اقوام متحدہ نے مختلف ایام کو عالمی سطح پر منانے کی روایت قائم کی ہے ۔اس مقصد کے لیے 27ستمبر کو ’’سیاحت ‘‘ کے لیے مختص کیا گیا ہے ۔ہر سال پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم سیاحت منانے کا مقصد برادرانہ تعلقات کواستوارکرنا اور برقرار رکھنا ہے ۔ پہلی مرتبہ 1980ء میں 27ستمبر کو یہ دن منایا گیا اس کے بعد تواتر سے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ہر سال باقاعدگی سے منایا جارہا ہے ۔ اس دن کو منانے کا مقصد صرف سیاحت کو ہی پروان چڑھانا نہیں ہے بلکہ دنیا کے ممالک کی سیاسی ، سماجی ، اقتصادی اور ثقافتی اقدار کو بھی اجاگر کرنا ہے ۔ سیاحت کے لیے ’’پاکستان‘‘ کا ماحول بھی سازگار ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے حسین قدرتی مناظر سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہی نہیں ہیں بلکہ دل لبھانے کا بھی ذریعہ ہیں ۔ وادی کاغان ہو یا ناران ، سوات ، کالام ہو یا ملکہ کوہسار مری، فلک بوس پہاڑ ہوں یا تاحد نگاہ پھیلے ہوئے پہاڑ ،تاریخی وثقافتی ورثہ ہویاشہرہ آفاق پکوان پاکستان قدرتی حسن سے مالا
مال اور جذبہ میزبانی سے سرشار ملک ہے۔پاکستان کے سیاحتی مقامات کے پر کیف نظارے نہ صرف اندرون ملک سے آنے والے بلکہ بیرونی ممالک کے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ چترال کی وادی کیلاش کی ثقافت ہو یا پنجاب کے دل لاہور کے تاریخی مقامات آنکھوں کو خیرہ کرنے کے لیے سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ ۔ سیاحت مختلف تہذیبوں کو قریب لانے اور اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔سیاحت تفریحی یا معلوماتی مقصد کے لیے اختیار کردہ سفرہے جس سے مختلف ثقافتوں اور خطوں کو بہتر طور پر جاننے کا موقع ملتا ہے ۔عالمی یوم سیاحت کا ایک مقصدنئے سیاحتی مقامات کی تلاش اور وہاں تک رسائی کو یقینی بنانا اور آثار قدیمہ کو محفوظ بنانا اور سیاحوں کوزیادہ سے زیادہ اور جدید سہولیات فراہم کرنا ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق جنوبی ایشیا ء میں 61فیصد سیاح بھارت جبکہ صرف 9فیصدپاکستان کا رخ کرتے ہیں ۔ ۔ ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے اعدادوشمار کے مطابق شمالی علاقہ جات کے بعدغیر ملکی سیاحوں کی سب سے زیادہ تعداد پنجاب کے صوبائی دالحکومت لاہور میں آتی ہے۔ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کی رپورٹ کے مطابق سیاحت میں پاکستان کا 185ممالک میں 47واں نمبر ہے۔پاکستان ایک ایسا خطہ ارضی ہے جو ایک ہی وقت میں گنجان آباد شہروں ، قدرتی حسن اور ایک انتہائی دلکش تہذیب کا مجموعہ ہے جودنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے اور ہر سال ہزاروں سیاح پاکستان کا رخ کرتے ہیں ۔سیاحت کے شوقین افراد کے مختلف مزاج ہوتے ہیں ۔کچھآثار قدیمہ میں دلچسپی رکھنے والے اپنے شوق کی تسکین کے لیے ٹیکسلا ، ہڑپہ اور موہنجو دڑو جیسے شہروں کا رخ کرتے ہیں اور بلند وبالا پہاڑوں سے شغف رکھنے اور اونچی چوٹیاں سر کرنے کا شوق رکھنے والوں کے لیے کے ٹو اور نانگا پربت کی چوٹیاں دلچسپی کا باعت ہوتی ہیں ۔زندگی کی یکسانیت کے ستائے ہوئے انسانوں کوتفریحی اور سیاحتی مقامات کی سیر کرنے سے آب وہوا کی تبدیلی کا لطف اٹھانے کا موقع میسر آتا ہے ۔دلکش مناظر، آبشاریں ،سہانا موسم اور ساز گار ماحول سیاحوں کو خوشگوار احساس دیتے اور تروتازگی کا سامان مہیا کرتے ہیں ۔فرصت کے اوقات کا بہترین مصرف ’’سیاحت‘‘ ہے ۔پاکستان میں سیاحوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے ۔پاکستانی سیاح جن میں سکولوں اور کالجوں کے طلبہ وطالبات بھی شامل ہیںقیامت خیز گرمی کے مہینوں جون ، جولائی اور اگست میں تفریحی مقامات پر جاکر خالق کائنات کی حسین تخلیقات کا نظارہ کرتے ہیں ۔برفباری کے موسم میں بھی پہاڑی علاقوں میں سیاحوں کا رش لگا رہتا ہے ۔اسی طرح آزاد کشمیر میں بھی بہت سے ایسے مقامات ہیں جو قابل دید ہیں ۔اگر پاکستان میں سیاحت کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے تو یہ ہماری معیشت میں ایک بڑے اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔