پاکستانسیاست

عدلیہ کیلئے قانون سازی، قوم الیکشن سے بھاگنے کی چالیں سمجھ گئی:عمران خان

شہباز شریف نے جلد بازی میں بل پیش کیا، یہ لوگ عدلیہ کو آزاد نہیں دیکھنا چاہتے،گیم سب کے ہاتھ سے نکلنے والی اداروں سے کہتا ہوں،خوف پھیلانے سے نفرتیں بڑھتی ہیں، پاکستان میں اس وقت جنگل کا قانون ہے : خطاب

لاہور(سیاسی رپورٹر)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ عدلیہ کو پریشرائز کرنے کیلئے قانون سازی کی، آج قوم سمجھ گئی ہے ان کی ساری چالیں الیکشن سے بھاگنا ہے، شہباز شریف نے جلد بازی میں بل پیش کیا، یہ لوگ عدلیہ کو آزاد نہیں دیکھنا چاہتے۔لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 30 سال سے ملک لوٹنے والوں کے کیسز ختم ہو گئے ہیں، افسوس سے کہنا پڑتا ہے نیوٹرل ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے ہیں، ان دو جماعتوں کی کرپشن پر کتابیں لکھی گئیں، جنرل (ر) باجوہ نے ان کے ساتھ مل کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں، مشرف دور میں بھی ایسا ظلم، تشدد نہیں دیکھا تھا۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ 25 مئی سے انہوں نے تشدد کرنا شروع کیا، ایک خاص آدمی کو لگایا جس نے ہر قسم کا تشدد کیا، انہوں نے ہر قسم کا ظلم کیا کہ چوروں کو تسلیم کر لیں، جتنا لوگوں نے ان کو ماننے سے انکار اتنا ہی ظلم کیا گیا، انسان اور جانوروں میں فرق ہوتا ہے، انسانوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ڈنڈے نہیں مارے جاتے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہم نے پورا ایک ڈوزیئر بنایا ہے۔عمران خان نے کہا ہے کہ انگریز دور میں بھی سیاسی ورکرز کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہوا، ہم نے پرامن جیل بھرو تحریک شروع کی، جو پارٹی الیکشن چاہتی ہے وہ تصادم نہیں چاہتی، الیکشن سے بھاگنے والے انتشار چاہتے ہیں، ایک بدمعاش وزیر داخلہ بنایا ہوا ہے، مہذب معاشرے میں ایسے شخص کو وزیر داخلہ نہیں لگایا جا سکتا، رانا ثنا کا بیک گراؤنڈ قتل کرنا ہے، پوری دنیا میں اس کا بیان سنا گیا یہ بدمعاش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شریف خاندان والے اوپر سے ڈرامے اور میسنے بن جاتے ہیں، لوگوں کو آٹا دے کر تصویریں کھنچواتے ہیں، اندر سے ظالم ہیں، شہباز شریف نے 900 کے قریب لوگوں کو قتل کرایا، عابد باکسر کے بیانات سب کے سامنے ہیں، سوشل میڈیا کے لڑکوں کو روزانہ اٹھایا جا رہا ہے، گھروں میں جا کر انہیں اغوا کر کے لے جاتے ہیں، کس دنیا کی جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے؟۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا فرانس میں پنشن کیخلاف عوام مظاہرے کر رہے ہیں، فرانس کی پولیس نے کسی ایک آدمی کو گھروں میں جاکر نہیں اٹھایا، دنیا کی کسی جمہوریت میں ایسا نہیں ہوتا جو پاکستان میں ہو رہا ہے، لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر ان پر تشدد کرتے ہیں، رانا ثنا جیسے ڈفر لوگوں کو کوئی سمجھ نہیں ہے، پاکستان میں اس وقت جنگل کا قانون ہے۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ زمان پارک کے باہر لوگ اس لیے بیٹھتے ہیں انہیں انصاف کے نظام پر اعتماد نہیں، جوڈیشل کمپلیکس میں ان کی پوری کوشش تھی مجھے ٹریپ کر کے قتل کرنے کی، اسلام آباد ہائی کورٹ میں نامعلوم افراد نے تحریک انصاف کے جھنڈے والے ڈنڈے پکڑے ہوئے تھے تاکہ پی ٹی آئی کا نام لگے، الجزیرہ کے رپورٹر نے یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔عمران خان نے کہا کہ پھر سے کہتا ہوں جو الیکشن چاہتے ہیں وہ انتشار نہیں چاہتے، میرے خانسامہ سفیر غریب آدمی کو مار کر پوچھتے ہیں عمران کھانا کیا کھاتا ہے، جب میں وزیر اعظم تھا تو میرے دو نوکروں کو انہوں نے پے رول پر رکھ لیا تھا، شہباز شریف کیس کے چار گواہان کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا، ان حرکتوں سے معاشرے میں نفرتیں بڑھیں گی، یہ بالکل نہ سمجھیں کہ لوگ ڈر جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ حسان نیازی ایک ضمانت لیتا ہے کسی دوسرے کیس میں پکڑ لیتے ہیں، سب سے زیادہ افسوس ہے ان کے پیچھے وہ لوگ ہے اپنے آپ کو نیوٹرل کہتے ہیں، کیا ان کو نظر نہیں آ رہی قوم ان کی وجہ سے آپ کے خلاف ہوتی جا رہی ہے، سوشل میڈیا والوں کو کیا میں کنٹرول کر سکتا ہوں؟، آپ ڈنڈے مارنے کے بجائے ان سے پوچھیں کیوں تنقید کر رہے ہیں۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جمہوریت کے اندر تنقید ہوتی ہے ڈکٹیٹر شپ میں نہیں، تنقید کا مطلب اپنی اصلاح کرنا ہوتا ہے، بجائے اپنی اصلاح کے ڈنڈے مار رہے ہیں، جب ہم ان سے پوچھتے ہیں تو کہتے ہیں جی اوپر سے حکم آیا ہے، لاہور کو اندر اور باہر سے سیل کیا گیا کبھی ایسا نہیں ہوا، جلسہ فیل کرانے کیلئے یہ ساری کوششیں کی گئیں، مینار پاکستان میں لاکھوں لوگ میسج دینے آئے تھے کہ آپ لوگ اپنی آنکھیں کھولیں۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ جس راستے پر آپ چل رہے ہیں یہ ملک کی تباہی ہے، سوشل میڈیا کے نوجوان ملک کا فیوچر ہے، کبھی سوچا ہے سوشل میڈیا والوں کو پکڑتے ہیں تو ان کے گھروں والوں پر کیا بیتتی ہے، ایسا نہ کریں کہیں حالات ہاتھ سے نہ نکل جائیں، ظل شاہ کے قتل کے بعد لوگوں میں غصہ تھا، اپنے کارکنوں کو مشکل وقت میں صبر کرنے کا درس دیتا ہوں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کسی قسم کا تصادم نہیں کرنا، وکلا کو بھی اٹھایا جا رہا ہے، میڈیا ہاؤسز پر بھی پریشر ڈالا جا رہا ہے، صحافی اپنی آواز کیوں نہیں بلند کر رہے، اگر آزادی اظہار رائے ختم ہو گئی تو جمہوریت ختم ہو گئی، وکلا کنونشن میں وکلا پوری طرح شرکت کریں، یہ سپریم کورٹ کو تقسیم کرنے جا رہے ہیں وکلا کو سٹینڈ لینا چاہیے، انصاف کا نظام پہلے اتنا خطرے میں نہیں تھا جتنا آج ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex