کالم

مصائب میں گھری عوام اور تیسری قوت

پیر زاہد حسین شاہ

پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے ، جو دو قومی نظریہ کی بنیاد پر قائداعظم محمد علی جناح ؒ اور انکے سیاسی رفقاء نے طویل جدو جہد اور قربانیوں کے بعد حاصل کیا،آج اس ملک کو بنے ہوئے 75سال ہو چکے ہیں،قائد اعظم اور نوابزادہ لیاقت علی خان کے بعد ملک میں سیاسی عدم استحکام کا آغاز ہو ا اور اقتدار کے حصول کی رسہ کشی نے سیاستدانوں کو مقاصد کے حصول سے دور کر دیا۔جنرل ایوب خان، جنرل یحییٰ خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف جیسے آمروں نے سیاستدانوں کی باہمی چپقلشوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کیا اور عدلیہ نے نظریہ ضرورت کے تحت آمروں کے غیر آئینی اقدامات کو جائز قرار دینے کی روایت جاری رکھی، کئی بار آئین معطل رہا، آمروں نے سیاستدانوں کو بھی اپنے اقتدار میں شامل کر کے طویل عرصہ ملک میں سیاسی سرگرمیاں معطل
رکھیں۔اگر یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہو گا کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ نے سیاستدانوں کی نا اہلی سے زور پکڑا، اور سیاستدان اپنی تمام تر بڑھکوں کے ، آہستہ آہستہ اقتدار کے حصول کے لئے انکی حمایت کو ضروری سمجھنے لگے۔یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے ، جس سیاسی پارٹی یا لیڈر کے سر پر عدلیہ یا اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہوتا ہے، وہ اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے مخالفین کو کچلنے کی بھر پور کوشش کرتا ہے۔ قبل ازیں ذوالفقار علی بھٹو کو عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ نے اقتدار سے محروم کر کے پھانسی کی سزا دی، بینظیر بھٹو ، نواز شریف ، اور یوسف رضا گیلانی کی اقتدار سے علیحدگی کا حال سب کو معلوم ہے۔
طویل عرصہ بعد مقتدر حلقوں نے پرانے سیاسی مہروں کو بساط سے ہٹانے کا سوچا اور عمران خان کواقتدار میں لانے کے لئے بھرپور کردار ادا کیا، اقتدار میں آنے کے بعد عمران نے بھی وہی کیا، جو ان سے پہلے لیڈر کیا کرتے تھے۔ساڑھے تین سال عمران خان عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے لاڈ و پیار کی بدولت مضبوط ترین حکمران بنے رہے ، جونہی انہیں گمان ہوا کہ وہ عوام کے پسندیدہ لیڈر بن چکے ہیں ، انہوں نے اپنے محسنوں کو آنکھیں دکھانی شروع کر دیں، اور اقتدار سے محروم ہو گئے۔موجودہ حکومت اپنی تمام تر تجربہ کاری کے، مہنگائی پر کنٹرول نہیں کر سکی، مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، جسے عمران خان نے خوب کیش کرایا۔ اب لوگ انہیں نجات دہندہ سمجھنے لگے ہیں، لیکن اقتدار کے حصول کے لئے انہوں نے جو بیان بازی شروع کی ہوئی ہے، اس سے وہ ناقابل تلافی نقصان اٹھا سکتے ہیں۔ اور مقبولیت کے غبارے سے ہوا نکل سکتی ہے۔
القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد شدید عوامی ردعمل نے ہر خاص و عام کو ورطہ حیرت میں ڈالا، وہاں انتقامی اور سیاسی ناپختگی کا تاثر بھی نمایاں ہوا،عسکری ، عوامی اور دیگر املاک کو جس بیدردی سے جلایا اور لوٹا گیا ، اس سے سیاسی ناپختگی نمایاں ہوئی اس تاثر کو تقویت ملی ہے کہ عدلیہ بھی انہیں ہر کیس میں ریلیف دے رہی ہے۔اندریں حالات ملک میں ہر سو بے یقینی کی صورتحال ہے، حکومت اور عدلیہ مد مقابل ہیں،ان حالات میںسب قوتیں مل کر ملک کو بنانے سنوارنے کی طرف آئیں ، ماضی سے سبق سیکھیں ، صاف شفاف الیکشن کی تاریخ مل بیٹھ کر طے کریں۔ اورمصائب میں گھری عوام کو دلدل سے نکالیں ،ورنہ تیسری قوت سیاسی بساط لپیٹنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex