ہمیں مارشل لا کا سامنا ،ووٹ بینک قائم،ہمارے کارکنوں نے تنصیبات پر حملے نہیں کئے:عمران خان
دہشت پھیلانے والے حربے کچھ وقت کیلئے تو کامیابی سے آزما ئے جاسکتے،تحقیقات کرائیں جلائوگھیرائومیںکون ملوث ہرصورت الیکشن مہم چلائیں گے،فوج کا حکمرانی میں لینا دینا نہ رہے یہ سوچنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف

لاہور(خبرنگار)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ فاشسٹ حکومت کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے پی ٹی آئی کو کچل دیا جائے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وزیراعظم نے لکھا کہ قانون کی حکمرانی کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے اس فاشسٹ حکومت کا، جنرل (ر) پرویز مشرف کے مارشل لاء سے بھی بدتر، ایک نکاتی ایجنڈا ہے جو پی ٹی آئی کو کچلنا ہے۔انہوں نے مزید لکھا کہ ملکی معیشت تیزی سے تباہی کی طرف جا رہی ہے، اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 315 روپے کا ہو گیا ہے جبکہ شناختی کارڈ ہولڈرز کو 320 روپے سے 325 روپے کے درمیان مل رہا ہے۔ آفیشل ریٹ اور اوپن مارکیٹ ریٹ کے درمیان فرق 30 روپے ہے۔پی ٹی آئی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ معیشت کے اس ڈالرائزیشن کا مطلب ہے کہ ملک میں مقامی یا غیر ملکی سرمایہ کاری نہ ہو، جس کے نتیجے میں جی ڈی پی مزید تنزلی کا شکار ہو جائے گی اور اس سے بھی بدتر افراط زر کا باعث بنے گا۔عمران خان نے لکھا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں کے پاس اربوں ڈالر بیرون ملک جمع ہیں، پیسے کی گراوٹ سے حکمرانوں کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔آخر میں انہوں نے لکھا کہ سوال یہ ہے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کس طرح ملک کو مکمل معاشی بدحالی کی طرف جانے دے رہی ہے؟برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فوج گذشتہ 70 برسوں سے بلواسطہ یا بلاواسطہ اقتدار میں رہی ہے اور سوچنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے فوج کا حکمرانی میں کوئی لینا دینا نہ رہے، ایسا نہیں ہو گا۔بی بی سی کی نمائندہ کیرولین ڈیویز کو انٹرویو میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ سب سے پہلے میں خالی ہو جانے والے عہدوں پر تقرریاں کروں گا، نوجوان لوگوں کو آگے لایا جا سکے اور مجھے خدشہ ہے نئے عہدیداروں کو بھی حراست میں لے لیا جائے گا۔ ممکن ہے مجھے جیل میں ڈال دیں گے۔مذاکرات کی آفر کے معاملے پر پی ٹی آئی کے چیئر میننے کہا کہ میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب میں ووٹ بینک کھو دوں گا۔ کوئی بھی سیاسی جماعت کمزور اس وقت ہوتی ہے جب اس کا ووٹ بینک سکڑنے لگتا ہے۔ آپ کے مطابق یہ میرے لیے بڑا بحران ہے مگر میں ایسا نہیں سوچتا، درحقیقت ہمیں مارشل لا کا سامنا ہے۔ حیران ہوں وہ حاصل کیا کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے معاشی اشاریے بدترین صورتحال کا بتا رہے ہیں، میں جاننے کے لیے متجسس ہوں اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ہمیں دوڑ سے باہر رکھنا ملک کے لیے کیسے فائدہ مند ہو گا۔انہوں نے کہا کہ میں بات چیت اس لیے کرنا چاہتا ہوں تاکہ معلوم ہو سکے سوچ کیا رہے ہیں۔ میں نے کہا ہے آپ مجھے اس بات پر متفق کر لیں یہ سب پاکستان کے لیے درست ہے تو میں متفق ہو جاؤں گا۔ ماضی میں اپنے سپورٹرز سے کوئی ایسی بات نہیں کی جس کا نتیجہ نو مئی جیسے واقعات کی شکل میں سامنے آتا۔’عمران خان ہماری ریڈ لائن ہیں‘ جیسے نعروں پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ریڈ لائن جیسی اصطلاح کا مطلب ہے ایک ایسا ملک جہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے، جہاں لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے اور ایسی صورتحال میں وہ مجھے جیل میں بند کریں گے تو ایک ردعمل ہو گا۔ اگر وہ کہتے ہیں عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے تو کیا میں یہ کہتا میں ریڈ لائن نہیں ہوں۔پی ٹی آئی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہایک سیاسی اپوزیشن ہونا، عوامی اجتماعات کا انعقاد کرنا، اپنے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا اور انھیں آئندہ آنے والے الیکشن کے لیے متحرک کرنا: یہ سب چیزیں کیسے اور کب سے جمہوریت کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کا باعث بن گئی ہیں؟ درحقیقت جمہوریت اس وقت ختم ہو جاتی ہے جب اپوزیشن ہی باقی نہ رہے۔ ہر صورت میں موجودہ سال الیکشن کا سال ہے۔ چنانچہ ہم ہر صورت میں اس الیکشن کے لیے مہم چلائیں گے۔ ہماری جماعت، تمام سینیئر لیڈرشپ کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے، اگر قانون کی حکمرانی ہو تو ایسا نہیں ہوتا۔آپ کے دور اقتدار میں بھی اپوزیشن رہنما جیلوں میں تھے؟ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آپ اُس صورتحال اور موجود صورتحال کا تقابل بھی نہیں کر سکتے۔ ایسا ہرگز نہیں۔ ہمارے دور میں اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف جو کیس تھے 95 فیصد ایسے تھے جو ہمارے اقتدار میں آنے سے پہلے بنے ہوئے تھے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے وہ کیس ہماری حکومت کو ورثے میں ملے تھے۔ ہم نے ان کے خلاف نئے کیس نہیں بنائے۔ دوسری جانب گزشتہ چند مہنوں میں میرے خلاف 150 سے زائد کیس بنائے گئے ہیں، ایسا ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ آپ کو حقائق درست رکھنے چاہییں۔ ہمارے حکومت کو ان (اپوزیشن) کے کیسز ورثے میں ملے تھے، یہ کرپشن کیسز تھے جو اس وقت بنے تھے جب وہ خود اقتدار میں تھے۔نو مئی واقعات سے متعلق ان کا کہنا تھا درست نہیں ہے ہمارے لوگ پولیس اور فوج کی عمارتوں پر حملے کرنے والے ہجوم کا حصہ تھے۔ آزادانہ انکوائری ہونی چاہیے، جس روز مجھے حراست سے رہائی ملی تھی اس روز میں نے یہ مطالبہ کر دیا تھا۔ اس بات کی آزادانہ انکوائری ہونی چاہیے کہ جلاؤ گھیراؤ میں کون ملوث تھا۔ آپ اس نوعیت کے دہشت پھیلانے والے حربے کچھ وقت کے لیے تو کامیابی سے آزما سکتے ہیں۔