کالم

آپ حالات کو خودبدل سکتے ہیں

نوشابہ شہباز چیمہ

اس وقت جو پاکستان کے حالات چل رہے ہیں ان میں ہر گھر میں ضرورت ہے روز گار کی اس وقت ۔یہ حالات تو ہم گزشتہ کئی سالوں سے دیکھتے آ رہے ہیں ہم اپنے آج کو یہ سوچ کر گزار دیتے ہیں کہ آنے والا کل اچھا یا بہتر ہو گا اور آنے والے کل میں آ کر کہتے ہیں کہ گزر جانے والا وقت اچھا تھا اور اس میں زندگی گزر جاتی ہے کبھی کبھی تو مجھے لگتا ہے کہ ہم انسانوں پر بچھتاوے کے آسیب کا سایہ ہے جو ہمیں جکڑے ہوئے ہے جو ہمیں آج میں جینے نہیں دیتا ۔ہم حال کو برا کہتے ہیں ماضی کو بہتر اور مستقبل کو بہترین کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں لیکن شکوے کی پرچھائی ہمارا ساتھ چھوڑنے کا نا م ہی نہیں لیتی آج آٹا ،گھی مہنگا ہے ماضی میں نہیں تھا ،آج مکان پکے اور رشتے کچے ہیں ماضی میں نہیں تھے ۔معاشی اور سماجی حالات میں تبدیلی یہی تو زندگی ہے اگر آپ حالات کو خود پر مسلط نہ کریں تو آپ حالات کو بدل سکتے ہیں لیکن ایسا تب ہی ممکن ہے جب آپ خود کو بدلیں گے ،یہ بھی ٹھیک ہے کہ بے بسی میں انسان شکوے کے سوا کچھ کر نہیں سکتا مگر بے بسی کس بات کی اللہ نے انسان کو بے بس تو پیدا ہی نہیں کیا ۔تو ہم بے بسی کا لبادہ اوڑھے کیوں روتے ہوئے زندگی گزارتے اور پھر قبر میں چلے جاتے ہیں ۔بے بس انسان صر ف مرنے کے بعد ہے جس وقت جسم میں حرکت ہے اس وقت کوئی انسان بے بس نہیں ۔ دنیا میں کامیاب ہونے والے اور حالات کو بدلنے والے لوگ بھی انسان ہی ہیں ان کو بھی تکلیف میں درد ہوتا ہے بھوک لگتی ہے سینے میں دل دھڑکتا ہے رگوں میں لال ہی خون چلتا ہے مطلب کہ وہ بھی انسان ہیں تو کامیاب ہونے کیلئے آپ کو اپنے اندر سے ڈر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے یہ ڈر ہی ہے جو انسان کو ناکام ہونے پر مجبور کر دیتا ہے ۔ایک ڈر ناکامی کا اور دوسری بات کہ کوئی کیا کہے گا ۔ان میں سے کوئی ایک بھی آپکے گھر کو چلا سکتا ہے یا آپکو کامیاب کر سکتا ہے نہیں کبھی نہیں ،آپ نے کبھی سڑک پر چلتے یا سفر کرتے دیکھا ہو یا محسوس کیا ہو کہ آپ منزل کی طرف جا رہے ہیں اور ہوا آپکی مخالف سمت چلتی ہے بلکل ایسے ہی کچھ لوگ دنیا میں پائے جاتے ہیں جو آپ کو کامیابی سے روکنے کیلئے آپ کی مخالفت پر اتر آتے ہیں ایسے لوگوں کو اپنی زندگی میں سے نکال دیں اگر ایسا نہیں کر سکتے تو ان کی بات پر توجہ نہ دیں ایک بار آپ کچھ ٹائم کے لیے تنہا بیٹھ کر یہ سو چیئے کہ جو آپ کر رہے ہیں کیا یہ غیر اخلاقی تو نہیں کیا آپ دائرہ اسلام میں رہ کر کامیابی کی طرف جا رہے ہیں اگر آپ کو خود میں خامی ملے تو اپنی اصلاح کریں ،مگر کبھی ہمت نہ ہاریں ، ہر ادارے میں ہر دکان پر ٹریفک سگنل پر ،آپ خود دیکھیں ریسٹورنٹ میں شاپنگ مال پر یہا ں تک کہ ہر آفس میں مردوں کی تعداد کم اور خواتین زیادہ ہیں اور تو اور بعض اوقات یہ لگتا ہے ایسی کچھ خواتین کا لباس دیکھ کر جیسے ہم کسی غیر اسلامی ریاست میں رہ رہے ہوں نوکریوں کے انٹر ویوز میں جاب کیلئے لائنز لگی ہوتی ہیں مگر مردوں کی تعداد زیادہ اچھی تعلیم ہونے کے باوجود جاب لڑکی کو ہی ملتی ہے اور لڑکی بھی وہی جس کو دیکھیں تو پلٹ کے دیکھنے کو دل چاہے،با پردہ خواتین اور مرد بیچارے مایوس ہو کر گھروں کو لوٹ جاتے ہیں کوئی ایسا مرد جو حقیقی برابری پر چلتا ہو تربیت اچھی ہو اسلام کو جانتا ہو تو وہی کسی با پردہ خاتون کو یا مرد کو جاب پر رکھے ۔مگر ایسا بہت کم ہوتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج ہمیں اعلیٰ تعلیم یافتہ مرد سڑکوں پر ٹھیلے لگائے ،باپ کا کاروبار دیکھتے یا کسی فیکٹری میں 20سے 25 ہزار تنخواہ پر کام کرتے نظر آتے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں کیا یہ مستقبل ہے ہمارے پاکستان کا ،کیا جو دفتر میں بیٹھا انٹر ویوز لے رہا ہے اس کے بیٹے نے کل کو کام نہیں کرنا یا بیٹی نے کام نہیں کرنا ۔کیا عورت تماشا ہے جو عورت کو نمائش کیلئے رکھا جاتا ہے ہم پاکستان میں رہنے والے اتنی پستی میں جا چکے ہیں کہ ہماری مسلمان عورتیں اپنے جسم دکھا کر مختلف کمپنیوں کے برانڈ بیچ رہی ہیں اور آج کل تو دفاتروں میں یہ بات عام ہے لڑکی BOSSکے ساتھ تعلق میں ہے لعنت ہے ایسی عورتوں پر اور ایسے مردوں پر جن کو اپنے مذہب اسلام کی پہچان نہیں۔ اسلام میں عورت کو باہر نکل کر کام کرنے کی اجازت ہے مگر دائرہ اسلام میں رہتے ہوئے اور میری ایسے تمام لوگوں سے درخواست ہے کہ اپنی اصلاح کرو کام کرو حلال کمائو کیا ایک باپ اپنی بیٹی کو اس لیے کام کرنے کی اجازت دیتا ہے کہ وہ باہر جائے اور اپنے دفتر میں عشق لڑائے۔ میں محبت کوغلط نہیں کہتی مگر محبت کسی ایک انسان سےہوتی ہے۔کامیابی کی سیڑھی فحاشی نہیں ۔اگر برقعہ نہیں پہننا تو لباس تو مسلمانوں والا پہن سکتی ہیں عورت کو اسلام نے اعلیٰ مقام دیا ہے خود کو نہ گرائیں میں پھر کہتی ہوں کہ عورت کو چاہیئے خود اپنی حدود قائم کرے ۔ عورت خود کو مضبوط کرے تو کسی مرد کی جراءت نہیں کہ وہ عورت کو بات کرے کچھ غلط مرد اور غلط عورتوں نے ہمارے معاشرے کو تباہ کر دیا ہے ہم لوگ ڈانس کی ویڈیوزکو ٹرینڈنگ پر لے آتے ہیں مگر حقوق کے لیے لڑنا نہیں سکھا رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex