پاکستان

وقت آگیا، چیف جسٹس کے’’ ون مین پاور‘‘ کے اختیار پر نظر ثانی کی جائے:جسٹس منصور، جسٹس جمال

ون مین شو نہ صرف فرسودہ بلکہ ایک برائی بھی ہے، جمہوری اصولوں کے خلاف ،مختلف آراء کو محدود کرتا ہے، آمرانہ حکمرانی کا خطرہ ، مشترکہ رائے سے ہونے والے فیصلے طاقت کا توازن برقرار رکھتے ہیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو وسیع اعزازات سے نوازا جاتا ہے، ستم ظریفی ہے سپریم کورٹ قومی اداروں کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی بات کرتی ہے لیکن اپنے گریبان میں نہیں جھانکتی:ریمارکس

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر،نیوز ایجنسیاں)سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے ون مین پاور کے اختیار پر نظرثانی کرنا ہوگی۔
الیکشن از خود نوٹس کیس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کا فیصلہ سامنے آ گیا۔دونوں ججز نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ از خود نوٹس کی کارروائی ختم کی جاتی ہے، ہائیکورٹ زیرالتوا درخواستوں پر 3 روز میں فیصلہ کرے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا کہ وقت آگیا ہے کہ چیف جسٹس آفس کا ’ون مین شو‘ کا لطف اٹھانے کا سلسلہ ختم کیا جائے۔دو ججز نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ ون مین شو نہ صرف فرسودہ بلکہ ایک برائی بھی ہے، چیف جسٹس کا ون مین شو جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔
دو ججز کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ون مین شو مختلف آراء کو محدود کرتا ہے، ون مین شو سے آمرانہ حکمرانی کا خطرہ ہے، مشترکہ رائے سے ہونے والی فیصلہ سازی طاقت کا توازن برقرار رکھتی ہے۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو وسیع اعزازات سے نوازا جاتا ہے، ستم ظریفی ہے سپریم کورٹ قومی اداروں کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی بات کرتی ہے لیکن اپنے گریبان میں نہیں جھانکتی۔
جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کو صرف ایک شخص کے فیصلوں پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن ازخود نوٹس کیس کا آرڈر آف کورٹ چار تین کا فیصلہ ہے، پاناما کیس میں پہلے پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ دو تین کا تھا۔انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ 184 (3) کے اختیار سماعت کو ریگولیٹ کیا جائے، ازخود نوٹس چار ججز نے مسترد کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex