
سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس میں چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ وہ صاحب کدھر ہیں جو کینیڈا سے جمہوریت کیلئے آئے تھے،ایک صاحب کے بارے میں زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا،ہو سکتا ہے مقدمات ہمارے سامنے آ جائیں۔
سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بنچ میں شامل ہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ توقع تھی ایک نظرثانی درخواست آئے گی لیکن 3 آگئیں،وہ صاحب کدھر ہیں جو کینیڈا سے جمہوریت کیلئے آئے تھے،ایک صاحب کے بارے میں زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا،ہو سکتا ہے مقدمات ہمارے سامنے آ جائیں۔
وکیل تو بڑے باہمت ہوتے ہیں، سچ ہی بول دیں،آپ کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیا،بتائیں فنڈز کے ذرائع کے بارے میں آپ نے کیا عمل کیا، ہم جواب دیں گے،آپ نے پاکستان کے قانون کو کاسمیٹک کہا،سیاسی جماعتوں کے ذرائع آمدن کے بارے میں کیا عملدرآمد ہوا، تفصیلات دیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ ہم تحریری جواب دیں گے،چیف جسٹس نے کہاکہ کیا دھرنا مظاہرین کے درمیان کوئی معاہدہ ہواتھا،اٹارنی جنرل نے کہاکہ جی بالکل معاہدہ ہوا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ وہ معاہدہ ابھی ہے کہ نہیں؟کیا دھرنا معاہدہ ریکارڈ کا حصہ ہے؟فیض آباد دھرنے کا معاہدہ ریکارڈ پر لیکر آئیں،ہر جگہ کیوں کنٹینر لگائے جاتے ہیں،ایسی ہوتی ہیں زندہ قومیں ؟ ہماری طرح نہیں ہوتا کہ جو ہو گیا بس ہو گیا،ایسا نہیں ہوتا ، آگے بڑھیں۔