بین الاقوامیپاکستانتازہ ترین

کم عمر سپاہیوں کی بھرتی کی امریکی فہرست، پاکستان کے بعد ترکی نے بھی مسترد کردی

ترکی کی وزارت خارجہ نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق امریکی رپورٹ کو مسترد کردیا جس میں شام میں کم عمر سپاہیوں کی بھرتی کرنے والی تنظیموں کو ’آپریشنل، سامان اور مالی مدد‘ فراہم کرنے پر انقرہ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
جمعہ کی رات ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے اس دعوے کو ’مسترد کردیا‘ اور اس کا ریکارڈ صاف ہے۔
بیان میں واشنگٹن پر ’دوہرے معیار اور منافقت‘ کا بھی الزام لگایا گیا ہے اور شام میں کرد عسکریت پسندوں کی امریکی حمایت کی طرف اشارہ کیا۔
اس میں اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں شامی ڈیموکریٹک فورسز کے تحت کم عمر سپاہیوں کی بھرتی اور ان کے استحصال کا بتایا گیا ہے۔
ترکی کا کہنا ہے کہ شامی کرد عسکریت پسند جنہوں نے شدت پسند داعش گروپ کا مقابلہ کرنے والی ایس ڈی ایف کی مدد کی تھی، ان کا تعلق ان کرد جنگجوؤں سے تھا جو تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ترکی کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں اور انہیں دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔
امریکا نے پاکستان اور ترکی کو چائلڈ سولجرز پروینشن ایکٹ(کم عمر سپاہیوں کی فوج میں بھرتی) کی فہرست میں شامل کیا ہے جس کے نتیجے میں فوجی امداد اور امن پروگراموں میں شرکت کے حوالے سے سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
یہ پہلا موقع تھا جب کسی نیٹو اتحادی کو اس طرح کی فہرست میں رکھا گیا تھا۔
یو ایس چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ(سی ایس پی اے) کے تحت سالانہ بنیادوں پر غیر ملکی حکومتوں کی ایک فہرست شائع کی جاتی ہے جس میں پچھلے سال (یکم اپریل 2020 سے 31 مارچ 2021) کے دوران کم عمر سپاہیوں کو بھرتی یا استعمال کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں جن اداروں کا جائزہ لیا گیا ان میں مسلح افواج، پولیس، دیگر سیکیورٹی فورسز اور حکومت کا تعاون کرنے والے مسلح گروپ شامل ہیں۔
2021 کی کم عمر سپاہیوں کی فوج میں بھرتی کرنے والے ممالک کی فہرست میں افغانستان، برما، کانگو، ایران، عراق، لیبیا، مالی، نائیجیریا، پاکستان، صومالیہ، جنوبی سوڈان، شام، ترکی، وینزویلا اور یمن کی حکومتیں شامل ہیں۔
پاکستان نے بے بنیاد شمولیت مسترد کردی
گزشتہ روز دفتر خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس رپورٹ کی اشاعت سے قبل امریکا کی جانب سے کسی بھی سرکاری ادارے سے مشاورت نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں جس کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان نے نہ تو کسی غیر ریاستی مسلح گروہ کی حمایت کی اور نہ ہی کسی ادارے نے کم عمر فوجی جوانوں کو بھرتی یا ان کا استعمال کیا، دہشت گرد تنظیموں سمیت غیر ریاستی عناصر اور مسلح گروہوں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کیا گیا ہے اور پاکستان قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس لعنت سے لڑنے کے لیے پرعزم ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: