پاکستانسیاست

پارلیمنٹ جائیگی یا چیف جسٹس ،ججوں کو ایوان میں بلائو:وفاقی وزرا

سپریم کورٹ کی غیر اخلاقی مداخلت روکی جائے،جسٹس منیر سے لیکر آج تک آئین کے ساتھ کیا ہوا اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں،:خواجہ آصف،جسٹس سجاد نے بھی پارلیمانی ریکارڈ مانگا تھا:شاہد خاقان عباسی جس طرح چیف جسٹس عطابندیال بحال ہوئے اسی طرح چھٹی بھی ہوسکتی ،ہم آر یا پار کیلئے تیار ہیں،رجسٹرار پی اے سی میں نہ آئے تو گرفتار کرکے پیش کرینگے،ثاقب نثار کو ایف آئی اے طلب کرسکتی:رانا ثنا

اسلام آباد،لاہور(سٹاف رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک )حکومت اور سپریم کورٹ کے درمیان دن بدن تنائو بڑھتا جارہا ہے۔بات یہاں تک پہنچ گئی ہے وفاقی وزرا نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ پارلیمنٹ رہے گی یا سپریم کورٹ ۔رپورٹ کے مطابق وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے ایک نجی ٹی وی کو ایٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ آر یا پار کیلئے تیار ہیں،ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے چیف جسٹس کو گھر بھیجا جاسکتا ہے ،وہ ایگزیکٹو آرڈر سے ہی بحال ہوئے تھے۔اگرسپریم کورٹ کابینہ پرتوہین عدالت لگائےتوپھرپارلیمنٹ رسواہوگی یاکرنےوالےرسواہونگے،توہین عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد نہیں ہوا توسجادعلی شاہ کی طرز پر چیف جسٹس کو گھر جاناپڑیگا۔اب حکومت اور پارلیمنٹ کیلئے پیچھے ہٹنے کاکوئی راستہ موجود نہیںہے۔ان کا مزید کہنا تھا چوہدری پرویزالٰہی کےگھرکی دیواریں جس طرح پھلانگیں گئی اس کی مذمت کرتا ہوں ،مجھے اس کا افسوس ہوا ہے ،سیاستدانوں کےچہرے پرکالک ملنے کادھندااسٹیبلشمنٹ بہت پہلے سے کررہی ہے،جب ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے دھندےکاپتہ چلاتو پی پی اورن لیگ نےچارٹرآف معیشت کرلیا۔ہمارے کچھ لوگ بھی جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کے حق میں تھے،اداروں کو ثاقب نثاراورفیض حمیدکےپیچھےنہیں کھڑناہوناچاہیےآڈیولیک پرایف آئی اےثاقب نثارکوطلب کرسکتی ہے،رجسٹرارسپریم کورٹ کوپبلک اکاونٹ کمیٹی میں طلب کرناغلط نہیں،اگررجسٹرارسپریم کورٹ کمیٹی میں نہ آئےتوپارلیمنٹ کےحکم پرعملدرآمدکرینگے۔عمران خان کو اس وقت بہت زیادہ سیکیورٹی کے تھریٹ ہیں،انہیں بہت زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔اس سے قبل قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھادو آئینی ادارے آمنے سامنے آ چکے ہیں، پارلیمنٹ میں سپریم کورٹ کی غیر اخلاقی مداخلت روکی جائے۔عدلیہ کا بنیادی کام انصاف کی فراہمی ہے، ہم آئین کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیں گے، جب بھی آئین کی خلاف ورزی ہوئی اس پر عدلیہ نے مہر لگائی۔وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم عدلیہ کیخلاف نہیں لیکن اداروں کو پارلیمان کے اختیار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے، دو ادارے آمنے سامنے آچکے ہیں، آئین کی تشریح کرنے والوں میں تضاد سامنے آ رہے ہیں، عدلیہ کو ہماری اور ہمیں عدلیہ کی حدود میں نہیں جانا چاہئے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عدالت میں آج بھی بڑی تعداد میں مقدمات زیر التوا ہیں، 4 لاکھ سے زائد کیسز پینڈنگ ہیں یہ ہماری عدلیہ کا حال ہے، قرارداد کے ذریعے پورے ہاوس کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو یہ دیکھے کہ ماضی میں آئین کے ساتھ کیا ہوتا رہا، جسٹس منیر سے لیکر آج تک جو کچھ ہوا اسکی تحقیقات ہونی چاہئے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہم آئین بنانے والے ہیں اپنی تخلیق کی کبھی خلاف ورزی کرینگے نہ کرنے دیں گے۔علاوہ ازیں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم نے سنا ہے کہ سپریم کورٹ نے ایوان کا ریکارڈ مانگا ہے، یہ چھوٹا موٹا مسئلہ نہیں ہے، اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ 1997 میں جسٹس سجاد علی شاہ نے ایوان سے ریکارڈ مانگا تھا، اس وقت کے سپیکر نے ایوان کی اجازت کے بغیر ریکارڈ دے دیا تھا، اگر آپ سے ریکارڈ مانگا گیا ہے تو آپ ایوان سے پوچھیں۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ہے کہ اگر ریکارڈ مانگا گیا ہے تو بہت سیریس مسئلہ ہے، آپ کمیٹی آف دی ہاؤس بنائیں، کمیٹی ججز کو بلائے اور پوچھے ریکارڈ کس مقصد کیلئے مانگا ہے۔جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی صاحب! کل ہم نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، اگر ایوان اجازت دیتا ہے تو یہ معاملہ بھی اسی کمیٹی کو تفویض کر دیتا ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex