پاکستانسیاست

الیکشن ہوا تو تباہی ہوگی:وزیرداخلہ،فیصلے کو نہیںمانتے،لگالیں توہین عدالت:مریم نواز

ماضی میں ایک الیکشن نے ملک کو دولخت کیا:رانا ثنا،عمران کے پیچھے سے تین چار ججز ہٹادو دھڑام سے گرجائے گا، مریم، سپریم کورٹ ترازو کے پلڑے برابر کرو:اعظم تارڈ 3 رکنی بینچ کا فیصلہ، ایسا بھیانک منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا، آئین اور قانون کے ساتھ سنگین مذاق کیا جا رہا،آج پارلیمنٹ میں ایک اور قرار داد منظور کی جائے گی :وزیراعظم

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،نیوز ایجنسیاں)پنجاب میں انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر شدید ردعمل کا سلسلہ جاری ہے،ن لیگ کے رہنمائوں کا کہنا ہے اگر الیکشن ہوئے تو تباہی ہوگی جبکہ اتحادی جماعتوںنے عدالتی فیصلے کو ناقابل عمل قرار دے دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق راولپنڈی میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا متنازعہ انداز سے الیکشن کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تاثر دیاجا رہا ہے کہ ہم الیکشن سے بھاگ رہے ہیں،ہم الیکشن سے بھاگ نہیں رہے،جیت کر آتے ہیں۔متنازعہ الیکشن ملک کو افراتفری کی طر ف لے جائے گا،ماضی میں ایک الیکشن نے ملک کو دولخت کیا،دوسرے نے صورتحال خراب کی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ہوا تو تباہی ہوگی،ہم اس تبا ہی کی راہ میں رکاوٹ ہیں،ایک آدمی الیکشن کے لیے بضد ہیں،متنازعہ الیکشن ملک کو انارکی کی طرف لے جائے گا۔وزیرقانون اعظم نزیر تارڈ کا کہنا تھا پانچ رکنی بنچ میں 3 ججز نے کہا کہ پنجاب کیلئے گورنر تاریخ کا اعلان کریں، 2 ججز نے کہا کہ ہم اپنے 2 معزز ججز کی رائے سے متفق ہیں، فیصلے کے 30 منٹ میں وزیراعظم اور اٹارنی جنرل نے کہا کہ کیس ڈسمس ہو گیا، اصل میں کیس 3 کے مقابلے 4 اکثریتی ججز کی رائے سے ڈسمس ہو گیا۔انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آرٹیکل 203 کے تحت الیکشن کیلئے 8 اکتوبر کا اعلان کیا، اس وقت بھی کہا گیا معاملہ فل کورٹ کے سامنے رکھا جائے، بجائے فل کورٹ کے چیف جسٹس نے 5 رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ عدل کے ایوانوں کو غیور وکلاء کی طرف سے پیغام دیدیا ہے کہ ترازو کے پلڑے برابر کرو، اگر ملک کو ان بحرانوں سے نکالنا اور ترازو کے پلڑے برابر کروانے ہیں تو وہ وکلاء کروائیں گے۔جبکہ عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھاا قلیتی فیصلہ تو فیصلہ ہی نہیں ہوتا،اس کو ماننانہ ماننا کیا۔ہم ڈرتے نہیں،توہین عدالت لگانی ہے تو لگادیں،نااہلی سے کس کو ڈراتے ہیں جو جھوٹی نااہلی بھگت کر آئے ہیں،عمران خان اور سہولت کاروں نے ٹائم لائن رکھی ہے کہ ستمبر سے پہلے سب ختم کردو۔ان کا مزید کہنا تھا پاکستان میں سالوں آمریت رہی ہے، کسی منتخب وزیراعظم نے کبھی مدت پوری نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور مجھ پر جھوٹے مقدمات قائم ہوئے،عدلیہ نے کسی ڈکٹیٹر کے سامنے کھڑے ہونے کی جرأت نہیں کی ، عدلیہ نے جب بھی نکالا یا دھمکایا تو منتخب وزیراعظم کو ، عدلیہ کو ایک ڈکٹیٹر کے ظلم سے بچانے کیلئے نوازشریف سامنے آیا، جج سیٹھ وقار نے مشرف جیسے ڈکٹیٹر کو سزا سنائی، سیٹھ وقار کی عدالت کو سمیٹ دیا گیا اور صفحہ ہستی سے مٹادیا گیا۔مریم نواز کاکہنا تھا کہ میں نے ٹی وی پر دیکھا عمر عطا بندیال صاحب جذباتی ہوگئے، اس وقت بھی جذباتی ہونا چاہیے تھا جب کروڑوں عوام کے منتخب وزیراعظم کو دفتر سے باہر نکالا گیا ، مسلم لیگ ن کو سچ کی بات کرنے پر چن چن کر نااہل کیا گیا، مسلم لیگ ن کو کہا گیا یا تحریک انصاف میں شامل ہوں یا پارٹی چھوڑ دیں۔مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے پیچھے سے 3 چار ججز ہٹا دو یہ دھڑام سے نیچے گر جائے گا، ہم الیکشن سے آتے ہیں ، الیکٹ ہوکر یہاں پہنچے ہیں، آئین میں لکھا ہے الیکشن وقت پر ہوں گے، ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔دوسری طرف وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری، مریم نواز سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ ویڈیو لنک پر نواز شریف بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور آئینی بحران پر تفصیلی مشاورت کی گئی، قانونی ٹیم کی جانب سے سپریم کورٹ کے 3 رکنی فیصلے کے محرکات پر بریفنگ دیتے ہوئے مختلف آئینی و قانونی آپشنز سیاسی قیادت کے سامنے رکھے گئے، قانونی ٹیم نے عدالتی حکم کو ناقابل عمل قرار دے دیا۔ذرائع کے مطابق لیگل ٹیم نے اجلاس کو بتایا کہ ادھورے فیصلہ پر عملدرآمد ممکن نہیں ہو گا، اس موقع پر شرکاء نے 3 رکنی بینچ کے فیصلے کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی معاملے سے متعلق نامکمل فیصلے پر تشویش ہے اور وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔اجلاس میں سیاسی قائدین نے کہا کہ سول بالادستی اور پارلیمان کے استحکام کیلئے ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، پارلیمنٹ کی بے توقیری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ نہ بنا کر انصاف کا قتل کیا گیا، پارلیمنٹ اپنی بالادستی تسلیم کروائے، اب بھی معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیا تو بہت نقصان ہوگا۔ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمان کی بالادستی کیلئے ٹکراؤ کی راہ اپنانے کی تجویز دے دی جبکہ نواز شریف اور مریم نواز نے بینچ میں شامل ججز کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کا اصرار کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex