چند دن قبل سفر کے دوران ایک حادثہ دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ایک موٹر سائیکل اور ایک ٹرک کی ٹکر ہوئی۔ یہ ٹکر اتنی شدید تھی کہ موٹر سائیکل سوار موقع پر ہی دم توڑ گیا۔اس کے پیچھے بیٹھی سواری بھی شدید زخمی ہوئی۔ ٹرک کا زیادہ نقصان نہیں ہوا۔ یہ حادثہ تیز رفتاری اور اوورٹیکنگ کے باعث پیش آیا۔آج کل ٹریفک حادثات کی تعداد کافی حد تک بڑھ گئی ہے۔ ایک سروے کے مطابق 2020 میں سڑک پر ہونے والے حادثات کی وجہ سے 28170 لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ ہزاروں لوگ معذور ہو گئے ۔ بدقسمتی سے ٹریفک حادثات میں کمی کی بجائے اضافہ ہی ہو رہا ہے۔لوگ اندھا دھند گاڑیاں چلاتے ہیں۔ نفسا نفسی کا عالم ہوتا ہے۔ ہر ایک کو اپنی اپنی پڑی ہوتی ہے اور اس دوران وہ کسی کو بھی کچل دینے سے گریز نہیں کرتے۔
نوجوان لڑکے ون وہیلنگ کرتے ہیں اور اس دوران وہ اکثر حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جوانی کے جوش میں ہوش کھو کر گاڑیاں تیز رفتاری سے چلاتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیشہ نقصانات اٹھاتے ہیں۔ تیز رفتاری کے مزے اٹھانے کے چکر میں یہ نسل ٹریفک کے قوانین کی پابندی نہیں کرتی اور کسی کو بھی کچل دیتی ہے۔ اوور ٹیکنگ کے بغیر تو ان کا گزارا ہی نہیں ہوتا۔سڑکوں کی خراب حالت بھی حادثات کی ایک بڑی وجہ ہے۔
ٹریفک حادثات کو مکمل طور پر ختم کرنا تو نا ممکن ہے لیکن ان کو کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں ٹریفک قوانین کی پابندی کرنی چاہیے۔ محدود رفتار سےگاڑی چلائیں۔ ڈرائیو کرتے ہوئے موبائل فون کا استعمال تو قطعاً نہ کریں کیونکہ اس سے آپ کا دھیان سڑک سے ہٹ جاتا ہے او ر نتیجتاً حادثات ہوتے ہیں۔ یہ بات یاد رکھیں کہ گاڑی چلاتے ہوئے ایک فون کال آپ کی زندگی کی آخری فون کال بھی ہو سکتی ہے۔ مستقل کئی گھنٹے گاڑی نہ چلائیں ، درمیان میں وقفہ لے کر خود کو تازہ دم بھی کریں۔ یہ بات بھی دھیان میں رکھیں کہ آپ انسان ہیں مشین نہیں۔ آپ کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ موٹر بائیک پر سوار ہیلمٹ لازمی پہنیں تاکہ حادثات کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کو کم کیا جاسکے۔ ٹریفک کے قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں کروایا جاتا۔ ٹریفک پولیس کو ان قوانین کو لاگو کروانے کے لیے سخت احکامات جاری کرنے چاہیے۔حکومت کو سڑکوں کو پختہ کروانے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیے تا کہ حادثات سے بچا جا سکے۔