پاکستانسیاست

تحریک انصاف ملک کی خاطر بیٹھ کر بات کرے،تیسری آپشن کیلئے حالات سازگار نہ کریں :وزیرقانون

ملک میں بیک وقت انتخابات ہی سیاسی ،معاشی،اور آئینی بحران کا حل ہیں،آئین پاکستان کہتا ہے کہ 90روز میںانتخابات ایک ساتھ ہوں، کیا اسمبلیاں توڑنا آئین کی خلاف ورزی نہیں ؟ عمران خان اگرگرینڈ سیاسی ڈائیلاگ چاہتے ہیں تو ہم اس کیلئے تیار ہیں اگر وہ اپنی طرف سے صرف دوبندے بھیجے گے تو ہماری طرف سے بھی دوبندے بیٹھ جائیں گے:اعظم نزیر تارڑکی پریس کانفرس

اسلام آباد( سٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ایک شخص عمران خان کی انا کی بھینٹ دوصوبائی اسمبلیاں تحلیل کردی گئیں، ملک میں بیک وقت انتخابات ہی سیاسی ،معاشی،اور آئینی بحران کا حل ہے، دو صوبوں میں اگر الگ الگ الیکشن کرایا گیا تو یہ مستقل بحران کی شکل اختیار کر لے گا۔آئین پاکستان کہتا ہے کہ 90روز میںانتخابات ایک ساتھ ہوں۔ جمعرات کو اسلام آباد میںپریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آج جس بحران میں ہم کھڑے ہیں اس میں کوئی بہتری نظر نہیں دکھائی دے رہی، ملک کو معاشی طور پر مشکلات کا سا مناہے ہمیں کفایت شعاری کی طرف جانا ہوگا، ایک شخص جس کا نام عمران خان ہے ان کی انا کی بھینٹ دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دی گئیں، دہشتگردی واقعات کے آئے روز اضافہ ہو رہا ہے گزشتہ دور میں دہشت گردتنظیموں کو دوبارہ سے آبادکیا گیا، ملک میں سیاسی بحران کی سی کیفیت ہے، دو صوبوں میں اگر الگ الگ الیکشن کرایا گیا تو یہ مستقل بحران کی شکل اختیار کر لے گا، ملک میں بیک وقت انتخابات ہونا ہوتے ہیں ، آئین پاکستان کہتا ہے کہ 90روز میںانتخابات ایک ساتھ ہوں،ملک میں سکیورٹی چیلنجز اور شدید معاشی بحران درپیش ہے، قومی اور صوبائی اسمبلی کے اکٹھے انتخابات میں صرف ایک اضافی بیلٹ پیپر درکار ہوتا ہے، کیا یہ بھلے والی بات نہیں کہ انتخابات ایک ساتھ ہوں؟ وزیر قانون کا کہناتھا کہ افواج پاکستان نے دہشتگردوں سرحدوں سے باہر دھکیل دیا، بیک وقت انتخابا ت سے ہی سیاسی و معاشی استحکام آئیگا، 1971 کے بعد پاکستان کو مضبوط بنانے کیلئے آئین آیا، ملک کا معاشی استحکام معاشی استحکام سے جڑا ہوتا ہے ، دونوں اسمبلیوں کی تحلیل اور دہشتگردی کے بعد ملکی حالات سب کے سامنے ہیں،الیکشن کمیشن کو اداروں نے تفصیلات سے آگاہ کیا ہے ، اپنی ذات کی تسکین کیلئے فتوے تو لگاتے ہیں ، کیا پچھلے سال اسمبلی میں ایک صفحہ لہرا کر اسمبلی تحلیل کر نا آئین کی خلاف ورزی نہیں تھی؟ ایک چٹھی لہرا نے پر وزیراعظم نے اسمبلی تحلیل کردی ، عمران خان نے قومی اسمبلی تحلیل کر کے آئین شکنی کی،کیاآپ نے آئین کی پاسداری کی، آپ کے سوشل بریگیڈ نے آئینی شکنی کی خبریں پھیلانا شروع کر دیں ، آرٹیکل 6کا نعرہ لگانے سے پہلے آپ اپنا دامن دیکھیں۔ انہوںنے کہا کہ وفاقی اکائیوں میں آبادی کا تناسب مختلف ہے، 372 کے ایوان میں پنجاب کا تناسب سب سے بڑا ہے، الیکشن کمیشن نے سکیورٹی صورتحال پر انتخابات کا شیڈول ملتوی کیا۔وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 2017 کے بعد سیاسی جماعتوں کو گزشتہ مردم شماری پر اعتراضات تھے خود پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل مردم شماری کرانے کیلئے دستخط کیئے جس پر ملک بھر میں ڈیجیٹل مر دم شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا ، ملک بھر میں ڈیجیٹل مر دم شماری ہو رہی ہے اس کے نتائج بھی 6ماہ میں آجائیں گے، ملک بیک وقت انتخاب ہی تمام مسائل کا حل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے اجلاس میں انتخابات سے متعلق زمینی حقائق کا جائزہ لیا ، الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلی کی مدت ختم ہونے کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب تاریخ دی ،الیکشن کمیشن نے آئین کے تحت ملک میں بیک انتخابات کا فیصلہ کیا جو کہ میری رائے میں بہتر فیصلہ ہے ،الیکشن کمیشن کا کام ملک میں صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد ہے۔1992 میں خیبرپختونخوا میں 5 ماہ سے زیادہ نگران سیٹ اپ برقرار رہا تھا، 1947سے آج تک کے ملک بھرکے تمام انتخابات ایک ہی دن ہوئے ہیں۔ ڈیجیٹل مردم شماری پر سب جماعتوں کا اتفاق ہو ا کہ ملک میں انتخابات بیک وقت اور نئی مردم شماری کے تحت ہوں گے، الیکشن کمیشن کو بھی ملکی سیکیورٹی صورتحال پر تحفظات ہیں، فوج دہشگردی کے خلاف جنگ میں مصروف اب وہ دہشگردی کے خلاف جنگ لڑے یا مردم شماری کرائے؟ اعظم نذیر تارڑ کا کہناتھا کہ خان صاحب مل بیٹھنے کی بجائے لازمی عدالت جائیںگے، جو حکم آیا اس تناسب سے عدالت میں دوبارہ بات ہوگی،یہ انوکھا لاڈلا ہے ، اس شخص نے چار سال میں اپوزیشن سے ہاتھ تک نہیں ملا یا کیا ہم اسے زیرک سیاستدان کہ سکتے ہیں؟ عمران خان اگرگرینڈ سیاسی ڈائیلاگ چاہتے ہیں تو ہم اس کیلئے تیار ہیں اگر وہ اپنی طرف سے صرف دوبندے بھیجے گے تو ہماری طرف سے بھی دوبندے بیٹھ جائیں گے۔اس سیاسی ہیٹ میں ہونے والے انتخابات خونی ہوں گے۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنجاب میں الیکشن ملتوی ہونے کا فیصلہ پاکستان کے مفاد میں ہے، الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے سے ملک کو بڑے آئینی بحران سے بچا لیا۔اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے معاشی، سیاسی اور سکیورٹی کی صورت حال کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کیا۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ پاکستان کے مفاد میں ہے ۔آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت الیکشن کمیشن کو یقینی بنانا ہے کہ شفاف ، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات ہوں ۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 224کا تقاضا ہے کہ انتخابات کے وقت وفاق اور صوبائی اکائیوں میں نگران حکومتیں قائم ہوں ۔ الیکشن کمیشن نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ملک میں سیاسی استحکام کی ضمانت ملے گی۔ تحفظات تھے کہ ایک آدمی کی انا کی وجہ سے دو صوبوں پر زبردستی الیکشن مسلط کیاجارہا ہے ۔مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کا الیکشن ہوگا تو دو صوبوں میں حکومتیں قائم ہوں گی۔ 30 اپریل کو دو صوبوں میں الیکشن ہوتے تو ہمیشہ کے لیے متنازع ہوجاتے۔ الیکشن 30 اپریل کو ہوتے تو پنجاب اور خیرپختونخوا میں 6 ماہ پہلے اسمبلیاں ختم ہوجاتیں۔ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے سے ملک کو بڑے آئینی بحران سے بچا لیا ہے ۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا ۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں مردم شماری کا عمل جاری ہے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مردم شماری سے پہلے اور دیگر میں مردم شماری کے بعد انتخابات ہوں، یہ نہیں ہو سکتا۔ ایک شخص کی مرضی پہ آئین نہیں چل سکتا ۔ وہ جب چاہے آئین توڑ دے ،جب چاہے اسمبلی توڑ دے، یہ نہیں چلے گا۔ جب چاہے پولیس والوں کے سر توڑ دے ۔ جب چاہے الیکشن کمیشن پہ حملہ کرے، عدالت پہ دھاوا بول دے ۔ جب چاہے الیکشن ہو جائے، جو چاہے فیصلے آئیں، مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ نہیں چلے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex