں طبع آزمائی کی ہے اپنے ماحول اور زندگی کے نشیب وفراز کا بڑی خوبصورتی سے احاطہ کیا ہے۔ نواب ناظم میو کی بہت ہی کم عرصے میں سات کتب شائع ہوئیں۔ اس تقریب میں ذوقی مظفر نگری کے تین شاگرد رونق افروز تھے جن میں صاحبِ کتاب نواب ناظم،منشاء نعیم اور تقریب کے میزبان ممتاز راشد لاہوری شامل تھے۔ ایک بات سب ہی مقررین نے اپنے اپنے انداز میں کہی کہ جتنے اچھے استاد احسان دانش تھے۔ اتنے ہی اچھے ان کے شاگرد ذوقی مظفر نگری تھے اور مظفر نگری جتنے اچھے استاد تھے اتنے ہی اچھے ان کے شاگرد نواب ناظم ہیں۔ نواب ناظم نے اپنے خطاب میں جہاں مہمانوں کا شکریہ ادا کیا وہاں پر پریس اور میڈیا کے لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا جو ان کی دعوت پر تقریب میں شامل ہوئے اور تقریب کی کوریج کی۔تقریب میں شرکاء کونبیرہٗ ذوق تحفہ میں دی گئی اسی کتاب کے چنداشعار حاضرخدمت ہیں۔
توحیدکاپیام سنایاہے آپ ؐ نے
دستورِ لا الہ بتایاہے آپؐ نے
۔۔۔
درسِ ادب دیاہے زمانے کو عمربھر
ذوقی غلیظ دل کو لطافت نہ دے سکا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex