آج سے چند سال قبل ڈینگی کی وبا پھیلی تھی۔ تب اس کی وجہ سے کافی جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔کئی قیمتی زندگیاں اس وبا کی نظر ہو گئی تھیں۔ حکومت نے اس پر قابو پانے کے لیے کئی اقدامات کیے۔آگاہی مہم چلا ئی اور لوگوں کو معلومات فراہم کیں۔ لیکن اب لوگوں نے احتیاط کرنا چھوڑ دی ہے۔ جگہ جگہ کوڑا کرکٹ کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں جن سے مچھر پیدا ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اب پھر کچھ علاقوں میں ڈینگی پھیلنا شروع ہو گیا ہے۔ بہت سی انسانی زندگیوں کو خطروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔آج کل لاہور میں ڈینگی کے کئی کیسز دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ وہاں پر دن بدن آلودگی اور گندگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اب لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا ہے۔ڈینگی ایڈیز مچھر کی وجہ سے لوگوں میں پھیلتا ہے۔گرم علاقوں میں ڈینگی پھیلنے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں۔عام طور پر مریضوں میں ڈینگی کی علامات نہیں پائی جاتیں اور مریض ایک سے دو ہفتوں میں خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ اگر علامات ظاہر ہوں تو بھی مچھر کے کاٹنے کے ہفتے بعد تک ظاہر ہوتی ہیں۔ ان علامات میں تیز بخار، شدید سر درد، آنکھوں کے پیچھے درد، جوڑوں اور پٹھوں میں تکلیف، چکر آنا، جسم پر ریش اور قے آنا شامل ہیں۔ بخار ختم ہو جانے کے بعد بھی کئی ہفتے تھکان محسوس ہوتی ہے۔
شدید ڈینگی کی علامات عموما ًبخار ختم ہونے کے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ اس دوران مسوڑوں اور ناک سے خون بہتا ہے۔ جلد ٹھنڈی اور پیلی پڑ جاتی ہے۔جسم کا دفاعی نظام کمزور ہو جاتا ہے۔ کیونکہ ڈینگی جگر پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں غیر معمولی کمی آجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے مریض کی جان کو بھی خطرہ ہوتا ہے۔ڈینگی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ مچھروں کے کاٹنے سے بچیں۔ ایسی جگہوں پر نہ بیٹھیں جہاں مچھروں کے ہونے کا امکان ہو۔ پانی کھڑا نہ چھوڑیں۔ جسم کا زیادہ سے زیادہ حصہ چھپا کر رکھیں۔ گھروں میں اگر پودے موجود ہیں تو ان پر باقاعدگی سے سپرے کروائیں۔کوڑا کرکٹ ادھر ادھر نہ پھینکیں۔ بچوں میں صفائی کا بھرپور خیال رکھیں۔ خدانخواستہ لیکن پھر بھی اگر آپ کو ڈینگی ہو جاتا ہے تو آرام کریں۔ اگر درد زیادہ ہو تو کوئی دردکش دوا استعمال کریں۔عام طور پر پیراسٹامول درد کو دور کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔لیکن بروفن اور ایسپرین کا استعمال بالکل نہ کریں۔ پپیتا اپنی روزانہ کی خوراک میں شامل کریں۔کیونکہ اس کے اندر ایسے وٹامنز پائے جاتے ہیں جو أپ کے دفاعی نظام کو مضبوط کرتے ہیں۔اس کے علاوہ کیوی کا استعمال بھی مفید ہے۔ زیادہ تیل اور مرچوں والے کھانوں کا استعمال بالکل نہ کریں۔ چائے، کافی اور انرجی ڈرنکس سے بھی پرہیز کریں۔ اگر علامات زیادہ شدیدہو جائیں توفوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو ڈینگی نہ ہو تو احتیاطی تدابیر کا لازمی اپنائیں ۔ صفائی کا خاص خیال رکھیں اور جن علاقوں میں ڈینگی پھیلنا شروع ہو گیا ہےان سے بے حد احتیاط اور توجہ کی درخواست ہے۔