پاکستانتازہ ترینسیاست

بنچ پوزیشن واضح کرے وہ عدالت ہے یا پنچائیت! مولانا فضل الرحمن

عدالت فریق بن رہی ہے تو سیاست میں آجائے دیکھتے ہیں کتنے پانی میں ہیں،کسی قسم کا جبر برداشت نہیں کرینگے،بنچ پر اعتماد کر چکے ہیں ،کیسے ان کے سامنے پیش ہوں،سربراہ پی ڈی ایم انصاف تسلیم کرتے ہیں مگر آپ کا ہتھوڑا نہیں مانیں گے ،جس شخص کو نا اہل ہونا چاہیے تھا عدالت اسے سیاست کا محور بنا رہی ہے ،جبر کے فیصلے قبول نہیں کرینگے، پریس کانفرنس

اسلام آبا د(آن لائن)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بنچ پوزیشن واضح کرے وہ عدالت ہے یا پنچائیت،سپریم کورٹ فریق بن رہی ہے وہ خود ہی سیاست میں آ جائے دیکھتے ہیں وہ کتنے پانی میں ہیں،ہم کسی قسم کا جبر برداشت نہیں کرینگے ،بنچ پر عدم اعتماد کر چکے ہیں ان کے سامنے کیسے پیش ہوں،انصاف تسلیم کرتے ہیں آپ کا ہتھوڑا نہیں مانیں گے،جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کہا ہے کہ جس کو نا اہل ہونا چاہیے تھا عدالت اسے سیاست کا محور بنا رہی ہے ،جس بنچ پر پارلیمنٹ عدم اعتماد کر چکی ہے ہم اس بنچ کے سامنے کیوں پیش ہوں،یہ بنچ پوزیشن واضح کرے کہ وہ عدالت ہے یا کوئی پنچایت،فیصلے مسلط کر کے ہماری توہین کی جارہی ہے ،انصاف تسلیم کرتے ہیں آپ کا ہتھوڑا نہیں مانیں گے ،آج ہتھوڑے کے سامنے کہا جارہا ہے کہ ان سے بات کریں،جبر سے فیصلے مسلط کرنے کی کوشش قبول نہیں،سپریم کورٹ اپنے رویہ میں لچک پیدا کرے،مولانا نے کہا کہ جس بنچ پر عدم اعتماد کر چکا ہوں پھر اس بنچ کے سامنے کیسے پیش ہوں؟پارلیمنٹ میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا ،پارلیمنٹ ملک کا سب سے بالادست ادارہ ہے ،کسی قسم کا جبر برداشت نہیں کریں گے ،عدالت اپنا مسلط کیا ہوا فیصلہ واپس کرے،سپریم کورٹ واضح فریق بن رہی ہے تو پھر سیاست میں آ جائیں دیکھتے ہیں کتنے پانی میں ہیں۔مولانا فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ ایک سے زائد قرار دادیں پاس ہو چکی ہیں ،اس بنچ پر پارلیمنٹ عدم اعتماد کر چکی ہے ،عمران خان اپنی ساڑھے تین سالہ کارکردگی دکھائیں،یقینا آج قوم دلدل میں پھنس چکی ہے ،ایک شخص کو خوش کرنے کے لئے پوری قوم کو مشکل میں پھنسایا جارہا ہے ،انہوں نے کہا کہ قیمتوں کے اتار چڑھائو کا اختیار آئی ایم ایف کے پاس چلا گیا ہے ،سٹیٹ بینک بھی آئی ایم ایف کے پاس چلا گیا ہے ،روپے کی قیمت قدر میں کم و پیش کرنا ہمارا اختیار نہیں رہا ،مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہمیں عمران خان سے بات کرنے کیلئے کہا جارہاہے ،وہ ایسا شخص ہے کہ الیکشن کے بعد نتائج تسلیم کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کروں گا ،یہ شخص کہتا ہے کہ اگر سادہ اکثریت ملی تو اسمبلیاں توڑ دوں گا ،ہم ایسے شخص سے بات کیوں کریں،کب تک ہمیں گمراہ کیا جاتا رہے گا ،ایک سوال کے جواب میںمولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آصف زرداری اور نواز شریف سے بات ہو چکی ہے اور اس معاملے پر اپنا واضح موقف دے دیا ہے ،جب سیاسی لوگ رابطے کرتے ہیں تو یقیناً سیاسی باتیں بھی ہوتی ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex