پاکستانتازہ ترین

ویلنٹائن ڈے یا حیا کی رخصتی کا دن

اسلام محبت اوراخوت کا دین ہے اسلام چاہتا ہے کہ تمام لوگ محبت،پیار اور اخوت کے ساتھ زندگی بسر کریں

ہم بحیثیت مسلمان بہت مضبوط ہیں۔ہمارے پاس قرآن مجید کی صورت میں مکمل صابطہ حیات موجود ہے ۔ حدود قیود کا تعین بلکل واضح ہے۔

نبی پاک ﷺ کی سنت ہر قدم پر ہماری رہنمائی کر رہی ہے ۔ تو ایسے میں بے راہروی کی تقلید بلا شک و شبہ خسارہ ہے اور خسارے کا

قرآن مجید میں ذکر کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیںہے

فروری کو عالمی یومِ محبت کےطور پر ویلنٹائن ڈے کے نام سے منایا جانے والا یہ تہوار ہر سال پاکستان میں دیمک کی طر ح پھیل رہا ہے ۔

اس د ن جوبھی جس کے ساتھ محبت کا دعوے دار ہے اسے پھولوں کا گلدستہ پیش کرتا ہے۔

مغرب کی اندھی تقلید نوجوانوں کی بڑی تعداد کو اپنے گھیرے میں لے چکی ہے ۔ اس طرح ویلنٹائن ڈے گویا حیا کی رخصتی کا دن بنا دیا جاتا ہے ۔

اس دن کی تاریخ پرنظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ویلینٹائن ڈے رومیوں کا تہوار ہے جس کی ابتدا تقریباً 1700 سال قبل ہوئی تھی ۔ اہلِ روم میں 14 فروری ’یونودیوی‘ کی وجہ سے مقدس مانا جاتا تھا جسے ’عورت اور شادی بیاہ کی دیوی ‘سمجھا جاتا تھا۔ایک پادری جس کا نام ویلنٹائن تھا اس نے خفیہ طریقے سے شادیوں کا اہتمام کیا۔ جب شہنشاہ کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے ویلنٹائن کو قید کردیا ، آج اسی نسبت سے ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ویلنٹائن ڈے کا آغاز ’’رومن سینٹ ویلنٹائن‘‘ کی مناسبت سے ہوا جسے ’’محبت کا دیوتا‘‘ بھی کہتے ہیں۔ اسے مذہب تبدیل نہ کرنے کے جرم میں پہلے قید میں رکھا گیا، پھر سولی پر چڑھا دیا گیا ، قید کے دوران ویلنٹائن کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہوگئی ، سولی پر چڑھائے جانے سے پہلے اس نے جیلر کی بیٹی کے نام ایک الوداعی محبت نامہ چھوڑا جس پر دستخط سے پہلے لکھا تھا ’’تمہارا ویلنٹائن‘‘۔ اسی کی یاد میں لوگوں نے 14 فروری کو یومِ تجدید ِمحبت منانا شروع کردیا۔

پاکستان میں ویلنٹائن ڈے کازور توڑنے اور نئی نسل کو راہ راست پر رکھنے کے لئے یوم حیا منانے کی جانب قدم بڑھائے گئے جس کے اچھے نتائج نکلے لیکن ویلنٹائن کا زہر پوری طرح سے نکالانہ جا سکا
اور نوجوانوں کی بڑی تعداد یہ دن منانافرض اولین سمجھے ہوئے ہے جس کا تدارک ضروری ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d