کالم

چوہدری نصرت پرویز زاہد ایڈووکیٹ،ایک عہد تمام ہوا۔۔

ملک ارسلان شوکت

کبھی کبھی موت پر اس وقت حیرت ھوتی ہے. جب یہ کسی زندگی کو اپنی آغوش میں لے لیتی ہے ۔یہ درست ہے کے جینا جھوٹ اور مرنا سچ ہے،مگر جن کے پیارے بچھڑ جائیں ان کے لیے دکھوں کے پل بھی صدیوں پر محیط ہو جاتے ہیںاسی طرح کی ایک شخصیت چوہدری نصرت پرویز زاہد ایڈووکیٹ تھے جن کو اس دارفانی سے کوچ کیے 30 ستمبر کو ایک سال بیت گیا۔لیکن ان کی یاد اور انکی باتیں اس طرح دل و دماغ پر نقش ہیں جیسے وہ ابھی بھی سامنے بیٹھے گفتگو کرتے ہوئے نصیحت فرما رہے ہوں.چوہدری نصرت پرویز زاہد ایڈووکیٹ(ممبر جھنگ بار)کی شخصیت جادوئی تھی جو شخص انکے پاس کچھ کچھ وقت گزار لیتا وہ ہمیشہ انکی حکمت و دانائی اور شخصیت کا گرویدہ ہو جاتا۔ جب بھی انکے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا تو ہر مرتبہ ایک الگ ہی بہترین روپ نظر آیا۔ہمدردی اور انسانیت تو گویا کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔اپنی استطاعت سے بڑھ کر لوگوں کی مشکلات دور کرتے تھے۔خوش اخلاقی اور خوش گفتاری انکے ایسے اوصاف تھے کہ دوست تو دوست بلکہ دشمن بھی گرویدہ ہو جاتے۔ایسے جہاں دیدہ شخص تھے کہ نصیحت بھی مثالوں اور تاریخی واقعات سے اس طرح کرتے کہ انکے الفاظ دل و دماغ میں اتر جاتے اور گہرا اثر چھوڑتے۔انہیں پیشے کے حوالے سے دیکھا تو انتہائی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے مالک، باپ کے روپ میں دیکھا تو انتہائی شفیق، شوہر کے روپ میں دیکھا تو الفت سے سرشار ، دوست کے روپ میں دیکھا تو بے لوث وفادار ، بھائی کے روپ میں دیکھا تو کڑکتی دھوپ میں سایہ دار درخت پایا۔انسان تو انسان چرند پرند سے محبت رکھتے تھے۔وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ مُخلصی سب سے زیادہ پُرکشش جذبہ ہے۔اگر آپ کسی کو کچھ نہیں دے سکتے۔اُسے اچھے الفاظ تو دے سکتے ہیں ۔الفاظ لہجہ نہیں رکھتے مگرتاثیر رکھتے ہیں۔وہ لوگ خوش نصیب ہوتے ہیں جو لوگوں کی دعاؤں میں شامل ہوتے ہیں ۔ اپنےصرف وہی نہیں ہوتے جو خون کے رشتے میں ہوں بلکہ اپنے تو وہ سب ہوتے ہیں جن کو آپ کا احساس اور خیال ہو۔رشتے وہی خوبصورت ہوتے ہیں، جن میں احساس کا جذبہ ہو کیونکہ ہمدردی تو ہر کوئی کر لیتا ہے مگر احساس کوئی کوئی کرتا ہے اور یہ احساس انسانوں کے رویّے اور برتاؤ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ کتنے مخلص ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ اس دنیا میں جنم لینے والی ہر شے کا مقدر فنا ہے، کسی کو بھی یہاں دوام نہیں۔ آنے جانے کا یہ سلسلہ روز اول سے جاری ہے اور ابد تک رہے گا ۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا اس دنیا میں آنا،ان کا طرز زندگی انسانیت کیلئے چین و اطمینان کا باعث ہوتا ہے ایسے لوگ جب اس فانی جہان سے کوچ کر جاتے ہیں تو ہر شخص رنجیدہ ہوجاتا ہے ، آنکھیں نم ہوجاتی ہیںچوہدری نصرت پرویز زاہد ایسےہی لوگوں کی فہرست میں آتا ہےاس کے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ کبھی پر نھیںہو گا اور نہ کبھی ہمیں اس کا نعم البدل مل سکے گا ۔اللہ کے حضور دست بہ دعا ہیں کہ اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے، اس کی خطائوں سے درگزر فرمائے، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائےکسی بھی شے کی قیمت کا اندازہ اس کے نہ ہونے پر ہی ہوتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d