کالم

ٹیپوسلطان کی برسی اورآزادی کا درس

محمدصفدر

مملکت خدادادکےعظیم سپہ سالار ، جرنیل اور حکمران جن کی نعش سے بھی انگریزڈرتا تھا۔ جن کے پاس وقت کا جدید اسلحہ تھا۔ اور ایسے اسلحے سے انگریز فوج بھی پریشان تھی کہ ہماری فوج پر آسمان سے آگ برس رہی ہے۔ کیوں کہ یہ آہنی راکٹ صرف اسی سپہ سالار کے پاس تھے۔ جس کا ارادہ ایسا مصمم تھا کہ موت کو سامنے دیکھ کر بھی کمپرومائز نہیں کیا بلکہ موت بھی پریشان ہو گئی کہ آج کس مردمجاہد سے واسطہ پڑا ہے۔ جس کی موت پر آسمان کا سینہ شق ہو گیا اور وہ بھی آنسو برسانے لگا۔ اس مرد مجاہد ٹیپو سلطان کو ہم سے بچھڑے 224 برس بیت گئے ہیں۔
عظیم مجاہد آزادی ٹیپو سلطان 20 نومبر 1750ء کو پیدا ہوئے تھے ۔ان کے والد حیدر علی نے18 ویں صدی کے اوائل میں جنوبی ہند میں سلطنت میسور کے نام سے ایک بڑی سلطنت قائم کی تھی جس کا صدر مقام سرنگا پٹم تھا۔ حیدر علی پہلی شخصیت تھے جنہوں نے انگریزوں کے خلاف جہاد کا آغاز کیا۔ وہ اپنی وفات کے بعد اپنے فرزند ٹیپو سلطان کے لیے دو ورثے چھوڑ کر رخصت ہوئے، ایک تاج و تخت اور دوسرا انگریزوں کے خطرے کا انسداد۔ ٹیپو سلطان نے دونوں ورثے جواں مردی سے سنبھالے۔ انہوں نے انگریزوں سے دو زبردست لڑائیاں لڑیں مگر اپنوں کی غداری اور مرہٹوں کی امداد سے انگریزوں نے ٹیپو سلطان کے خلاف کامیابی حاصل کرلی۔ 4 مئی 1799ء کو یہ بہادر شخص میدان جنگ میں لڑتا ہوا شہید ہوگیا۔ آپ کی شہادت پر انگریز نے خوشیوں کے شادیانے بجائے اور انگریز نے کہا کہ اب ہمیں ہندوستان پر قبضے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اور چشمِ فلک نے دیکھا کہ ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد انگریز رفتہ رفتہ پورے ہندوستان پر قابض ہوگئے تاہم ٹیپو سلطان نے آزادی کی جس شمع کو روشن کیا تھا وہ برابر سلگتی رہی اور ڈیڑھ سو سال بعد انگریزوں کو ہندوستان سے رخصت ہونا پڑا۔ ٹیپو سلطان کا مشہور قول تھا: گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔ انہوں نے اپنے عمل اور کردار سے اپنے اس قول کو سچ کر دکھایا۔ 4 مئی 1799ء عظیم مجاہد آزادی ٹیپو سلطان کی تاریخ شہادت ہے۔ اس میں ہمارے لیے سبق ہے کہ ہم غداروں کو پہچانیں۔ان کا قلع قمع کریں۔ مخلص قیادت کا انتخاب کریں۔ اور ملک خدا داد پاکستان کے ساتھ ہر لحاظ سے مخلص ہو کر اس کی حفاظت کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے اور مردمجاہد ٹیپوسلطان کو کروٹ کروٹ جنت عطافرمائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
%d bloggers like this: