
اسلام آباد ہائیکورٹ کے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر حکم امتناع جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی،عدالت نے کہاکہ خاندان کے چند افراد کو سماعت میں جانے کی اجازت دینے کا مطلب اوپن نہیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو ٹرائل کی کارروائی سے متعلق آگاہ کیا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ جاننا چاہتے ہیں کہ ایسے کیا غیرمعمولی حالات تھے کہ یہ ٹرائل اس طرح چلایا جا رہا ہے،آپ نے ہمیں بتانا ہے کہ دراصل ہوا کیا ہے، جس طرح سائفر کیس میں فرد جرم عائد کی گئی اسے اوپن کورٹ کی کارروائی نہیں کہہ سکتے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل کی منظوری دی،جیل ٹرائل منظوری کا نوٹیفکیشن عدالت کے سامنے پیش کردیں گے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ وہ نوٹیفکیشن ہم دیکھیں گے اس میں کیا لکھا ہے؟عدالت نے کہاکہ تمام ٹرائلز اوپن کورٹ میں ہوں گے اس طرح تو یہ ٹرائل غیرمعمولی ٹرائل ہوگا۔
دوران سماعت تمام ٹرائلز کا جملہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 5بار دہرایا،جملہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر،اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی طرف سے دیکھتے ہوئے دہرایا گیا،عدالت نے کہاکہ بادی النظر میں تینوں نوٹیفکیشن ہائیکورٹ کے متعلقہ رولز کے مطابق نہیں،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ ہم نے بنیادی دستاویز دیکھ کر قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا ہے، اگر بنیادی دستاویز ہی موجود نہ ہو تو سب کچھ اندھیرے میں ہوگا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ٹرائل پر حکم امتناع جاری کردیا، عدالت نے کہاکہ جمعرات تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی پر اسٹے دے رہے ہیں۔