اداریہ

عمران خان گرفتار…عمران خان رہا لیکن…….

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی دو ہفتے کے لیے عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کے لیے خصوصی ڈویژن بینچ تشکیل دیا گیا تھا جس میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل تھے۔منگل کو عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے نیب کے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد دو روز تک حراست میں رکھے جانے کے بعد سپریم کورٹ نے عمران خان کو عدالت طلب کرتے ہوئے ان کی گرفتاری غیر قانونی قرار دے دی اور انھیں عدالتی تحویل میں پولیس لائنز ریسٹ ہاؤس میں رکھنے کا حکم دیا تھا،عدالت نے انھیں جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا ، وہ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے اور انہیں دو ہفتے کی عبوری ضمانت دے دی گئی ۔
عمران خان صاحب گرفتار ہوئے اور رہا کر دیے گئے لیکن اس سارے معاملے میں سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ان کی گرفتار ی کے بعد جس طرح ملک بھر میں شرپسند عناصر نے دفاعی وفوجی تنصیبات ،دیگر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا یہ سانحہ مدتوں یاد رکھاجائے گا۔ اس میں چنداں شک نہیں ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے لبادے میں چھپے شرپسند اور دہشت گرد عناصر نے جس طرح دفاعی تنصیبات کونشانہ بنایا اور وطن دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا یہ سب کچھ کبھی بھی نہیں بھلایاجا سکے گا۔ ان شرپسندلوگوں نے جس طرح سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا اسے نرم ترین الفاظ میں ملک دشمنی ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔اس فساد میں نقصان تو بہت زیادہ ہوا ہے تاہم جس چیز نے محب وطن عوام کے دلوں کو بہت زیادہ تکلیف پہنچائی ہے وہ بلوائیوں ، فسادیوں اورشرپسندوں کی جانب سے قوم کے غازیوں ، شہیدوں اور مجاہدوں کی تصویروں اورپورٹریٹ کو روند کر جس طرح بے حرمتی اور توہین کی گئی ہے یہ سب کچھ ا س سارے معاملے کا سب سے زیادہ افسوسناک پہلو ہے جس کی تمام حلقوں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ ان نام نہاد جیالوں کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ عمران خان وہ پہلے سیاسی رہنما نہیں ہیں جنھیں کسی مقدمے میں گرفتار کیا گیا، ان سے پہلے بھی بہت سے سیاسی رہنما گرفتار ہو کر عدالتوں میں اپنے اوپر لگنے والے مقدمات کا سامنا کرچکے ہیں تاہم کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے اس قسم کا ردعمل دیکھنے میں نہیں آیا جس کا مظاہرہ پی ٹی آئی کے کارکنا ن نے کیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کے بعد جو کچھ ہوا اس نے تحریک انصاف کے حوالے سے سوالیہ نشانات کھڑے کر دیے ہیں، اِس پر پابندی سے متعلق باتیں شروع ہو چکی ہیں، بلاول بھٹو زرداری نے اگرچہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کی مخالفت کی تاہم پی ٹی آئی کو سیاسی دہشت گرد بھی قرار دے دیا۔پی ٹی آئی کو خود غور کرنا چاہئے اور اپنی صفوں کو ٹٹولنا چاہئے اور ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے جنہوں نے تشدد کا راستہ اپنایا اور ریاستی تنصیبات پر حملے کر کے اپنی جماعت کے چہرے کو گدلا کیا۔ایسے عناصر کو چن چن کر قانون کے سپرد کرنا ہو گا تاکہ سیاسی جمہوری عمل آگے بڑھ سکے اور قانون کی طاقت اپنے آپ کو منوا سکے۔ہم ان سطور کے توسط سے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے یہی کہیں گے کہ وہ ان تمام شرپسندوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں جنہوں نے اس مذموم حرکت میں حصہ لیا اور جن کی شناخت کرلی گئی ہے۔ایسے شرپسندوں،بلوائیوں، فسادیوں اور دہشت گردوں سے ہرگز کسی قسم کی کوئی رعایت نہ برتی جائے اورپاکستان تحریک انصاف کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود ایسے شرپسندوں سے لاتعلقی کا اظہار کرے جنہوں نے وطن دشمنوں کے آلہ کار کے طور پر یہ گھٹیا حرکت کی۔عمران خان صاحب گرفتار ہوئے اورپھر تین روز بعد رہا بھی ہوگئے اورمعاملہ سیٹ ہوگیا لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ان کی گرفتاری کے بعد ردعمل کے طور پر جو پورے ملک کا نقصا ن ہوا اس کا ذمے دارکون ہوگا؟یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب شاید کوئی بھی دینے کو تیار نہیں۔
موسمیاتی تبدیلیاں اور امراض
میڈیااطلاعات کے مطابق صوبہ سندھ کے محکمہ صحت نے گرمی کی حالیہ لہر کے تناظر میں خبردار کیا ہے کہ بے احتیاتی سے بچوں کو ڈائیریا، جلدی امراض اور انفیکشن کے ساتھ ہیپاٹائیٹس اے اور ای لاحق ہوسکتے ہیں ا س لیے انھیں پانی ابال کر پلایا جائے، دھوپ میں نکلنے سے روکیں ، پھل دھو کر کھائیں ، باہر کے کھانے سے پرہیز کیا جانا چاہئے، انھیں باریک کپڑے پہنائیں اور نوزائیدہ بچوں کو گرم لباس میں لپیٹنے سے اجتناب کریں اور صحت وصفائی کا خیال رکھا جائے۔ گرمی اور برسات میں احتیاتی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے یہ ایک بروقت اقدام ہے تاہم متذکرہ کیفیت ایک صوبے کی نہیں ، صحت وصفائی کا مسئلہ پورے ملک کا ہے۔ گو کہ صوبائی حکومتوں اور متعلقہ محکموں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے علاقوں میں مخصوص اسپرے ، فراہمی و نکاسی آب اور صحت وصفائی کے انتظامات یقینی بنائیں اور تشہیری مہم کے ذریعے عوام الناس میں ممکنہ صورتحال کے بارے میں شعورو آگہی اجاگر کی جائے اور اس پر حتی الوسع عملدرآمد انسانی جانوں کو بہت سے نقصانات سے بچا سکتا ہے۔حالیہ برسوں میں پاکستان سمیت خطے کے ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث غیر معمولی گرمی، بارشوں اور سیلابوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ گذشتہ برس سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے اضلاع میں جو تباہی آئی ، حکومت کی بارہا اپیل کے باوجود عالمی برادری کی طرف سے مطلوبہ امداد نہ ملنے سے لاکھوں متاثرہ افراد، بچے اور خواتین آج بھی بے گھر اور آئے دن متعدی امراض کا شکار رہتے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے اس سال بھی شدید گرمی، بارشوں اور سیلابوں کی پیشگوئی کی ہے۔ آنے والے چھ ماہ جن کا آغاز مکھی اور مچھروں کی بہتات اور اس کے باعث پیٹ کے امراض اور ملیریا سے ہوتا ہے۔ تیز دھوپ اور لو چلنے سے اسٹروک، بارشی اور سیلابی پانی متعدی امراض اور بعد ازاں ڈینگی مچھر اور اس سے پھیلنے والا مہلک بخار اب تک متعدد انسانی جانیں لے چکا ہے۔اس میں کچھ شک نہیں ہے کہ اس ضمن میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور دیگر متعلقہ ادارے ان متعدی امراض کے سد باب کے لیے کردار ادا کریں تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ کیاجا سکے لیکن اس کے ساتھ شہریوں سے بھی التماس ہے کہ وہ ڈینگی مچھر اور دیگر ایسے اسباب جن سے امراض پھیلتے ہیں ان سے بچائوکے لیے اپنے طور پر بھی حفاظتی انتظامات کریں اور صرف حکومتی اداروں کے ہی منتظر نہ رہیں۔
ڈالر کو’’ پر‘‘ لگ گئے
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے سونے اور چاندی کے نرخ بھی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کا رحجان ہے۔ فاریکس ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق روپے کے مقابلے میں انٹر بینک میں ڈالر کی قوت خرید چار روپے ستر پیسے اضافہ سے دو سو پچاسی روپے پچیس پیسے سے بڑھ کر دو سو نوے روپے اور اوپن مارکیٹ میں پانچ روپے اضافہ سے دو سو پچانوے روپے ہو گئی۔ یورو کی قیمت خرید دو روپے ساٹھ پیسے اضافہ سے تین سو بارہ روپے چالیس پیسے سے بڑھ کر تین سو پندرہ روپے اور قیمت فروخت تین سو اٹھارہ روپے جبکہ برطانوی پائونڈ کی قیمت خرید تین سو انسٹھ روپے چالیس پیسے سے بڑھ کر تین سو باسٹھ روپے چالیس پیسے اور قیمت فروخت تین سو تریسٹھ روپے سے بڑھ کر تین سو چھیاسٹھ روپے ہو گئی۔ عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت2031 ڈالر فی اونس برقرار رہی لیکن روپے کی قدر گرنے سے مقامی مارکیٹ میں اس کی قیمت دو لاکھ چالیس ہزار روپے فی تولہ ہو گئی۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار دس گرام سونا دو لاکھ روپے سے زائد مہنگا ہوا۔ چاندی کی قیمت بھی نئی ریکارڈ سطح تین ہزار ایک سو روپے فی تولہ پر پہنچ گئی ہے۔ پاکستان اس وقت شدید معاشی بحران سے دو چار ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور گردشی قرضوں کا بوجھ الگ سے ہے اسٹیٹ بنک کی رپورٹ کے مطابق بیرون ملک پاکستانیوں نے دس ماہ میں بائیس ارب چوہتر لاکھ ڈالر وطن بھیجے جو گزشتہ مالی سال کے ابتدائی دس مہینوں کے مقابلے میں رواں سال تیرہ فیصد یا تین ارب چالیس کروڑ ڈالر کم تھے۔ ان حالات ملک میں داخلی امن کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر نیشنل اکنامک پلان کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد کی ضرورت از حد بڑھ گئی ہے۔سیاسی افق پر غیر یقینی صورت حال ، ترسیلات زر کی آمد میں کمی اور اگلے چند ہفتوں میں آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدے کے امکانات معدوم ہونے جیسے عوامل کے باعث ڈالر کو پر لگ گئے اور اس کی قدر کے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔حکومت نے اگر ہنگامی بنیادوں پر معاشی پلان ترتیب نہ دیا تو مزید معاشی بدحالی کا خدشہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex