پاکستان

قومی اسمبلی کی قرارداد بے معنی،سپریم کورٹ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا:آئینی ماہرین

ایسی قرارداد کی پوری دنیا میں کوئی مثال نہیں،فیصلے پر عمل نہیں ہو گا تو اس کے قانون کے مطابق نتائج ہونگے حکومت کے پاس ایک ہی راستہ ہے اگرانکےپاس دو تہائی اکثریت ہو تو یہ آئین میں ترمیم کر سکتے ہیں عدالت نے آئین کے مطابق فیصلہ دیا،پارلیمنٹ کواپنے مفادکیلئے استعمال کیاگیا،شائق عثمانی،اعتزازاحسن

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان کی قومی اسمبلی نے پنجاب میں الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ایک قرارداد کے ذریعے مستردکیا ہے۔ قومی اسمبلی میں جمعرات کو منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا فیصلہ مسترد کرتا ہے۔قرارداد کے مطابق ’یہ ایوان تین رکنی بینچ کا اقلیتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم اور کابینہ کو پابند کرتا ہے کہ اس خلافِ آئین و قانون فیصلے پر عمل نہ کیا جائے۔اس حوالے سے سینئر قانون دان اور سندھ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس (ر) شائق عثمانی نے بتایا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے ایسی قرارداد کی پہلے تو کوئی مثال نہیں ملتی، لیکن یہ اقدام بالکل بے معنی ہے۔ اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
کیا یہ اداروں کے درمیان کھلا تصادم نہیں ہے؟ اس سوال کے جواب میں شائق عثمانی نے کہا کہ دیکھیں ہمارے ملک میں تصادم تو چلتے رہتے ہیں۔ پچھلے چھ ماہ سے یہی کیفیت ہے۔ ہر کوئی اپنی اپنی کوشش میں لگا ہے۔جسٹس (ر) شائق عثمانی نے اس بحرانی کیفیت کے حل سے متعلق سوال کے جواب میں مختصراً کہا کہ ’اس کا قانونی راستہ یہی ہے کہ حکومتی پارٹیاں سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست فائل کریں۔اس قرارداد سے سپریم کورٹ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کورٹ نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔ اگر اس پر عمل نہیں ہو گا تو اس کے قانون کے مطابق نتائج ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس ایک راستہ اس صورت میں ہے کہ ان کے پاس اگر دو تہائی اکثریت ہو تو یہ آئین میں ترمیم کر سکتے ہیں۔معروف قانون دان اعتزاز احسن کا کہنا تھا جسٹس (ر) شائق عثمانی نے اس بحرانی کیفیت کے حل سے متعلق سوال کے جواب میں مختصراً کہا کہ اس کا قانونی راستہ یہی ہے کہ حکومتی پارٹیاں سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست فائل کریں۔
اس قرارداد سے سپریم کورٹ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کورٹ نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔ اگر اس پر عمل نہیں ہو گا تو اس کے قانون کے مطابق نتائج ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا، وہ آئین کے مطابق ہے۔ اب دیکھتے ہیں اس کشمکش میں کون جیتتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’حکومت کے پاس ایک راستہ اس صورت میں ہے کہ ان کے پاس اگر دو تہائی اکثریت ہو تو یہ آئین میں ترمیم کر سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex