اداریہتازہ ترین

سیاسی لبادے میں چھپے وطن دشمن

عمران خان صاحب کی گرفتار ی کے بعد جس طرح ملک بھر میں شرپسند عناصر نے دفاعی وفوجی تنصیبات ،دیگر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا یہ سانحہ مدتوں یاد رکھاجائے گا۔ اس میں چنداں شک نہیں ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے لبادے میں چھپے شرپسند اور دہشت گرد عناصر نے جس طرح دفاعی تنصیبات کونشانہ بنایا اور وطن دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا یہ سب کچھ کبھی بھی نہیں بھلایاجا سکے گا۔ ان شرپسندلوگوں نے جس طرح سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا اسے نرم ترین الفاظ میں ملک دشمنی ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔
اس فساد میں نقصان تو بہت زیادہ ہوا ہے تاہم جس چیز نے محب وطن عوام کے دلوں کو بہت زیادہ تکلیف پہنچائی ہے وہ بلوائیوں ، فسادیوں اورشرپسندوں کی جانب سے قوم کے غازیوں ، شہیدوں اور مجاہدوں کی تصویروں اورپورٹریٹ کو روند کر جس طرح بے حرمتی اور توہین کی گئی ہے یہ سب کچھ ا س سارے معاملے کا سب سے زیادہ افسوسناک پہلو ہے جس کی تمام حلقوں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ ان نام نہاد جیالوں کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ عمران خان وہ پہلے سیاسی رہنما نہیں ہیں جنھیں کسی مقدمے میں گرفتار کیا گیا، ان سے پہلے بھی بہت سے سیاسی رہنما گرفتار ہو کر عدالتوں میں اپنے اوپر لگنے والے مقدمات کا سامنا کرچکے ہیں تاہم کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے اس قسم کا ردعمل دیکھنے میں نہیں آیا جس کا مظاہرہ پی ٹی آئی کے کارکنا ن نے کیا۔ اس جماعت کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ عمر ان خان کی رہائی تک ملک گیر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ اس سلسلے میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بھی پی ٹی آئی کے کارکنان کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں کو دہشت گردی اور شر پسندی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں ملوث عناصر ملک دشمن سرگرمیوں سے باز آ جائیں ورنہ قانون ہاتھ میں لینے والے شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ کسی کو ملک کے خلاف سازش نہیں کرنے دیں گے اور نہ ہی ایسے عناصر کے مذموم ایجنڈے کو کامیاب ہونے دیں گے۔ قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا دہشت گردانہ عمل اور ملک دشمنی ہے۔ پی ٹی آئی قیادت نے اس طرز عمل کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ ملک دشمنی کا ناقابل تلافی جرم کیاہے۔ ایسے دلخراش مناظر 75 سالہ تاریخ میں پہلے نہیں نظر آئے۔ افواج پاکستان کے خلاف چند سو کے جتھے کو اکسانے کا مذموم اور گھٹیا اقدام کیا گیاہے۔ملک کے مخدوش حالات کے پیش نظر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے پاک فوج کو طلب کر لیا گیااور محکمہ داخلہ پنجاب نے فوج کو طلب کرنے کی منظوری دی۔ فوج کو پولیس اور رینجرز کی مدد کرنے کے لیے تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔ پنجاب نے وفاق کو سمری بھجوا ئی جس کے مطابق فوج کی دس کمپنیوں کو طلب کیا گیا۔ ادھر، خیبر پختونخوا حکومت نے بھی کشیدہ حالات کے باعث فوج کو طلب کی ہے ۔ وفاقی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد شہر میں بھی پولیس کی معاونت کے لیے فوج طلب کی گئی۔ ان حالات کے ردعمل میں نے آئی ایس پی آر نے جو بیان دیا ہے وہ بالکل درست ہے کہ 9 مئی کا دن ملکی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی طرح یاد رکھا جائے گا۔جو کام ملک کے ابدی دشمن 75 سال تک نہ کر سکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے ایک گروہ نے کر دکھایا۔ مذموم منصوبہ بندی کے تحت پیدا کی گئی یہ گھناونی کوشش کی گئی کہ آرمی اپنا فوری رد عمل دے جس کو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ آرمی کے میچور رسپانس نے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ اس کے پیچھے پارٹی کی کچھ شرپسند لیڈرشپ کے احکام، ہدایات اور مکمل پیشگی منصوبہ بندی تھی۔ جو سہولت کار، منصوبہ ساز اور سیاسی بلوائی ان کارروائیوں میں ملوث ہیں ان کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔
ہم ان سطور کے توسط سے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے یہی کہیں گے کہ وہ ان تمام شرپسندوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں جنہوں نے اس مذموم حرکت میں حصہ لیا اور جن کی شناخت کرلی گئی ہے۔ایسے شرپسندوں،بلوائیوں، فسادیوں اور دہشت گردوں سے ہرگز کسی قسم کی کوئی رعایت نہ برتی جائے اورپاکستان تحریک انصاف کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود ایسے شرپسندوں سے لاتعلقی کا اظہار کرے جنہوں نے وطن دشمنوں کے آلہ کار کے طور پر یہ گھٹیا حرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex